اسلام آباد (امت نیوز) حکومت نے لیگی دورکی آٹوپالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ کیاہے،وزیراعظم کے مشیر صنعت و پیداوار عبد الرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ملک میں آٹو موبائل کے نئے پلانٹس کی تنصیب سے 25 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے جبکہ پرانے پلانٹ میں پاک سوزوکی مزید 45 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔اسلام آباد میں سینیٹر احمد خان کے زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کی کمیٹی کو بریفنگ دی۔ان کا کہنا تھا کہ لیگی حکومت کی آٹو پالیسی تبدیل نہیں کریں گے۔ پاکستان ایک بڑا ملک ہے مگر کاروں کی پیداوار بہت کم ہے۔ 55سے 70فیصد تک اسپیر پارٹس مقامی طور پر تیار ہوتے ہیں جبکہ ٹریکٹرز 95فیصد، موٹر سائیکل 85فیصد ملک کے اندر تیار ہوتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ آٹو موبائل انڈسڑی میں نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی جا رہی ہے۔ رکن کمیٹی ستارہ ایاز نے کہا کہ آٹو موبائل پلانٹس ماحول دوست ہونے چاہیں۔ اجلاس میں انجنئیرنگ ڈویلپمننٹ بورڈ حکام نے بتایاکہ آٹو پالیسی کے تحت اب تک1ارب 16کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری آئی۔کمیٹی کو مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داوٴد اور وزارت صنعت و پیداوار کے افسران کی جانب سے بریفنگ دی گئی تاہم کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے خاطر خواہ جوابات نہ دیئے جا سکے اور مشیر صنعت و تجارت نے اعتراف کیا کہ ہم سینیٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے موٴثر جواب دینے اور انہیں مطمئن کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے فیصلہ کیا کہ پاکستان میں گاڑیاں بنانے اور فروخت کرنے والی کمپنیوں سے دس روز کے بعد الگ الگ تفصیلی بریفنگ لی جائے گی تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ کیا پاکستان میں تیار ہونے والی اور فروخت ہونے والی گاڑیاں معیار کے مطابق ہیں اور یہ کہ ملکی قوانین کے مطابق پورا ٹیکس ادا کیا جا رہا ہے کہ نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ اسپیئرپارٹس کے لئے کس حد تک مقامی مارکیٹ سے استفادہ کیا جاتا ہے اور کس تناسب سے بیرون ملک سے سپیئرپارٹس درآمد کئے جا رہے ہیں۔