گل پلازہ کے درجنوں تاجر ٹیکس چوری میں ملوث نکلے

کراچی( رپورٹ :عمران خان ) صدرکے تجارتی مرکز گل پلازہ کے درجنوں تاجر گزشتہ کئی برسوں سے انڈر انوائسنگ کی وارداتیں کر کے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کرچکے ہیں ،ایف آئی اے کے ہاتھوں حوالہ ہنڈی کے الزام میں گرفتار ہونے والے گل پلازہ کے تاجر باپ بیٹوں سے تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آنا شروع ہوگئے ،ایف آئی اے نے گل پلازہ سے گزشتہ دو برسوں میں منگوائے گئے کھلونوں کی کھیپوں کی درآمدی دستاویزات حاصل کرلیں ہیں جن سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ملزمان ہر کھیپ کے پانچ فیصد سامان پر ٹیکس ادا کرکے 100فیصد سامان کلیئر کروارہے تھے اور ہر ماہ گل پازہ کے کھلونوں کے تاجروں اور اسپیٔرپارٹس کے ڈیلروں کی 200سے 250کھیپیں آتی تھیں اس طرح سے دو برسوں میں ڈھائی ہزار سے زائد کنسائنمنٹس پر 95فیصد ٹیکس چوری کی گئی اور اس کے لئے انڈر انوائسنگ یعنی در آمدی دستاویزات میں ردو بدل او جعلسازی کرکے منگوائے گئے سامان کی مقدار اور مالیت کم ظاہر کی جاتی تھی ،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گل پلازہ میں حوالہ ہنڈی نیٹ ورک کی اطلاع پر شروع ہونے والی کارروائی میں تحقیقات اب منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ تک پہنچ چکی ہیں اور گرفتار ملزمان سے تفتیش میں دو درجن سے زائد تاجروں کے نام سامنے آئے ہیں جن کی فہرست مرتب کرنے کے بعد ان کے حوالے سے علیحدہ انکوائریاں شروع کردی گئی ہیں ،واضح رہے کہ ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کے انسپکٹر رؤف شیخ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ گزشتہ ہفتے جعلی امپورٹ پر اربوں روپے کا قیمتی زر مبادلہ حوالہ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرنے والی مافیا کے خلاف کارروائی کے دوران ایم اے جناح روڈ پر واقع گل پلازہ کی دوسری منزل پر چھاپہ مار کر شاپ کیپرز ایسوسی ایشن کے صدر ابو طالب ،اور ان کے دوبیٹوں دانش اور طلحہ کو گرفتار کیا تھا ،ملزمان کے حوالے سے خفیہ اطلاع ملی تھی کہ ملزمان غیر قانونی طریقے سے رقوم چین منتقل کرتے رہے ہیں جب ایف آئی اے کی ٹیم گل پلازہ کی دوسری منزل پر پہنچی تو وہاں موجود دکانداروں نے ایف آئی اے ٹیم کو زدوکوب کیا اور نعرے بازی شروع کردی جس پرسیکورٹی کے لئے رینجرز کو طلب کیا گیا تاہم گل پلازہ کے دکانداروں نے نعرے بازی جاری رکھی اور دکانیں بند کردیں تاہم ایف آئی اے کی ٹیم نے تینوں ملزمان کو فرار ہونے کا موقع نہیں دیا اور دھکم پیل کے دوران تینوں ملزمان کو گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لے گئے۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ تینوں ملزمان سے دستاویزات طلب کی جائیں گی اور ان دستاویزات کی فارنسک جانچ کی جائے گی،گل پلازہ پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی اطلاع ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ زون منیر شیخ کو ملی تو انہوں نے علاقہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو ایف آئی اے افسران کی مدد کے لئے روانہ کروایا جن کے موقع پر پہنچتے ہی ہنگامہ آرائی کرنے والے ملزمان موقع سے فرار ہوگئے تاہم ایف آئی اے نے تینوں باپ بیٹوں اور ہنگامہ آرائی کرنے والے دو ملزمان کو حراست میں لے کر ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل منتقل کردیا جہاں پر ان سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں،یہ ملزمان گزشتہ 15برسوں سے گلوب انٹر نیشنل کمپنی کے نام سے کاروبار کررہے تھے اور ملک میں کھلونوں کی امپورٹ اور فروخت کے حوالے سے ان کا کام وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا ہے جس میں یہ دیگر تاجروں کو بھی معاونت فراہم کرتے رہے ہیں ، اس ضمن میں ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزمان کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی آڑ میں امپورٹ کی دستاویزات اور ریکارڈ کو آگے پیچھے کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم بعدازاں ایف آئی اے نے رینجرز کے پہنچنے کے بعد تفصیلی تلاشی میں یہ ریکارڈ بھی بر آمد کر لیا تھا،ایف آئی اے ذرائع کے بقول نئی معلومات سامنے آنے کے بعد ملزمان کے خلاف نئی کارروائیوں کے لئے حکمت عملی بنائی جا رہی ہے جس میں فہرست میں شامل گل پلازہ میں کام کرنے والے تاجروں کی دکانوں اور گوادموں کا سامان چیک کیا جائے گا اور ان کی کمپنیوں کا ریکارڈ حاصل کرکے محکمہ کسٹم سے تصدیق کی جائے گی کہ انہوں نے گزشتہ دو برسوں میں کتنا سامان منگوایا ہے اور کتنا ٹیکس دیا ہے اس کے علاوہ ان تاجروں کی جانب سے ملک بھر میں ڈیلروں کو سپلائی کئے جانے والے سامان کا ریکارڈ بھی حاصل کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے کاروبار کے حجم کا تخمینہ لگا کر ان کے خلاف مقدمات قائم کئے جاسکیں اس میں کسٹم کے اپریزمنٹ ایسٹ ،اپریزمنٹ ویسٹ اور اپریزمنٹ پورٹ قاسم کے بعض کرپٹ افسران بھی ملوث ہیں جو کہ کھلونوں کی کھیپوں کو کلیئر کرنے میں ٹیکس چوری کرنے والوں کو معاونت فراہم کرتے رہے ہیں اور اس کے عوض کروڑوں روپے رشوت وصول کرتے رہے ہیں اسی وجہ سے تحقیقات میں گرفتار ہونے والے باپ بیٹوں کی کمپنی کی جانب سے منگوائی گئی کنسائنمنٹس کے ریکارڈ میں یہ چھان بین بھی کی جا رہی ہے کہ ان کے سامان کی کھیپیں کن کن کسٹم افسران کی جانب سے کلیئر کی گئی تھیں تاکہ ان کو بھی انکوائری میں شامل تفتیش کیا جاسکے ۔

Comments (0)
Add Comment