لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سرگودھا یونیورسٹی کیمپس کے سی ای او میاں جاوید کی ہتھکڑی پہنے وفات کے معاملے پر ابتدائی رپورٹ تیار ہوگئی جس کے مطابق جیل حکام نےمیاں جاوید کو بغیر ہتھکڑی پولیس کے حوالے کیاتھا، ڈی آئی جی جیل خانہ جات لاہور ریجن ملک مبشر کی تیارکردہ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پولیس اہلکار اعظم، عمران اور خلیل نے اسپتال میں ہتھکڑی لگائی، جاوید کو پولیس کی ہتھکڑیاں لگی ہیں، جیل حکام کے پاس ہتھکڑیاں نہیں ، ریسکیو حکام نے بھی کہا کہ جیل سے میاں جاوید کو بغیر ہتھکڑی لایا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ اہلکار اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ حکم اور ایس او پی ہے کہ مجسٹریٹ کے حکم کے بغیر ہتھکڑی نہیں اتاری جائے گی۔ادھر نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پروفیسرجاویدکے انتقال میں نیب کا کوئی کردار نہیں، اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہیں۔ میاں جاوید جیل میں تھے اور ان کی وفات جیل کسٹڈی میں سروسز اسپتال لاہور میں ہوئی۔نیب کا کہنا ہےکہ چیئرمین نیب نے کسی بھی ملزم کو ہتھکڑی نہ لگانے کی سختی سے ہدایت کی تھی اور اس پر قانون کے مطابق عمل کیا جارہا ہے، نیب کی وضاحت کے باوجود پروپیگنڈا نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔جیل انتظامیہ کا کہنا ہےکہ میاں جاوید کو زندہ حالت میں اسپتال روانہ کیا گیا جب کہ پولیس چوکی انچارج سروسز اسپتال کے مطابق میاں جاوید کو اسپتال لایا گیا تو وہ فوت ہوچکے تھے ۔دریں اثناء میاں جاوید کو جیل سے اسپتال لے جانے کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آ گئی جس میں انہیں اسٹریچر پر جیل سے باہر لاتے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اس وقت ہتھکڑی بھی نہیں لگائی گئی تھی۔ دریں اثنامیاں جاوید کو نماز جنازہ کے بعد لاہور کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔میاں جاوید کے بھائی نے کہا ہے کہ جیل اور اسپتال انتظامیہ کے بیان میں تضاد ہے، جیل حکام کہتے ہیں میاں جاوید کو زندہ اسپتال روانہ کیا جب کہ اسپتال انتظامیہ کہتی ہے مُردہ حالت میں وصول کیا۔مرحوم کے بھائی کا کہنا ہے کہ پروفیسر جاوید کی موت کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔