ڈگریاں پیش کرنے میں ناکام 44 واٹر بورڈ افسران سے عہدے واپس

کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی ) ڈگریاں پیش کرنے میں ناکام 44واٹر بورڈ افسران سے عہدے واپس لے لئے گئے۔ ’’امت‘‘ کو حاصل دستاویزات کے مطابق واٹر بورڈ کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران کی ڈگریاں مشکوک و جعلی ہونے کے حوالے سے کئی بار تحقیقات کی گئیں تاہم باثر افسران متعلقہ انکوائری افسران کو ‘‘خوش’’کرنے کے بعدمعاملے کو دبانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، گزشتہ ڈیڑھ سے دو برس کے دوران درجنوں جعلی ڈگری کے حامل افسران و ملازمین ریٹائرڈ بھی ہو چکے ہیں تاہم واٹر کمیشن نے حکومت سندھ کے توسط سے تمام بلدیاتی اداروں کے افسران کی دہری شہریت ،سروس کا ریکارڈ و ان کی تعلیمی قابلیت کے حوالے ریکارڈ طلب کیا تھا جس کے بعد حکومت سندھ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ مذکورہ افسران کا ریکاڑد اسکروٹنی کمیٹی کو فراہم کریں جس پر ڈی ایم ڈی ہیومن ریسورس شعیب تغلق نے تمام افسران کو ریکارڈ جمع کرانے کی تحریری ہدایت کی،تاہم افسران نےریکارڈ فراہم نہ کیا جس پر دوبارہ لیٹر جاری کیے گئے پھر بھی 44افسران نے ڈگریاں ،سروس بک پیش نہیں کیں ۔ ان افسران میں گریڈ 18کے ایکسین سول ایم منصور ریاض خان غوری ،جگدیشن کما ر ،ہاشم عباس ،عابد حسین ،اظہر اقبال، قاضی کلیم اختر ،محمد جہا نزیب خان ،عبدالغفار ،عبدالواحد ، کے علاوہ اے ای این عبدالبشیر ،عمران علی ،محی الدین، شبیر حسین ،سید باقر خرمیانی ،محمد راحیل، محمد قسیم ،محمد دلاور ،فہد اعجاز خان ،مسرت ذکی ،محمد زاہد خان ،یار محمد ،محمد ندیم ،اختر علی خان ،شہزادہ حسین ،موہن لعل ولیکا، منظور علی مگسی ،ندیم احمد خان ،امتیاز احمد ،نصراللہ خان ،فرحان شمس اور مبارک علی شامل ہیں ان کے علاوہ فرید جبار،محمد شعیب فرحان احمد ، عارف احمد ، ایاز سمیت مجموعی طور پر 44افسران کو نوٹس جاری کئےگئے ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنے اپنے عہدوں کے چارج چھوڑ کر ہیومین ریسورس میں رپورٹ کریں ۔ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ میں ان کے علاوہ بھی اکثر افسران کی ڈگریاں جعلی ہیں ان میں سے بعض افسران ایم کیو ایم کے گروپوں ،بعض ا پیپلز پارٹی جبکہ بعض بیوروکریسی کی سرپرستی کی وجہ سے جعلسازی چھپانے میں کامیاب ہیں ۔

Comments (0)
Add Comment