ڈہرکی (نمائندہ امت) ڈہرکی میں الائنس شوگر مل سے خارج ہونے والے زہریلے فضلے سے سینکڑوں ایکڑ زمین بنجر ہو گئی۔ کرشنگ کے بعد انتظامیہ نے زہریلے پانی کا رخ آبادی کی طرف موڑ دیا، جس سے 30 سے زائد گاؤں شدید متاثر ہوئے ہیں، ضلعی انتظامیہ نے معاملے پر خاموشی اختیار کر لی۔ تفصیلات کے مطابق ڈہرکی کے نواحی علاقے میں قائم وفاقی وزیر صنعت و تجارت خسرو بختیار کی الائنس شوگر مل سے خارج ہونے والا زہریلے پانی نے سینکڑوں ایکڑ زمین بنجر کردی ہے، ایک ماہ قبل الائنس شوگر مل نے کرشنگ شروع کی تھی، شوگر مل سے خارج ہونے والے زہریلے پانی سے مقامی آبادی سخت متاثر ہونے لگی ہے، واٹر کمیشن کی طرف سے ضلع گھوٹکی سمیت تمام صنعتی اداروں سے خارج ہونے والے زہریلے پانی کو بند کرنے کے احکامات جاری کے باوجود ڈی سی گھوٹکی نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے، شوگر مل کا مالک وفاقی وزیر خسرو بختیار ہونے کی وجہ سے ڈی سی گھوٹکی سلیم اللہ اوڈھو بے بس ہوگئے ہیں، علاقہ مکینوں کو وفاقی وزیر کی شوگر مل ہونے کا جواز بتا کر واپس کردیا، انتظامیہ نے زہریلے پانی کو سرکاری واٹر کورس میں چھوڑ دیا ہے ، زیریلا پانی واٹر کورس سے فصلوں میں بھایا جا رہا ہے، گزشتہ روز متاثرہ علاقہ مکینوں ڈاکٹر لیاقت بھٹو، کمال مہر، انور مہر، ساون بھٹو، قیوم بھٹو اور دیگر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ جب سے الائنس شوگر مل قائم ہوئی ہے خارج ہونے والے زہریلے پانی نے علاقے میں تباہی مچادی ہے، زہریلے پانی سے چار کلو میٹر تک ہزاروں زمین بنجر ہوگئی ہیں اور علاقے میں آلودگی پھیل گئی ہے، جس سے علاقہ مکین مختلف موذی مرض میں مبتلا ہوگئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 30سے زائددیہات سخت متاثر ہوئے ہیں زیر زمین پانی بھی زہریلا ہوگیا، جوکہ پینے کے قابل بھی نہیں رہا ہے، الائنس شوگر مل کی طرف سے کسی بھی دیہات میں صاف پانی کا پلانٹ نہیں لگایا ہے، اس وقت بھی شوگر مل سے خارج ہونے والا زہریلا پانی مختلف دیہات کا رخ کرلیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس آر کی مد میں بھی علاقے میں ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا، جبکہ کمپنی میں مقامی افراد کو بھرتی کرنے کے بجائے دیگر صوبوں کے افراد کو بھرتی کیا جارہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایسی شکایات ڈی سی گھوٹکی کے پاس بھی لیکر گئے لیکن ڈی سی گھوٹکی نے جواز بتایا کہ شوگر ملز وفاقی وزیر خسرو بختیار کی ہے جس سے کمپنی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا ہوں، انہوں نے کہا کہ زہریلے پانی کی عدالت میں پٹیشن بھی دائر کرائی تھی عدالت نے حکم امتناعی کے باجود زہریلے پانی کا اخراج جاری ہے۔