سنچورین (مانیٹرنگ ڈیسک)جنوبی افریقا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران بیٹنگ کی خراب کارکردگی کے بعد مکی آرتھر کی کپتان سرفراز احمد، اسد شفیق اور اظہر علی سےشدیدجھڑپ ہوئی ہے۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب پی سی بی چیئرمین احسان مانی بھی جنوبی افریقا میں ہیں،کوچ کی کھلاڑیوں سے لڑائی میں معاملہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا۔سنچورین ٹیسٹ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سینئر بیٹسمینوں کی بدترین کارکردگی کے بعد پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھرجذبات پر قابو نہ پاسکے اور ان کی کپتان سرفراز احمد سمیت سنیئر بیٹسمینوں سے شدید جھڑپ ہوئی جس کے بعد معاملہ گالی گلوچ تک پہنچ گیا۔مکی آرتھر اس قدر غصے میں تھے کہ انہوں نے تمام اخلاقی حدود پار کر دیں اور ڈریسنگ روم میں چیزیں اٹھا کر پھینک دیں۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کے کپتان بننے کے بعد ان کی سرفراز احمد کے ساتھ پہلی براہ راست جھڑپ ہے۔ذمے دار ذرائع کے مطابق دوسرے دن کے کھیل کے اختتام پر جب ٹیم ڈرسینگ روم میں آئی تو مکی آرتھر نے سرفرازاحمد، اسد شفیق اور اظہر علی کو ناکامی کا ذمے دار قرار دے کر کھرکھری سنادیں۔اس دوران کھلاڑیوں کی جانب سے بھی جوابی ردعمل دیکھنے میں آیا۔ذرائع کا کہنا کہ مکی آرتھر نے کھلاڑیوں سے کہا کہ وہ جان بوجھ کر غلط شاٹس کھیل کر آوٹ ہوئے ہیں۔کھلاڑیوں نے اپنی غلطی مان لی لیکن مکی آرتھر اخلاقی حدود عبور کرکے گالی گلوچ پر اتر آئے اور انہوں نے کھلاڑیوں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا۔ادھرٹیسٹ میچ میں ڈوان اولیویئر کی تباہ کن باؤلنگ کے سبب پاکستانی ٹیم 190 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی اور جنوبی افریقہ کو میچ میں فتح کے لیے 149رنز کا ہدف دیا ہے۔سنچورین میں جاری تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن جنوبی افریقہ نے 127 رنز 5 کھلاڑی آؤٹ سے اپنی پہلی نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو ٹیمبا باووما اور ڈیل اسٹین وکٹ پر موجود تھے۔بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز محمد عامر نے نائٹ واچ مین ڈیل اسٹین 23 رنز بنانے کےبعد 146 کے اسکور پر آؤٹ کردیا۔اس وکٹ ساتھ ہی ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جنوبی افریقہ پاکستان کے پہلی اننگز کے مجموعے تک بھی نہیں پہنچ سکے گی، تاہم کوئنٹن ڈی کوک نے ذمہ دارانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کا اسکور آگے بڑھانے میں مدد دی۔وکٹ کے دوسری جانب پاکستان باؤلرز نے اپنا دباؤ بنا کر رکھا اور پوری ٹیم 223 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئی۔جنوبی افریقہ کی جانب سے ٹیمبا بووما 53 اور کوئنٹن ڈی کوک 45 رنز بنا کر نمایاں رہے جبکہ پاکستان کی جانب سے محمد عامر اور شاہین آفریدی نے 4، 4 جبکہ حسن علی نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔42 رنز کے خسارے میں جانے کے بعد پاکستان نے اپنی دوسری اننگز کا آغاز کیا تو پہلی انگز کی نسبت اوپننگ بلے بازوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ امام الحق اور فخر زمان نے ٹیم کو 44 رنز کا اچھا آغاز فراہم کیا لیکن فخر ایک غیرضروری شاٹ کھیلنے کی کوشش میں اولیویئر کو وکٹ دے بیٹھے۔امام کا ساتھ دینے شان مسعود آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے ذمے دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی سنچری مکمل کراتے ہوئے ٹیم کی پوزیشن کو مستحکم کردیا۔تاہم 101 کے مجموعے پر اولیویئر نے امام الحق کی وکٹیں بکھیر کر اپنی ٹیم کو اہم کامیابی دلانے کے ساتھ ساتھ پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن کی تباہی کا دروازہ بھی کھول دیا، امام 57رنز بنا کر پویلین لوٹے۔اسکور میں دو رنز کے اضافے سے ہی تجربہ کار اظہر علی بھی اولیویئر کا شکار بن گئے اور پاکستانی ٹیم 103 رنز پر 3 وکٹوں سے محروم ہو چکی تھی۔شان مسعود اور اسد شفیق نے اسکور کو 134 تک پہنچایا ہی تھا کہ دائیں ہاتھ کے بلے باز آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر کو کیچ دے کر ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کر گئے۔پہلی اننگز میں 71رنز کی باری کھیلنے والے بابر اعظم بھی اس مرتبہ مشکل وقت میں ٹیم کے کام نہ آ سکے اور صرف چھ رنز بنا کر کگیسو ربادا کو وکٹ دے بیٹھے جبکہ کپتان سرفراز مسلسل دوسری اننگز میں صفر پر پویلین لوٹے۔محمد عامر اور شان مسعود نے اسکور 158تک پہنچایا لیکن ربادا کے ہاتھوں ان کی اننگز بھی اختتام پذیر ہوئی جبکہ ایک گیند بعد ہی یاسر شاہ بھی وکٹ کیپر کو کیچ دے کر چلتے بنے۔اس مرحلے پر حسن علی اور شان مسعود کی جوڑی نے نویں وکٹ کے لیے قیمتی 36رنز جوڑ کر کچھ مداوا کرنے کی کوشش کی لیکن اسٹین کی گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں ناکامی پر شان مسعود کی 65رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی۔اس کے بعد جنوبی افریقہ کو پاکستانی ٹیم کی بساط لپیٹنے میں زیادہ دیر نہ لگی اور اولیویئر نے شاہین آفریدی کی وکٹ حاصل کے ساتھ اننگز میں ایک مرتبہ پھر پانچ وکٹیں لینے کا کارنامہ سر انجام دیا۔پاکستان کی ٹیم دوسری اننگز میں 190 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور 42رنز کے خسارے کے سبب جنوبی افریقہ کو میچ میں فتح کے لیے 149رنزکا ہدف دیا ہے۔پہلی اننگز میں 6وکٹیں لیننے والے ڈوان اولیویئر نے دوسری اننگز میں پانچ وکٹوں کی بدولت میچ میں مجموعی طور پر11وکٹیں حاصل کیں۔