ملیر جیل انتظامیہ رشوت کیلئے قیدیوں کو ٹھنڈے فرش پر سلانےلگی

کراچی (رپورٹ : سید علی حسن) ملیر جیل میں رشوت کیلئے قیدیوں کو سخت سردی میں ٹھنڈے فرش پر سلانے کا انکشاف ہوا ہے، ہزاروں روپے دینے پر قیدیوں کو بستر، کمبل اور دیگر اشیا استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، جبکہ مطالبہ کرنیوالے قیدی کو بند وارڈ کرکے تشدد کیا جاتا ہے، قیدی کے خط نے جیل انتظامیہ کے مظالم کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ تفصیلات کے مطابق موسم سرما آتے ہی جیل ملیر کی انتظامیہ نے قیدیوں کو بستر، کمبل اور سونے کے استعمال کی دیگر اشیا فراہمی کو کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے، انتظامیہ قیدیوں سے بستر، کمبل و دیگر اشیا کے عوض 3سے 5ہزار روپے رشوت طلب کرتی ہے، پیسے دینے والے قیدیوں کو فوری بستر اور کمبل فراہم کر دیا جاتا ہے جبکہ نہ دینے والے قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان سے بستر وغیرہ بھی چھین لیا جاتا ہے، اور وہ قیدی جو ظلم پر احتجاج اور عدالت میں شکایت کرنے کا کہتے ہیں ان قیدیوں کو بند وارڈ کرکے تشدد اور ٹھنڈے فرش پر لٹایا جاتا ہے، جس کے باعث قیدی سردی و تشدد سے بچنے کیلئے رشوت دینے پر مجبور ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل میں درجنوں لاوارث قیدیوں کو جیل میں بستر سمیت دیگر ضروریات زندگی حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل میں پیسے وصولی کا کام ٹاور انچارج اشتیاق اعوان اور سپاہی عزیز کرتے ہیں، سپاہی عزیز اس سے قبل بھی رشوت وصولی پر معطل ہو چکا ہے اور اثر و رسوخ استعمال کرکے دوبارہ ملیر جیل میں تعینات ہوا ہے۔ دوسری جانب جیل انتظامیہ کیخلاف ایک قیدی نے آئی جی سندھ سمیت متعلقہ حکام کو درخواست بھی لکھ دی ہے۔ امت کو حاصل ہونے والی درخواست کے مطابق ایک قیدی نے بتایا کہ میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر سرکل 5بیرک نمبر ای ون میں قید ہوں، ایک ہفتہ قبل رات 9بجے بیرک کے منشی نے مجھ سے بستر ایک منشیات فروش قیدی کو بیچ دیا، میرے احتجاج پر بیرک منشی نے مجھے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بند وارڈ کر دیا، اگلے روز صبح پیشی کےبعد عدالت سے واپس لایا گیا، تو ٹاور انچارج اشتیاق اعوان نے مجھے اور میرے بھائی سے کہا کہ 50ہزار روپے منگوادو تمہاری پیشی ختم کر دوں گا، انکار کرنے پر ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بند وارڈ کردیا، جہاں نہ پانی اور نہ ہی بستر تھا۔ اس موقع پر سپاہی عزیز نے کہا کہ ہزار روپے ہفتہ اور ایک ٹچ موبائل منگو ادو تو سکون میں رہو گے ورنہ ذلیل ہوتے رہو گے، تم یہاں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹاور انچارج اشتیاق اعوان اور سپاہی وزیر مجھ سمیت دیگر قیدیوں پر ظلم کر رہے ہیں، جیل میں پہلے روز بھی مجھے کراٹین سے نکال کر بیرک منتقل کرنے کے عوض 20ہزار روپے وصول کئے گئے تھے، ہم پرجیل میں بہت ظلم کیا جا رہا ہے، میری اپیل ہے کہ ٹاور انچارج اشتیاق اعوان اور سپاہی وزیر کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ خبر پر مؤقف جاننے کیلئے جیل سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو سے متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا، تاہم خبر سے متعلق ان کا جواب موصول ہونے پر من و عن شائع کردیا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment