ڈھاکا(امت نیوز) بنگلا دیش کی بھارت نوازمطلق العنان وزیر اعظم حسینہ واجد کے حکم پرالیکشن سے چند روز قبل ہی اپوزیشن بی این پی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں سے جیلیں بھرنے کیلئے پکڑ دھکڑ تیز کر دی گئی ہے ۔حکمران جماعت عوامی لیگ کے غنڈوں نے پولیس کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں پر حملے بھی شروع کر دیے ہیں ۔اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران ان کے11 ہزار کارکن جیلوں میں ٹھونسے جا چکے ہیں ۔اپوزیشن کارکنان کی گرفتاریوں کی تعداد حسینہ واجد حکومت کو دیے گئے امریکی انتباہ کے بعد سامنے آیا ہے ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے حسینہ واجد حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عام انتخابات کے آزاد انعقاد کو یقینی بنائے۔ بنگلا دیش کی اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ 8 نومبر کو انتخابات کے اعلان کے بعد سے حسینہ واجد حکومت نے خوف کی فضا قائم کر رکھی ہے ۔اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بی این پی کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ نے اس کے 7ہزار 21 کارکنوں کو جیلوں میں ٹھونسا۔بی این پی کی اتحادی جماعت اسلامی کے مطابق اس کے ساڑھے 3ہزار سے زائد کارکنان اسیر ہیں ۔ حسینہ واجد حکومت نے پاکستان توڑنے میں ساتھ نہ دینے پر جماعت اسلامی پر پابندی لگا رکھی ہے اور اس کی قیادت کو پھانسیاں دی گئی ہیں ۔بی این پی کے ترجمان احمد رضوی کا کہنا ہے کہ ان کے کارکنان کو جھوٹے اور فرضی مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔عوامی لیگ کے غنڈے نہ صرف بی این پی بلکہ اس کی اتحادی جماعتوں کے امیدواروں اور کارکنوں پر حملے کر رہے ہیں ۔24 گھنٹوں میں بی این پی کے28 امیدواروں پر عوامی لیگ کے غنڈوں نےپولیس کی مدد سے حملے کئے ۔ان حملوںمیں بی این پی کے19 امیدوار اور 100 کارکنوں کو زخمی کر دیا گیا ۔جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل شفیق الرحمٰن کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش بھر میں اس کے 80 سے100کارکن یومیہ گرفتار کئے جا رہے ہیں ۔بنگلا دیشی پولیس کے ترجمان سہیل رانا نے گرفتارشدگان کی تعداد کی تصدیق نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی اپوزیشن رکن کو غیر ضروری طور پر اور بغیر وارنٹس کے گرفتار نہیں کیا گیا ۔سول سوسائٹی و انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد حکومت اپنے مخالفین کو چپ رکھنا چاہتی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے بنگلا دیش میں حسینہ واجد حکومت کے اپوزیشن سے روا رکھے جانے والے ہتھکنڈوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایشین نیٹ ورک فار فری الیکشن کے مبصرین کو بنگلا دیش بھیجنے کا پروگرام منسوخ کر دیا ہے ۔اس تنظیم کی فنڈنگ امریکہ نے کرنی تھی ۔ بنگلا دیش کی جانب سے مبصرین کے ویزے ابھی تک جاری نہیں کئے گئے ۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان رابرٹ پالاڈینو کا کہنا ہے کہ جمہوری انتخابات وہی ہیں ،جس میں لوگوں کو اجتماع اور اظہار کی آزادی حاصل ہو۔آزاد میڈیا انتخابات کی آزادانہ کوریج کر سکے۔اس میں ہراساں کرنے کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔