سپریم کورٹ۔ آسیہ کی رہائی کیخلاف ا حتجاج میںنقصانات کی ادائیگی کا پلان طلب

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے آسیہ ملعونہ کورہاکرنے کے بعدہونے والے مظاہروں میں ا حتجاج کے دوران نقصانات کی ادائیگی کا پلان اور مکمل رپورٹ 2 ہفتے میں طلب کرلی ۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد املاک کو نقصان پہنچانے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ وزارت داخلہ تمام تفصیلات پیش کرے۔چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس سے استفسار کیا کہ جس شہری کی موٹرسائیکل جل گئی اس کا معاوضہ کس نے دینا ہے؟اس پر آئی جی سندھ سید کلیم امام نے بتایا کہ سندھ میں تو کم نقصان ہوا، 342 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ کْل 41 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔جس پر چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، انہیں پکڑا کہ نہیں؟ اس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ 41 افراد کے خلاف مقدمے درج کیے گئے، جن میں کچھ ضمانت پر رہا ہیں۔آئی جی سندھ نے کہا کہ عدالت آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج کرنے والے ملزموں پر جرمانے عائد کرنے کا بھی حکم دے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جرمانے تو قانون کے مطابق ہی ہوں گے، ٹرائل عدالتیں اس کا فیصلہ کریں گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں صرف اتنا بتایا جائے حکومت نے کیا کارروائی کی ہے؟ حکومت کو حکومت نے چلانا ہے تو بتائیں۔پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ 2 ہزار 936 افراد کو گرفتار کیا گیا،503 مقدمات درج ہوئے جبکہ 26 کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں، آسیہ کی بریت کے خلاف احتجاج کرنے والی تمام قیادت گرفتار ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان لوگوں نے حکومت نہیں چلانی جو ریاست کو مفلوج کر دیں، اس دن موٹروے بند کر دی گئی، کھانے پینے کی اشیاء شہروں میں داخل نہیں ہو سکیں،3 دن اسلام آباد کو بند رکھا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی وقفے کے بعد وزارت داخلہ حکومتی اقدامات سے متعلق تفصیلی آگاہ کرے۔وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے لوگوں پر مقدمات اور گرفتاریوں کی مکمل تفصیلات طلب کیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اخبار میں اشتہار دے کر لوگوں سے پوچھنا چاہیے تھا جن کا نقصان ہوا، اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے نقصان کی تفصیلات پیش کر دی ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ نے لکھا کہ 27 موٹرسائیکلوں کا نقصان ہوا، کم سے کم 100 سے 150 تباہ ہوئی، موٹروے پر اتنی گاڑیاں جلیں ان کا ذکر ہی نہیں۔اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس کی روزی روٹی موٹرسائیکل تھی وہ آپ کے دھکے کھاتا رہا ہوگا، ہم قسمت یا نصیب والا سلسلہ نہیں چلنے دیں گے۔چیف جسٹس کے ریمارکس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر ثاقب نے بتایا کہ ہم نے اس معاملے کو کابینہ میں رکھا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس پر آپ نے اس معاملے کو کابینہ میں بھیجا، خدا کا خوف کریں، سپریم کورٹ سے ہٹ کر بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔بعد ازاں عدالت نے احتجاج کے دوران ہونے والے نقصان کی ادائیگی کا پلان اور مکمل رپورٹ 2 ہفتے میں طلب کرلی۔واضح رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں آسیہ ملعونہ کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسےبری کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج شروع کردیا گیا تھا۔

Comments (0)
Add Comment