مردہ بن کربدعنوانی کیس سے بچنے والا افسرڈرگ اتھارذٹی کا سربراہ مقرر

اسلام آباد(نمائندہ امت) وزارت قومی صحت نے خود کو مردہ ظاہر کر کے بدعنوانی کیس سے بچنے والے افسر شیخ اختر حسین کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) کامستقل سربراہ تعینات کر دیاہے۔ وفاقی کابینہ کی منظوری سے تین برس کیلئے تعیناتی کانوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بطور ڈریپ افسر5کروڑ10لاکھ روپےکی بدعنوانی کےالزام میں شیخ اخترحسین کےخلاف قومی احتساب بیورو(نیب) میں ریفرنس دائرکیاگیاتھا،تاہم بعدمیں نیب نےاپنی رپورٹ میں شیخ اخترحسین کومردہ قرار دےکران کےخلاف کیس بندکردیاتھا۔ ڈریپ ذرائع کے مطابق سی ای اوکے عہدے کےلیے s12 امیدواروں نے درخواستیں دیں انٹرویو کے بعد 2 امیدواروں کو کامیاب قرار دیاگیا ان میں شیخ اختر حسین کے علاوہ ڈریپ لاہور کے موجودہ سربراہ عاصم رئوف کا نام بھی تھا، تاہم وفاقی کابینہ نے شیخ اختر حسین کے نام کی منظوری دی کیوں کہ تجربےاورتعلیم کےا عتبار سے شیخ اختر حسین زیادہ سینئرہیں۔ شیخ اخترحسین اس سےقبل کراچی، لاہوراوراسلام آباد میں ڈریپ کےمختلف عہدوں پرکام کرچکے ہیں۔کراچی میں تعیناتی کے دوران شیخ اختر حسین کیخلاف بدعنوانی کا کیس میں ان سمیت کل پانچ افراد نامزدکیےگئےتھے، جن میں سےتین افراد کوسزا بھی دی گئی تھی۔ رواں برس چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال بھی شیخ اختر حسین کی جانب سے خود کو مردہ قرار دلوا کر ریفرنس ختم کروانے کےمعاملےکا چیئرمین نیب نے اس وقت نوٹس لیا تھا جب رواں برس فروری میں ڈریپ کے پہلےمستقل سی ای او ڈاکٹراسلم افغانی کی عہدے کےمدت مکمل کرکےریٹائرہونےپر وزارت قومی صحت نے شیخ اخترحسین کوتین ماہ کےلیےبطورقائم مقام سی ای او ڈریپ تعینات کیاتھا، تاہم بعدمیں ان کی بطورقائم مقام تعیناتی میں مسلسل توسیع کی جاری رہی ہے۔نیب چیئرمین نےنیب حکام کوشیخ اخترحسین کی جانب سےخودکومردہ قرار دلوا کراپنے جاری نیب ریفرنس ختم کروانے کےمعاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی ان لوگوں کی نشاندہی کی بھی ہدایت کی گئی تھی جو اس جعلسازی میں ان کے ساتھ ملوث تھے۔وفاقی کابینہ نے شیخ اختر حسین کی بطور سی ای او ڈریپ تعیناتی کی منظوری 20 دسمبرکو دی تھی۔ شیخ اختر حسین گریڈ 19کےافسرہیں، لیکن انہیں گریڈ21 کی پوسٹ پرتعینات کردیاگیاہے، جبکہ وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بھی شیخ اختر حسین کے گریڈ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

Comments (0)
Add Comment