نواز شریف کیخلاف کیسز کا فیصلہ آج – سیکورٹی کیلئے رینجرز طلب

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/مانیٹرنگ ڈیسک) نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا بڑافیصلہ آج متوقع ہے۔احتساب عدالت کی سیکورٹی کیلئے 1000 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے ،جب کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے رینجرزبھی موجود رہے گی۔سزا کی صورت میں اپوزیشن کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظرسابق وزیراعظم کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے جیل منتقلی کے پلان بی پر بھی غور کیا گیا تاہم اس کا حتمی فیصلہ صورتحال دیکھ کر کیا جائے گا۔ دوسری جانب نواز لیگی قیادت نے اس ضمن میں قانونی راستہ اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔فیصلہ مخالف آنے پر اسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا اورابتدائی مرحلے میں پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کیا جائے گا۔ذرائع نے روزنامہ امت کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان منسٹر انکلیو میں دو گھنٹے تک جاری ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر مشاورت کی گئی۔ دونوں نے اتفاق کیا کہ سویلین بالادستی پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ احتساب عدالت کا جو بھی فیصلہ آیا اس پر قانونی راستہ اختیار کریں گے اور فیصلہ خلاف آنے پر ابتدائی مرحلے میں پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کیا جائے گا۔اس ضمن میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو اپویشن لیڈر کے چیمبر میں چائے پر مدعو کیا جائے گا اور اپویشن جماعتوں کی مشاورت سے متفقہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 دسمبر سے ورکرز کنونشن لاہور سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا جائے گا اور عوام و پارٹی کارکنوں کو کسی بھی صورتحال کے لیے فعال کیا جائے گا ،جب کہ پارٹی کا ایڈوائزری بورڈ مشاورت سے آئندہ فیصلے کرے گا۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک آج سنائیں گے۔ جس کے پیش نظر اسلام آباد میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس کے مطابق احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی ایک ہزار نفری تعینات کی جائے گی اور کمرہ عدالت میں نواز شریف کو کلوز پروٹیکشن یونٹ سیکورٹی فراہم کرے گا۔ اسلام آباد انتظامیہ کاکہنا ہے کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے رینجرز بھی موجود رہے گی جب کہ ضرورت پڑنے پر مزید پولیس فورس تعینات کی جائے گی۔ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو احتساب عدالت نہیں جانے دیا جائے گا۔نواز لیگی ذرائع کے مطابق نواز شریف فیصلہ سننے کیلئے خود عدالت جائیں گے ۔ اس مقصد کے لئے وہ اتوار کو لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئے،جہاں انہوں نے وکلاء سے قانونی امور پرمشاورت کی۔ واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، سابق وزیراعظم70 بار جج محمد بشیر اور 60 بار جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے۔ دریں اثنا نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن نے احتجاج کی حکمت عملی تیار کرلی ہے،ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد طلب کرلیا گیا ہے۔ طارق فضل چودھری اور انجم عقیل خان وفاقی دارالحکومت میں متحرک ہوں گے، جب کہ سینیٹر چودھری تنویر ، ملک ابرار اور دیگر رہنما راولپنڈی سے کارکن لائیں گے۔دوسری جانب وزارت داخلہ نے شہر اقتدار میں امن وامان کو برقرار رکھنے کے لئے 2 پلان تشکیل دیئے ہیں۔ سابق وزیر اعظم کو سزا ہونے کی صورت میں کسی بھی اہم عوامی مقام اور اہم شاہراہ پر ن لیگی کارکنوں کے احتجاج کو ہر قیمت پر روکا جائے اور امن وامان خراب کرنے والوں کے خلاف قانون پوری طاقت کے ساتھ حرکت میں آئے گا ،قیدیوں کی 8 گاڑیاں سٹی زون کے اہم مقامات پر موجود ہوں گی اور آنسو گیس کے 400 اضافی شیل ،ربڑ کی گولیاں اور ڈنڈا بردار 12 اسپیشل اسکواڈ بھی تشکیل دیدیئے گئے ،سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو پکڑنے کے لئے سادہ کپڑوں میں بھی پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔ پلان بی کے تحت سابق وزیراعظم کو احتساب عدالت کے قریب واقع کرکٹ گراؤنڈ سے بذریعہ ہیلی کاپٹر جیل پہنچایا جائیگا ۔ذرائع نے بتایا کہ سکیورٹی اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ نواز شریف کو سزا ہوئی تو کارکن سڑکوں پر آ سکتے ہیں۔جذباتی کارکنوں کی جانب سے نواز شریف کی گاڑی کو گھیرے میں لئے جانے کے خدشات بھی موجود ہیں۔

Comments (0)
Add Comment