کراچی ( رپوٹ : خالد زمان تنولی ) لانڈھی قائد آبادانتظامیہ نے ہٹائے گئے 800ٹھیلے ، پتھارے دوبارہ لگوا دیئے ، جو ایک ماہ قبل بم دھماکے کے بعد ہٹوادیئے گئے تھے ۔ 200 سے زائد ٹھیلے پتھارے ڈ ی سی ملیر آفس کےعین سامنے اور 600مین قائد آباد کے اطراف میں علاقہ ، ٹریفک پولیس اور بلدیہ عملے کی ملی بھگت سے لگ چکے ہیں ۔ان ٹھیلے ، پتھاے والوں سے یومیہ 500روپے بھتہ لیا جاتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ قائد آباد چوک پر لنڈا بازار میں بم دھماکے کے بعد ڈی سی ملیر آفس کے سامنے سے ٹھیلے پتھارے ہٹادیئے گئے تھے ، لیکن ملیر انتظامیہ، علاقہ وٹریفک پولیس ، بلدیہ عظمیٰ اور ڈی ایم سی کی ملی بھگت سے800ٹھیلے پتھارے دوبارہ لگوا دیئے گئے ہیں ۔ ‘‘امت ’’سروے کے مطابق ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے ، موبائل مارکیٹ سے ریلوے پل تک 200سے زائد ٹھیلوں پتھاروں پر لنڈا بازار قائم کرا دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ مین قائد آباد چوک کے اطراف میں کم وپیش600ٹھیلے، پتھارے شاہ لطیف پولیس ، قائد آباد ٹریفک سیکشن اور ڈی ایم سی کی ملی بھگت سے روزانہ کی بنیاد پر لگ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذکوہ ٹھیلوں پتھاروں سے یومیہ3 لاکھ روپے رشوت لی جاتی ہے ۔قائد آباد چوک اور اطراف میں ٹھیلوں اور پتھاروں سے شاہ لطیف پولیس چوکی ، خلدآباد پولیس چوکی کا بیٹر رحمان فی ٹھیلے سے 200 روپے اور پتھارے والوں سے 300 روپے روزانہ وصول کرتا ہے ، جبکہ قائد آباد ٹریفک سیکشن کا بیٹر جاوید فی ٹھیلے سے50اور پتھارے والوں سے100روپے لیتا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ ذوالفقار نامی شخص مین قائد آباد چوک اور اطراف میں لگے ٹھیلے پتھاروں سے ڈی ایم سی کے لئے بیٹ جمع کرتا ہے ۔ ‘‘ امت ’’سروے کے دوران لنڈے کی جیکٹس، سوئیٹر فروخت کرنے والے ابرار نے بتایا کہ دھماکے سے قبل یو میہ 300روپے ادا کرتا تھا ، لیکن اب 10 ہزار روپے ایڈوانس ادا کرنے کے بعد ٹھیلہ لگانے کی اجازت ملی ہے۔ خلد آباد پولیس چوکی، قائدآباد ٹریفک سیکشن ،کے ایم سی اور ڈی ایم سی کو یو میہ بھتہ 500 روپے تک ادا کرنا پڑتا ہے ۔ قائد آباد چوک پر سوپ فروخت کرنیوالے نذیر نے بتایا کہ ایک ماہ قبل شربت کا ٹھیلا لگا تا تھا ، 100 روپے ٹریفک پولیس اور 200 روپے پولیس کو بیٹ ادا کرتا تھا اور شام میں کے ایم سی ، ڈی ایم سی کے نام پر 50 روپے الگ سے دینا پڑتے تھے ۔سردیوں میں فلائی آوور کے نیچے سوپ کا ٹھیلا لگا یا ہے ۔ بم دھماکے کے بعد سے علاقہ اور ٹریفک پولیس کا بیٹر ایڈوانس لینے کے بعد ٹھیلا یا پتھارا لگانے کی اجازت دیتا ہے اور یومیہ بھتہ 500 روپے دیتا ہوں ۔ ذرائع نے بتایا کہ ملیر ڈپٹی کمشنر آفس اور فلائی آوور کے نیچے قائم ٹھیلے پتھاروں سے یومیہ بھتہ انتظامیہ میں اوپر تک جا تا ہے ،جس کے باعث متعلقہ ادارے تاحال کارروائی سے گریزاں ہیں ۔ واضح رہے کہ بم دھماکے کے بعد مین قائد آباد کے اطراف میں لگے ٹھیلے اور پتھارے ہٹا دیئے گئے تھے ۔ تاجررہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے ملیر کی ضلعی انتظامیہ کی غفلت اور رشوت خوری کے باعث کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے ۔