جے آئی ٹی رپورٹ افشامعاملےکواٹھائےجانے کاامکان

اسلام آباد( نمائندہ امت )سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کوپیش کردی گئی ،سابق صدرآصف علی زرداری کے وکلاء کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے سے قبل رپورٹ کے بعض حصے افشا ہونے کے معاملے کواٹھائے جانے کاامکان ہے۔شہزاداکبراور جے آئی ٹی ارکان کے درمیان مبینہ رابطے پر بھی اعتراض کیاجائیگا۔ رپورٹ کاآپریٹنگ پارٹ اور نتیجہ پڑھ کر سنایاجائیگاجبکہ باقی رپورٹ کاان چیمبر جائزہ لیے جانے کاامکان ہے ۔ ،عدالت کی جانب سے جے آئی ٹی کی مرتب کردہ رپورٹ فریقین کے حوالے کرنے کا امکان ہے۔،چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ کیس کی سماعت آج لاہور رجسٹری میں کرے گا، جس کے لیے فریقین کوطلبی کے نوٹسزبھی جاری کردیے گئے ہیں آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک،سردارلطیف کھوسہ ودیگرپیش ہوں گے،رپورٹ فریقین کے حوالے کرنے کا امکان ہے۔ذرائع نے’’ امت‘‘ کوبتایاہے کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے جے آئی ٹی کی جانب سے مرتب کردہ اہم ترین رپورٹ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کوپیش کردی گئی ہے جو آج پیر کوکھولے جانے کاامکان ہے ۔ اس کے تمام مندرجات کوعام نہیں کیاجائیگابلکہ صرف ان حصوں کوعام کیاجائیگاجس کی حدتک عدالت اجازت دے گی ۔عدالت میں پیش کیے جانے پریہ رپورٹ پبلک دستاویزبننے کے بعدفریقین میں سے کوئی بھی اس کی کاپی حاصل کرسکے گا۔ذرائع نے بتایاہے چیف جسٹس کی ہدایت پر جے آئی ٹی رپورٹ اسلام آباد کے بجائے لاہور میں پیش کی گئی ہے اور سماعت بھی وہاں ہی کی جارہی ہے ۔پی پی سمیت دیگر فریقین کے وکلاء عدالت سے رپورٹ کی کاپی کے حصول اور اس کاجائزہ لینے اور اس پر جواب داخل کرانے کے لیے مہلت مانگیں گے اور درخواست کی جائیگی کہ رپورٹ کاجائزہ لینے اور جواب کے لیے کم ازکم تین ہفتے دیئے جائیں ۔باقی عدالت کی صوابدیدپرہے کوئی بھی فیصلہ سناتی ہے یاپھر فریقین کوکوئی وقت یامہلت دیتی ہے ۔طلبی کے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں فریقین کوذاتی طورپر یاکسی وکیل کے ذریعے پیش ہونالازمی ہے ۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیکورٹی کے بھی سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں صرف فریقین ،وکلاء اور میڈیاکے نمائندوں کوعدالت میں داخلے کی اجازت ہوگی ،مزیدافراد کے داخلے کے لیے خصوصی پاسزکے لیے رجسٹرار سے رابطہ کرناہوگا۔سیکورٹی کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرزاورقانو ن نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کوعدالت کے اندراور باہر تعینات کیاجائیگا۔پاکستان پیپلزپارٹی کی سینئر قیاد ت کوبھی سماعت کے دوران جانے کی اجازت دی جائیگی ۔سابق صدرآصف علی زرداری کے وکلاء کے قریبی ذرائع نے’’ امت‘‘ کوبتایاکہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وکلاءعدالت سے درخواست کریں گےکہ وہ اس رپورٹ میں موجودمعاملات پراعتراضات فائل کرناچاہتے ہیں اس کےلیےعدالت وقت دے ۔دوسری جانب ایف آئی اے کےقریبی ذرائع نےبتایاہےکہ ایف آئی اے حکام اور جے آئی ٹی ممبران نےپیر کوہونے والی سماعت اور اس دوران عدالت میں رپورٹ پیش ہونےاوردیگر معاملات کاجائزہ بھی لیا ہے ۔اس دوران رپورٹ کے مندرجات سمیت دیگر اہم ترین معاملات،رپورٹ کے نتائج اور بینکنگ کورٹ میں جاری سماعت سےبھی عدالت کوآگاہ کیاجائیگا۔ایف بی آر،ایف آئی اے حکام منی لانڈرنگ کی روک تھام اور اس سلسلے میں ہونے والے مزیدپیش رفت سے بھی عدالت کوآگاہ کیاجائیگااور مزیدہدایا ت حاصل کی جائیں گی ۔ایف آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر اور اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت سے بھی عدالت کوآگاہ کیے جانے کاامکان ہے جس میں عدالت کوبتایاجائیگاکہ چیئرمین سمٹ بینک نصیر عبداللہ لوتھا، انور مجید، نزلی مجید، نمرہ مجید، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، محمد عارف خان، نورین سلطان، کرن امان، عدیل شاہ راشدی، طٰحٰہ رضا نامزد ہیں۔ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی ہے، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر ہے کہ زرداری گروپ نے کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کی ۔ایف آئی اے غیر قانونی طور پر فنڈز کی منتقلی میں ملوث منی چینجرز اور خلیجی ممالک میں منی لانڈرنگ کے ذریعے جائیداد خریدنے والے پاکستانیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاوٴ ن بارے عدالت کوتفصیلات سے آگاہ کریں گے ۔ سابق صدرآصف علی زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سات ہزارصفحات پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ فریقین کودیےبغیرسپریم کورٹ کیسےفیصلہ کرسکتی ہے ۔رپورٹ کی بعض اہم چیزیں حکومت کی جانب سے جاری بھی کی گئی ہیں وہ سب ان کے پاس کیسےآئیں ،اگرجے آئی ٹی ارکان نےحکومت کےایماپر یہ رپورٹ بنائی ہے توظاہری سی بات ہے اس پر ہمیں اعتراض ہوسکتاہے ۔’’ امت‘‘ سےگفتگو میں انہوں نےکہاکہ عدالت کاطریقہ کارتویہی ہے کہ آج رپورٹ پیش کی جائیگی جوکہ جےآئی ٹی ارکان اور میڈیاکے بقول سربمہرہے وہ کھولی جائیگی اس کے نجانے کتنے والیم ہیں اور ہزاروں صفحات کوپڑھناایک دن کیسے ممکن ہوسکتاہے جے آئی ٹی رپورٹ فریقین کودی جائیگی اس میں صرف ہم ہی فریق نہیں ہیں ۔اور بھی فریق ہیں وہ کیاکہتے ہیں ان کے وکلاء کیاموقف اختیار کرتے ہیں ۔رپورٹ میں میڈیاکے بقول دوراستے بھی تجویزکیے گئے ہیں یاتویہ کیس بینکنگ کورٹ کوریفرکردیاجائے یاپھر نیب کوکہاجائے کہ وہ اس حوالے سے ریفرنسزفائل کرے ۔ہم نہ ہوتوپہلے بھاگے ہیں اور نہ اب بھاگیں گے ہم کیس کی طوالت نہیں چاہتے کیونکہ ہمارے معاملات کمزور ہوتے تواور بات تھی ابھی جے آئی ٹی رپورٹ دیکھی نہیں ہے دیکھیں گے تواس پر ممکن ہے کہ ہمیں بہت سے معاملات پر اعتراضات بھی ہوں اور ہم چاہیں گے کہ ان اعتراضا ت کے جوابات بھی سامنے آئین ۔عدالت دیکھتے ہیں کہ کیافیصلہ کرتی ہے ابھی توکیس میں رپورٹ پیش ہوناہے، ممکن ہے کہ عدالت اس کیس کواگلے ہفتے کے لیے سماعت مؤخر کردے اور ہم سمیت دیگرفریقین سے اعتراضات اور اس پر جوابات بھی طلب کرلے ۔ ہوتاتویہی ہے رپورٹ فریقین کو دے کر نئی تاریخ دی جاتی ہے،سپریم کورٹ میں کیا ہوتا ہے، کچھ نہیں کہہ سکتے۔ واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمع کرادی تھی ، رپورٹ کے مطابق تقریبا 620 افراد کو نوٹس بھیجے گئے جن میں سے 470 افراد نے خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔ رپورٹ کے مطابق 104 جعلی بینک اکانٹس کے ذریعے تقریبا 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

Comments (0)
Add Comment