منی لانڈرنگ کیس نیب یا بینکنگ کورٹ بھجوانے کے آپشنز

اسلام آباد(رپورٹ :اخترصدیقی )سینئر قانون دانوں نے کہاہے کہ منی لانڈرنگ کیس نیب یابینکنگ کورٹ بھجوانےکےآپشنز موجود ہیں جے آئی ٹی رپورٹ کاجائزہ لینے کے بعدمعاملہ قومی احتساب بیورو(نیب)کوبھجواتے ہوئے ملزمان کے خلاف نیب ریفرنس دائرکرنے کے لیے بھی ہدایات جاری کی جاسکتی ہیں ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عدالت فریقین کورپورٹ کاجائزہ لینے اور اس کاجواب دینے کے لیے کچھ وقت کی مہلت بھی دے دے یامعاملہ بینکنگ کورٹ ریفر کردے ۔جے آئی ٹی رپورٹ سے ہی پتہ چل سکے گاکہ سابق صدرآصف علی زردار ی اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کاسیاسی مستقبل کیاہوگا۔ان خیالات کااظہار بیرسٹرکمال احمد،ڈاکٹرمحمود اسلم ایڈووکیٹ ،زیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ اور اسلم گھمن ایڈووکیٹ نے روزنامہ امت سے گفتگوکے دوران کی ۔ بیرسٹرکمال احمدنے کہاکہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے زیادہ توبات نہیں کی جاسکتی ہے تاہم اتناضرور کہہ سکتے ہیں جیسے میاں نوازشریف کے معاملے کی طرح آصف علی زردار ی کے معاملے میں بھی جے آئی ٹی بنائی گئی میاں نوازشریف کے خلاف جے آئی ٹی رپورٹ کے تحت ریفرنسزدائرکرنے کی ہدایات جاری کی گئیں ،ممکن ہے کہ اس کیس میں بھی نیب کوریفرنس دائرکرنے کاکہاجائے۔،ڈاکٹرمحمود اسلم ایڈووکیٹ نے کہاکہ اس کیس میں بین الاقوامی معاملات بھی زیربحث آئیں گے اس لیے ممکن ہے کہ اس کیس میں مزیدتحقیقات کے لیے حکومت کوہدایات جاری کی جائیں یہ بھی ہوسکتاہے کہ سپریم کورٹ براہ راست ہی کوئی حکم نامہ جاری کردے اگر ایساکیاگیاتومخالف فریق اس کی مخالفت کریں گے کیوں کہ ایساکرکے ان کے لیے سوائے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائرکرنے کے اور کوئی آپشن باقی نہیں رہے گا،جس سے آرٹیکل 10اے کے تحت شفاف ٹرائل کی ضمانت بھی نہیں دی جاسکے گی ،زیڈاے بھٹہ ایڈوووکیٹ نے کہاکہ معاملہ نیب کے پاس گیاتواس میں عرصہ لگ سکتاہے اس لیے ان کی دانست میں یہ معاملہ نیب کے سپردنہیں کیاجائیگابلکہ عدالت اس بارے خود ہی کوئی حکم جاری کرے گی ۔نیب کوکارروائی کے لیے کافی وقت دیناپڑیگااور اس دوران ملزمان کی گرفتاری یاعدم گرفتاری بھی نیب کی صوابدیدپر ہوگی جیساکہ میاں نوازشریف کیس میں ہوا۔اسلم گھمن ایڈووکیٹ نے کہاکہ منی لانڈرنگ ایک گھناؤناجرم ہے ،جس کے لیے سزاسخت سے سخت ہونی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کوملکی دولت بیرون ملک ناجائزذرائع سے لے جانے کی ہمت نہ ہوسکے ۔معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس کے لیے انتظار کرناہوگاکہ عدالت کیافیصلہ کرتی ہے ۔عدالت کے پاس فیصلہ کرنے کااختیار موجودہے ۔وہ چاہے توخود فیصلہ کردے یاپھر کسی اور عدالت کے سپردکردے ۔معاملہ بینکنگ کورٹ کوبھی ریفرکیاجاسکتاہے ۔

Comments (0)
Add Comment