ڈھائی ارب کا فراڈ کرنے والے گروہ نے موبائل ایپ بنارکھی تھی

کراچی(اسٹاف رپورٹر) اٹلی کی جعلی کمپنی کے نام پر 17ہزار شہریوں سے تقریباً ڈھائی ارب روپے کا فراڈ کرنے والے گروہ نے موبائل فون ایپ بنا رکھی تھی۔کراچی میں آپریشن کے بعدنواب شاہ ،سرگودھااور گوجرانوالہ میں بھی مرکزی ملزمان کے ساتھیوں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ،جب کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے ملک بھر میں شہریوں کو سرمایہ کاری پر منافع کی آفر کرنے والی ایسی ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی تیاری کرلی ہے ۔ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہو اہے کہ ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنیوں اور سرمایہ کاری پر پرکشش منافع کی لالچ دینے والی کمپنیوں نے براہ راست سوشل میڈیا کی ویب سائٹس فیس بک اور ویب سائٹس پر کام کرنے کے بجائے اب اپنی ایپلی کیشن بنانا شروع کردی ہیں اور شہریوں کو گوگل ایپ سے ان کمپنیوں کی ایپس ڈاؤن لوڈ کرکے استعمال کرایا جاتا ہے ،تاکہ ان کا کام خفیہ طریقے سے خاموشی سے چلتا رہے۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی کی جانب سے گزشتہ ہفتے چینل ٹائمز کے نام سے ملٹی لیول مارکیٹنگ کا کام کرنے والی ایک جعلی کمپنی کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 21/2018درج کرکے 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 3 روز قبل کراچی سے ہی سعودی عرب فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے ایک اور مرکزی ملزم پکڑا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ ملزمان سے ہونےوالی تفتیش کی روشنی میں کمپنی کے لئے نواب شاہ ،سرگودھا ،اور گوجرانوالہ میں کام کرنے والے ملزما ن کے خلاف ایک اور مقدمہ الزام نمبر 22 /2018درج کرتے ہوئے ایف آئی اے سکھر اور ایف آئی اے لاہور سائبر کرائم سرکل کے علاوہ ایف آئی اے گوجرنوالہ زون کو ملزمان اور ان کے ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کاخصوصی ٹاسک دے دیا گیا ہے،حاصل ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ چینل ٹائمز نامی کمپنی کراچی میں ایک انٹر نیٹ کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنی کے سرور سے آپریٹ کی جا رہی تھی ،جس کو اٹلی کا ظاہر کیا جا رہا تھا اور اس کے مالک کے طور پر رابرٹ نامی شخص کا نام استعمال کیا جا رہا تھا ،تاہم اس کے ماسٹر مائنڈ غلام سرور اور غلام موسیٰ نامی دو بھائی تھے ،اب تک جن ملزمان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں ،ان میں ریحان انصاری ،کوثر نسیم ،غلام سرور ،غلام مصطفی ،بابر افتخار اور ملک عمیر کھوکھر نامی ملزمان شامل ہیں ،مزید تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ شہریوں سے سرمایہ کاری کے نام پر رقوم بٹورنے کے لئے غلام سرور ،غلام مصطفی ،ریحان انصاری اور نسیم کوثر نے کراچی میں مل کر 2017کے جون میں ایک منصوبہ بنایا تھا ،جس کے بعد ملزمان نے کراچی کی ایک ہوسٹ کمپنی Tacihostکے سرور پر www.chtimez.com کے نام سے کمپنی کی ویب سائٹ رجسٹرکروائی ،جس کے لئے ریحان انصاری اور نسیم کوثر نے Tacihostکے مالک اور منیجر خاور خالق اور اسامہ سے تحریری معاہدہ بھی کیا تھا ،یہ کمپنی غلام سرور اور غلام مصطفی کے ناموں پر رجسٹرڈ کروائی گئی ۔اس کی رجسٹریشن godady.comنامی ویب سائٹ پر کی گئی تھی ،تاہم چینل ٹائمز کی ویب سائٹ پر اس کو اٹلی کی کمپنی ظاہر کیا گیا اور غلام سرور ،غلام مصطفی ،ریحان انصاری اور نسیم کوثر نے فیڈریشن ہاؤس میں کئی تقاریب منعقد کیں ،جہاں پر سادہ لوح شہریوں کو بلاکر کہا گیا کہ چینل ٹائمز کی کمپنی اور ویب سائٹ اٹلی میں موجود ہے اور یہ کمپنی دنیا کے تما م بڑے میڈیا ہاؤسز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے جس میں سی این این ،واشنگٹن ٹائمز ،فاکس نیوز،اے بی سی نیوز ،نیویارک ٹائمز وغیرہ اور دیگر درجنوں بین القوامی میڈیا ہاؤسز شامل ہیں ۔یہ کمپنی اپنے صارفین کو ایک ڈالر کی سرمایہ کاری پر ڈیڑھ ڈالر کا منافع دیتی ہے ۔اس کمپنی میں سرمایہ کار 190ڈالرز سے لے کر 19800ڈالرز تک سرمایہ کاری کرسکتے ہیں ،ان جعلسازوں نے صرف ڈیڑھ برس کی مدت جون 2017سے لے کر نومبر 2018کے مہینے تک کراچی ،نواب شاہ ،ٹھٹھہ ،سرگودھا ،لاہور ،گجرانوالہ اور ان کے اطراف کے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں کے 17ہزار سے زائد شہریوں کو چونا لگایا ،ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے پاس اس کمپنی کی شکایت اس وقت پہنچی جب غلام سرور ،غلام مصطفی اور ریحان انصاری نے سرمایہ کاری کرنے والے شہریوں کے فون اٹھانا بند کئے اور پھر ویب سائٹ بھی بند کردی ،ملزمان کی گرفتاری کے بعد جب ویب سائٹ سے ریکارڈ چھانا گیا تو اس میں 17ہزار سے زائد شہریوں کے کوائف اور ڈیٹا سامنے آگیا ،جنہوں نے 1لاکھ سے 10لاکھ روپے تک سرمایہ کاری کر رکھی تھی ،’’امت ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل عبدالفار کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ایسی اور کئی کمپنیاں کام کر رہی ہیں جوکہ شہریوں کو سرمایہ پر منافع دینے اور دیگر لوگوں کو بھی ممبر بنانے اور سرمایہ کاری کروانے پر کمیشن کی مد میں مزید منافع دینے کا لالچ دے رہی ہیں ایسی تمام کمپنیاں غیر قانونی ہیں جن کے خلاف کارروائی کے لئے وفاقی حکومت ،ایس ای سی پی ،اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بھی درخواست کردی گئی ہے ،شہری ایسی کسی بھی کمپنی کی نشاندہی کریں تو اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی ۔

Comments (0)
Add Comment