پی پی قیادت کی حکومت پر گرفت کمزور ۔ اراکین اسمبلی میں بے چینی

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جے آئی ٹی رپورٹ میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا نام آنے پرپی پی قیادت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور اسے سندھ حکومت بھی خطرات میں گھری نظر آنے لگی ہے۔منی لانڈرنگ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد سے پی پی پی قیادت محسوس کر رہی ہے کہ اس کی حکومت پر گرفت کمزور پڑ رہی ہے۔ اراکین اسمبلی میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے اور وہ دور ہونے کیلئے پر تولنے لگے ہیں۔خدشات سے دو چار پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے جعلی اکاؤنٹس و منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ میں مراد علی شاہ کا نام سامنے آنے پر ان کے متبادل کی تلاش کے آپشن پر بھی غور شروع کر دیاہے ۔جے آئی ٹی رپورٹ نوڈیرو میں بدھ کو پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کےاجلاس میں بھی زیر بحث آنے کا امکان ہے ۔اجلاس میں جنوری سےبلاول زرداری کی قیادت میں عوامی رابطہ مہم کا آغازکا فیصلہ بھی متوقع ہے ۔ با خبر ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر بنی جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے سے پیپلز پارٹی کی قیادت کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔ پی پی اراکین میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے ۔ پہلے ہی نام آنے کی وجہ سے آصف زرداری اور ان کی بہن رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور عدالت سے ضمانت کرا چکے ہیں ،تاہم وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا نام بھی رپورٹ میں آنے پرپی پی قیادت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اسکینڈل منظر عام پر آنے اور جے آئی ٹی بننے کے بعد پی پی پی قیادت نے محسوس کیا کہ اس کی حکومت پر گرفت کمزور پڑ رہی ہے جبکہ بعض اراکین اسمبلی دور ہونے کیلئے پر تول رہے ہیں۔لیکن ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 21دسمبر کو آصف زرداری کی بینکنگ کورٹ اور24 دسمبر کو سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر ضمانت منسوخی و گرفتاری کا امکان کے پیش نظر پیپلز پارٹی کے18سے22 اراکین نے بیرون ملک جانے کی تیاری کر لی تھی ،تاہم آصف زرداری اور ہمشیرہ کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کے بعد یہ معاملہ رک گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پی پی قیادت کی پہلی ترجیح آصف زرداری کی گرفتاری سے بچنا اور سندھ حکومت بچانے پر مرکوز ہے۔جے آئی ٹی میں وزیر اعلیٰ سندھ کا نام آنے پر پی پی قیادت نے مراد علی شاہ کی جگہ متبادل ناموں پر غور شروع کر دیا۔ ان میں سکھر سے تعلق رکھنے والے سابق ضلعی ناظم و موجودہ صوبائی وزیر کا نام بھی شامل ہے۔ایسے شخص کو آگے لایا جاسکتا ہے جو ناصرف مقتدر حلقوں کیلئے قابل قبول ہو بلکہ وہ فارورڈ بلاک بننے سے بھی روک سکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری و فریال تالپور وغیرہ کی گرفتاری کی صورت میں حکومت سندھ کی نا صرف قانونی مشکلات بڑھیں گی ،بلکہ اس حوالہ سے وفاق و مختلف اداروں سے بھی صورتحال میں کشیدگی آسکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں صوبائی حکومت کا چلنا محال ہوسکتا ہے۔پی پی قیادت کا خیال ہے کہ ممکنہ فارورڈ بلاک بننے و صوبائی حکومت چھننے سے بہتر ہوگا کہ اپنے اراکین سے احتجاجاً استعفیٰ دلوائے۔ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ سامنے آنے والی صورتحال مد نظر رکھتے ہوئے مائنس آصف زرداری فارمولہ تسلیم کرنے یا کشیدگی کے متعلق فیصلہ ہوگا۔اہم پی پی ذرائع کے مطابق بینظیر بھٹو کی برسی پر نو ڈیرو میں پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس روایت ہے۔بدھ کو سی ای سی کا ہونے والا اجلاس بھی انتہائی اہم ہے ، جس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں کرپشن کے معاملات کو قانونی اور سیاسی طور پر نمٹنے کا جائزہ لے کر حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے۔اجلاس میں سی ای سی کے رکن قانونی ماہرین سینیٹرزاعتزاز احسن و فاروق ایچ نائیک،سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ سے اس نکتہ پر خصوصی مشاورت کی جائے گی کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو قانونی طور پر جھٹلایا جاسکتا ہے یا نہیں اور اس مقصد کیلئے کون سا قانونی طریقہ کار اختیارکرنا چاہئے۔ اجلاس میں سیاسی حکمت عملی کے فیصلے بھی ہوں گے۔جنوری میں پی پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری کی سربراہی میں عوامی رابطہ مہم شروع کر کے جلسے، جلوسوں کے ذریعے احتجاج کے طریقوں پر غور کیا جائے گا۔ اسی اجلاس میں بینظیر بھٹو کی برسی پر ہونے والے جلسے میں تقاریر کے دوران مختلف امور اٹھانے اور اس کے طریقہ کار کا فیصلہ ہوگا ۔خاص طور پر اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ آصف و بلاول کی جارحانہ یا مصالحانہ تقریر کا فیصلہ ہوگا اور یہ کہ اس موقع پر اداروں کو نشانہ بنایا جائے یا نہیں۔

Comments (0)
Add Comment