ایرانی جاسوسوں کودستاویزات دلانے والے2 ایجنٹوںکی تلاش

کراچی( رپورٹ : عمران خان ) غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے والے ایرانیوں کو پاکستانی دستاویزات دلانے والے ایجنٹوں کا سراغ لگا لیا گیا ، سلیم بلوچ اور خلیل بلوچ اب تک سینکڑوں ایرانی باشندوں کو جعلسازی سے پاکستانی شہریت دلا کر کروڑوں روپے بٹور چکے ہیں ،جن میں بحرین میں پکڑے جانے والے ایرانی جاسوس بھی شامل ہیں۔ایجنٹ سلیم بلوچ ولد محمد رمضان کلفٹن کے علاقے میں کروڑوں روپے مالیت کے فلیٹ میں رہائش پذیر ہے جو کہ چیپل او شین اپارٹمنٹ اور ایونیو اپارٹمنٹ میں موجود ہیں،جبکہ خلیل بلوچ لیاری کا رہائشی ہے جو ایرانی باشندوں کو پاکستانی شہریت دلانے کے لئے کراچی کے ایسے شہریوں کا بندوبست کرتا ہے جو ان نوجوانوں کو اپنے خاندان نمبر میں شامل کرنے کے لئے رضامند ہوجاتے ہیں اس کے لئے خلیل بلوچ ان شہریوں کو 5سے 10ہزار روپے کا لالچ دیتا ہے جن آبادیوں کے شہریوں کو ایرانی نوجوانوں کو پاکستانی دستاویزات دلانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ان میں لیاری ، مواچھ گوٹھ ،لانڈی، شرافی گوٹھ ،بن قاسم اور ملیر کے گوٹھوں کے رہائشی شامل ہیں ۔ذرائع کے بقول پاکستانی دستاویزات رکھنے والے ایرانی جاسوس نوجوانوں کو جیسے ہی بحرین کے حکام نے واپس پاکستان بھجوانے کے لئے بلوچستان کے تربت ایئر پورٹ پر ڈیپورٹ کیا اس کی اطلاع ملتے ہی ایجنٹ سلیم بلوچ اور خیل بلوچ اپنے ٹھکانوں سے فرار ہوکر انڈر گراؤنڈ ہوگئے۔ ایف آئی اے نے پاکستانی دستاویزات حاصل کرنے والے ایرانی شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے سلیم بلوچ اور خلیل بلوچ کو مقدمہ میں نامزد کرکے تحقیقات شروع کر رکھی ہیں، جن کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بلیک لسٹ کرکے ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیئے گئے ہیں تاکہ انہیں ایئر پورٹ کے راستے بیرون ملک فرار ہونے سے روکا جاسکے تاہم ایک ذریعے کے بقول سلیم اور خلیل ایران میں مضبوط نیٹ ورک سے رابطے ہیں اور اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ یہ دونوں بلوچستان کے مند بلو کے راستے سے ایران یا عمان چلے گئے ہیں تاہم اس پر مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں ،دو ہفتے قبل بحرین کی مناما جیل میں قید 15میں سے 11ایرانی شہریوں کو پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا تھا کیونکہ ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ تھے تاہم یہ اردو بولنا نہیں جانتے تھے جس پر بحرین کے حکام پر ان پر شک ہوا اور ان کے حوالے سے پاکستانی ہائی کمشنر کو اطلاع دی گئی تھی ،دستاویزات کے مطابق ان میں سے 5ایرانیوں نے کوئٹہ سے پاکستانی شہریت حاصل کی تھی جبکہ 6ایرانیوں نے کراچی سے دستاویزات بنوائی تھیں جس پر 5کے خلاف کوئٹہ میں مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا گیا جبکہ 6ایرانیوں کو گرفتار کرکے کراچی کے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل میں لایا گیا جہاں سے ریمانڈ کی مدت ختم ہونے کے بعد اب انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے ،اب تک تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ ایرانی شہریوں کو غیر قانونی طور پر مند بلو کے راستے پاکستان منتقل کیا جاتا رہا اور انسانی اسمگلر کلفٹن کے علاقے میں مقیم اپنے سرغنہ سلیم سے رابطے میں ہوتے تھے، جو کہ ایرانیوں کو کراچی پہچانے کے بعد انہیں سلیم کے حوالے کردیتے تھے سلیم ان ایرانیوں سے 4لاکھ روپے فی کس وصول کرکے خلیل بلوچ کے ذریعے ان کے لئے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنواتا رہا جس پر یہ ایرانی باشندے بحرین سمیت دیگر ملکوں کے ویزے لگوا کر پاکستانی شہری بن کر ان ملکوں میں جاتے رہے ۔کراچی منتقل کئے گئے ایرانی شہریوں کے اصل نام محمد ولد عبداللہ ،محمد ولد عبدالرحیم ،فرید ولد محمد منصورزادہ ،عبدالرحیم ولد ابراہیم ،عبدالرحیم ولد زردگراور صدیق پاکنیان ولد محمود ہیں اور یہ تمام بندر عباس کے علاقے کے رہائشی ہیں جبکہ ان کے لئے پاکستانی شناختی کارڈ نادرا کے4دفاتر وں سے بنوائے گئے، جن میں لیاری ،ملیر ،ڈیفنس ،عوامی مرکز کے دفاتر شامل ہیں یہاں پر ان ایرانیوں کو کراچی کے شہریوں کے خاندان نمبروں میں شامل کرنے کے لئے میو بلوچ گوٹھ بن قاسم کے رہائشی عبدالغنی ولد عبداللہ شناختی کارڈ نمبر425018817395،شرافی گوٹھ لانڈھی کی رہائشی نور خاتون شناختی کارڈ نمبر 4250115022188،بن قاسم کے نشا کھوسو گوٹھ کے رہائشی محمد اقبال ولد عبدالمجید شناختی کارڈ نمبر 4250125760637کو استعمال کیا گیا اور ایرانی شہریوں کو ان کے عزیز ظاہر کرکے ناصرف ان کے خاندان نمبروں میں شامل کرایا گیا بلکہ ان افراد سے تصدیق بھی کروائی گئی ،تحقیقات میں ایجنٹ سلیم بلوچ کا جو شناختی کارڈ 4230179081651اور پتہ A/702کلفٹن بلاک 4چیپل اوشین اپارٹمنٹ اور پرنس ایونیو اپارٹمنٹ معلوم ہوا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment