ڈالر قیمت نے سرکلر ریلوے لاگت 70ارب بڑھادی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چین کی حکومت نے سی پیک میں شامل کراچی سرکلرریلوے کے منصوبے کی فنڈنگ کے لئے ایک بار پھر حامی بھرلی ہے، تاہم مذکورہ منصوبے سابق وفاقی حکومت کے عدم تعاون اور ڈالر کی قیمت بڑھنے سے لاگت میں تقریباً 70 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ علاوہ ازیں چین کی حکومت نے دھابیجی اکنامک زون کے منصوبے کے لئے بھی تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے۔ باخبرذرائع کا کہناہے کہ گزشتہ ہفتے چین میں سی پیک کی مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) اجلاس میں سی پیک میں شامل ملک کے مختلف منصوبوں کیساتھ سندھ کے دو منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا اجلاس میں متعلقہ وفاقی حکام کے ساتھ وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی برسوں سے التوا کا شکار کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے ( کے سی آر)کے لئے سابق دور حکومت میں صوبائی حکومت نے بھر پور کوشش کرتے ہوئے منصوبے کو سی پیک منصوبوں میں شامل کرایا تھا اور مذکورہ منصوبے کی بی ڈی ڈبلیو پی ، سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک سے منظوری بھی ہوچکی تھی تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے منصوبے کیلئے قرضہ وغیرہ لینے کے لئے ساورنٹی گارنٹی نہ دینے اور پاکستان ریلوے کی انتظامیہ کو مختلف اعتراضات وغیرہ کے باعث معاملہ رک گیا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے دسمبر 2017منصوبے کا افتتاح کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ حکومت سندھ کی ازسرنو کوششوں سے چینی حکومت نے مذکورہ منصوبے کیلئےحامی بھرلی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ تقریباً ایک ارب 97کروڑ ڈالر لگایا گیا اس وقت ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر تقریباً 105روپے ہونے کے باعث تقریباً206ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن اب ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر 140روپے ہوجانے کے باعث عملی طورپر مذکورہ منصوبے کی لاگت تقریباً 70ارب روپے اضافے کے سا تھ تقریباً پونے تین کھرب روپے ہوجائے گی۔ ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ منصوبے کے حوالے سے اب بھی حکومت سندھ کو وفاقی حکومت کی جانب سے ساورنٹی گارنٹی دینے سمیت دیگر اقدامات کے حوالے سے وفاقی حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے بصورت دیگر یہ معاملہ مزید التوا کا شکار ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جے سی سی کے اجلاس میں دھابیجی اکنامک زون کے قیام کے منصوبے میں چینی حکومت نے تعاون کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ منصوبے میں بھی سرمایہ کار کے حوالے سے مختلف چینی کمپنیاں حصہ لیں گی ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں جنوری 2019میں عالمی سطح کے ٹینڈر جاری ہونے کا امکان ہے۔

Comments (0)
Add Comment