اسلام آباد(رپورٹ؛اخترصدیقی) منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری کے ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا نام بھی ای سی ایل پر آگیا۔جمعرات کو وفاقی کابینہ نے جے آئی ٹی کی سفارش پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ، سابق صدر کی ہمشیرہ فریال تالپور و سندھ کی دیگر اہم شخصیات، انورمجید فیملی اور سابق چیئرمین سینیٹ فاروق نائیک سمیت 172 افراد کے باہر جانے پر پابندی لگادی ہے ۔ کابینہ اجلاس کی بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بلاول بھٹو زرداری کا نام نہیں لیا تاہم وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے پی پی سربراہ کانام ای سی ایل میں شامل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے چیلنج دیا کہ اگر کسی کومیری بات پر یقین نہیں آتا تو بلاول سفر کرکے دیکھ لیں، پتہ چل جائے گا۔دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری کے ترجمان نے حکومتی اقدام کو کھلی بدمعاشی قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں فدا عامر پراچہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی حکومت کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو کچل رہے ہیں۔مقدمات کے لیے وطن واپس آنے والے کا نام ای سی ایل میں ڈالنا کہاں کا انصاف ہے۔ آصف زرداری الیکشن سے اب تک ملک میں ہیں۔باہر نہیں جارہے بلکہ مقدمات کا سامنا کریں گے۔ترجمان نے مزید کہا کہ کسی بھی عدالتی فیصلے سے قبل آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں ڈالنا کھلی بدمعاشی ہے۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منی لانڈرنگ سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ میں شامل آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری سمیت 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی گئی۔دیگر اہم افراد میں اومنی گروپ کے انور مجید، عبدالغنی مجید،نازلی مجید،مناہل مجید، کارپوریٹ ہیڈطلحہ رضا،نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ،اسلم مسعود،ناصر لوتھا،عارف خان شامل ہیں۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاکہ جعلی بینک اکاؤنٹس میں مبینہ طورپر ملوث ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے بعدمزیدکارروائی بھی کی جائیگی ۔ ایف آئی اے کی جانب سے تینوں بڑی شخصیات آصف زرداری ،فریال تالپوراور بلاول بھٹوزرداری کے پاسپورٹ بھی ضبط کیے جانے کاامکان ہے ،جو پیشی کے دوران جمع کرائے گئے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے،جس میں ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں۔ملزمان نے ایک صوبہ یرغمال بنائے رکھا اور حکومت کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ امید ہے آصف زرداری جے آئی ٹی کو سنجیدگی سے لیں گے، جن لوگوں کو ابھی بھی سنجیدگی کا احساس نہیں ہورہا انہیں آنے والے دنوں میں اندازہ ہوجائے گا، یہ پرانا پاکستان نہیں جہاں بڑے لوگ سودے بازی کر لیں۔اس حوالے سے ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا ای سی ایل میں آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کے نام بھی شامل ہیں؟فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ’جے آئی ٹی نے جن جن لوگوں کو چنا ہے ان کے نام شامل ہیں اور ظاہر ہے کہ آصف زرداری کے بغیر کوئی بھی چیز کیسے مکمل ہوسکتی ہے‘۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایف آئی اے کی کارکردگی کو سراہا ہے، جس طریقے سے جے آئی ٹی اور دیگر معاملات میں ایف آئی اے نے کارکردگی دکھائی اس کی وزیراعظم نے تعریف کی۔پیپلزپارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال سے متعلق سوال پر وزیراطلاعات نے کہا’ کہ حیران ہوں کہا جارہا ہے کہ انور مجید اور ہم نے پیسہ بنایا اب اسے بچانے کے لیے سڑکوں پر نکلو، یعنی جن کے پیسے لوٹے ان ہی کو کہہ رہے ہیں کہ باہر نکلو۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک علیحدہ جماعت ہے اور بھٹو کی پیپلزپارٹی غریبوں کا انقلاب تھا اس جماعت سے آصف زرداری کا کوئی تعلق نہیں،اب پارٹی میں عجیب و غریب لوگ ہیں، یہ لوگ کسانوں کو دی جانے والی سبسبڈی بھی کھاگئے، اس پارٹی سے ان لوگوں کا تعلق واجبی سا ہے، زرداری ٹولے کا بے نظیر یا بھٹو کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر زبردستی کے نیب کیسز بنائے گئے، ہیلی کاپٹر والے کیس میں بھی کچھ نہیں ہے۔یک صحافی نے فواد چوہدری نے سوال کیا کہ کیا آصف زرداری 31 دسمبر کو گرفتار ہو رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’اللہ کرے ایسا ہی ہو لیکن ہم کیا کہہ سکتے ہیں ہمیں کیا پتا؟۔ دریں اثنا ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر تمام افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ ہوا ہے، ہم ان کی طرح کرپشن کی سیاست نہیں کرسکتے۔اس سوال پر کہ بلاول کا نام شامل ہے یا نہیں ، وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو سفر کرکے دیکھ لیں، انہیں جواب بھی مل جائے گا۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اگر مینڈیٹ دلایا گیا ہے تو پیپلزپارٹی کو سندھ کیسے مل گیا، انہیں سندھ مل جائے تو ٹھیک ہمیں وفاق ملا تو ان کو غلط لگتا ہے۔پی پی کے خلاف بات کریں تو ن لیگ جواب دیتی ہے، ن لیگ پر بات ہو تو پی پی جواب دے رہی ہے، جب ان کی کرپشن پر گفتگو کریں تو جمہوریت خطرے میں آجاتی ہے۔