رفاہی پلاٹ لے کر مہنگے تعلیمی ادارے بنائے جانے کا انکشاف

کراچی(رپورٹ: عمران خان )ایف آئی اے کو3بڑے اسکول سسٹمز کی متعدد برانچیں رفاہی پلاٹوں پر تعمیر ہونے کے شواہد مل گئےہیں ۔بااثر نجی اسکولوں کیخلاف فارنسک آڈٹ کی ذمہ داری ایف آئی اے حکام سے واپس لے کر ایف بی آر کو منتقل کردی گئی ہے۔ایف آئی اےٹیموں کی کارروائیاں عملاً اسکولوں کے دفاتر پر چھاپے مار کر ریکارڈ ضبط کرنے تک محدود رہ گئی ہیں ۔عدالتی حکم پر ایف آئی اےہیڈکوارٹرز نے13دسمبر کو سندھ ،پنجاب و اسلام آباد سمیت تمام زونل ڈائریکٹوریٹس کو نجی اسکولوں کا فارنسک آڈٹ کرانے،کرپٹ مالکان و انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرنے ،ریکارڈ ضبط کرنے اور انکوائریاں شروع کرنے کاواضح حکم جاری کیا تھا ۔ایف آئی اے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 22بڑے اسکولوں کے ریکارڈ کی چھان بین کے دوران ان کی برانچوں کے پلاٹس کا محکمہ ریونیو و دیگر سرکاری اداروں سے ریکارڈ بھی حاصل کیا گیا ۔نجی بینکوں سے ان اسکولوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اور ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی لیا گیا۔ریکارڈ سے 3بڑے اسکولوں کی کئی برانچیں رفاہی پلاٹوں پر قائم ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ان میں سے بعض پلاٹس کچھ این جی اوز و ٹرسٹ کے نام پر یہ دعویٰ کر کے لئے گئے تھے کہ انہیں بغیر نفع و نقصان کی بنیاد پر چلایا جائے گا لیکن ملی بھگت سے یہ پلاٹ کمرشل بنیاد پر چلنے والے تعلیمی اداروں کی برانچیں کھولنے کے لئے استعمال کئے گئے۔قانون کے مطابق یہ پلاٹ فلاحی مقاصد کے لئے استعمال ہی نہیں کئے گئے ۔قوانین کے مطابق رفاہی پلاٹ نہ کمرشل استعمال کیلئے بیچےجاسکتے ہیں نہ ہی کرائے پر دیئے جاسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رفاہی پلاٹوں پر اپنی برانچیں قائم کرنے والے اسکولوں میں ہیڈ اسٹارٹ ،سٹی و بیکن ہاؤس اسکولز شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی اے حکام نے اوپر سے آئے زبانی احکامات پر اسکولوں کے فارنسک آڈٹ کے لئے چھاپوں میں حاصل ریکارڈ ایف بی آر کے حوالے کردیا ہے۔اس سے قبل ایف آئی اے افسران نے فارنسک آڈٹ ،اسکول مالکان اور انتظامیہ کے خلاف کرپشن اوربدعنوانیوں کے شواہد کی بنیاد پر تحقیقات آگے بڑھانے کی تیاری کر لی تھی ، جن کی بنیاد پر باقاعدہ انکوائریاں درج کی جانی تھیں ، تاہم اب پیشرفت سست پڑ گئی ہے ۔ ایف آئی اےنے13دسمبر کو سپریم کورٹ کے احکامات پر ملک بھر میں بڑے 22نجی اسکول چینز بیکن ہاؤس،سٹی سسٹم ،سٹی اسکولز پرائیویٹ ،لاہور گرامر اسکول ،روٹس انٹر نیشنل اسکول سسٹم ،روٹس اسکول سسٹم ،روٹس ملینیم اسکول سسٹم ،روٹس آئی وی وائے اسکول سسٹم ،لرننگ الائنس اسکول سسٹم ،لاہور کالج آف آرٹس اینڈ سائنسز ،فروبیلز ایجو کیشن سینٹر کراچی ،فروبیلزپرائیویٹ لمیٹڈ اسلام آباد ،ہیڈ اسٹارٹ اسکولز اسلام آباد ،ریسورس اکیڈمی( پروجیکٹ آف پنجاب گروپ آف کالجز)،بے ویو اکیڈمی کراچی ،سلامت اسکول سسٹم لاہور ،جنریشن اسکول کراچی ،سولائزیشن اسکول کراچی ،الائنس ریسورس ،ڈی ایچ اے لاہور اینڈ گوجرانوالہ ،دی لرننگ ٹری اسکول سسٹم،سٹی پبلک اسکول گوجرانوالہ اور ایڈن اسکول سسٹم کیخلاف کارروائیوں کا آغاز کیا تھا ۔ایف آئی اے نے اسکولوں کے فارنسک آڈٹ کے لئے چھاپے مار کر ان کا ریکارڈ قبضے میں لئے ، تاکہ اپنی رپورٹ میں زیر تعلیم طلبہ کی فہرستیں ،ماہانہ فیسوں و اخراجات کے فرق کی نشاندہی کی جاسکے۔15 دسمبر کو نجی بینکوں کو اسکولوں کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ فراہم کرنے کا نوٹس بھی جاری کیا گیا۔سپریم کورٹ نےملک بھر میں نجی اسکولوں کی جانب سے بھاری من مانی فیسوں کی وصولی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھتہ وصولی کے مترادف قرار دیتے ہوئے ایف آئی اے کو کارروائیوں کا حکم دیا تھا ۔کارروائی کا حکم جاری ہوتے ہی با اثر اسکول مالکان و انتظامیہ پر مشتمل مافیا حرکت میں آگئی تھی ۔پہلے اسکولوں کے اکاؤنٹس کو منجمد کرانے کے حکم پر عملدرآمد رکوایا گیا ۔ اب یہ مافیا فارنسک آڈٹ بھی ایف بی آر کے حوالے کرانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

Comments (0)
Add Comment