اومنی گروپ کو بیمار صنعتوں کی بحالی کے نام پر اربوں دیئے گئے

کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو) جعلی اکاؤنٹس و منی لانڈرنگ معاملات کی چھان بین کیلئے عدالتی حکم پر بننے والی جےآئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ آصف علی زرداری کے ایما پر سندھ کے4 اہم صنعتی یونٹ اومنی گروپ کو کوڑیوں کے مول بیچے جانے اور بیمار صنعتوں کے نام پر اربوں کی سبسڈی دیے جانے کا انکشاف کیا ہے ۔جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آصف علی زرداری کے ایما پر سندھ حکومت کے اربوں مالیت کے اثاثے ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری ، ٹھٹہ شوگر ملز، نو ڈیرو شوگر ملز، اور دادو شوگر ملزبیمار صنعتیں قرار دینے کیلئےفنڈز روکے گئے اور پھر کوڑیوں کے بھاؤ اومنی گروپ کوبیچے گئے۔ ٹھٹھہ سیمنٹ ساڑھے13کروڑ میں بیچی گئی اور ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے کی گئی۔2001 میں نو ڈیرو شوگر مل بھی اومنی گروپ کوساڑھے6 کروڑ میں بکی، اس کی ادائیگی بھی جعلی اکاؤنٹس سے ہوئی ۔ اس وقت نوڈیرو شوگر مل کی مالیت ایک ارب 56 کروڑ تھی۔2013 میں پی پی حکومت نے 71 کروڑ 61 لاکھ سے زائد کی ٹھٹہ شوگر مل اومنی گروپ کو پونے 13کروڑ میں بیچی اور رقم کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سےکی گئی۔ 8 جنوری 2013 کو اس وقت کے سیکریٹری صنعت نے ٹھٹہ شوگر مل اومنی گروپ کو بیچنے کی مخالفت کی تھی تاہم 11 جنوری 2013 کو اس وقت کے وزیر خزانہ اور موجودہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے سمری پر تفصیلی نوٹ تحریر کرتے ہوئے مل کو اومنی گروپ کو دینے کی سفارش کی تھی جسے منظور کر لیا گیا۔ دادو شوگر مل سندھ حکومت کی ملکیت تھی ۔ 2008 میں یہ مل 9 کروڑ میں اومنی کو دی گئی جبکہ اس وقت اس کی مالیت 62 کروڑ،66 لاکھ تھی۔ اومنی گروپ کو 4 اہم صنعتی یونٹ بیچنے کے بعد حکومت سندھ نے اومنی گروپ کو 7 ارب 19 کروڑ سبسڈی دی ۔ بیمار صنعتوں کی بحالی کے نام پر 3 ارب 80 کروڑ دیے گئے ۔ اس رقم کا 97فی صد یعنی 3 ارب 72 کروڑ روپے اومنی گروپ کو ملے ۔ کیپٹو پاور پلانٹ کے نام پر 2 ارب 31 کروڑ سبسڈی دی گئی اور اس میں سے ایک ارب 58 کروڑ روپے اومنی گروپ کو ملے۔ گنے کے کاشتکاروں کے لئے سبسڈی کے نام پر جاری 3 ارب89 کروڑ میں سے 84 کروڑ اومنی کو ملے۔ ٹریکٹر اسکیم کی مد میں دی گئی ایک ارب 99 کروڑ روپےکی سبسڈی کا 51 فیصد اومنی کو ملا ۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اومنی گروپ کو نوازنے کیلئے اہم حکومتی شخصیات کی معاونت سے جعلسازی سے مختلف بینکوں سے 53 ارب 53 کروڑ کے قرضے لئے گئے۔

Comments (0)
Add Comment