کراچی(اسٹاف رپورٹر) سی ٹی ڈی پولیس چینی قونصل خانے پر حملے میں ملوث بھارتی خفیہ ایجنسی را اور کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے دہشت گردوں کا پتہ لگانے اور انہیں گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی۔ پولیس نے انسداددہشت گردی کی منتظم عدالت میں مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ جمع کرادی ہے ۔ رپورٹ میں دہشت گرد اسلم اچھو و دیگر کو عدم گرفتار ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مفرور دہشت گردوں سے متعلق معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں ، جبکہ بلوچستان حکومت سے ملزمان کا کرمنل ریکارڈ طلب کیا گیا تھا ، مگر تاحال تفصیلات موصول نہیں ہوسکی ہیں ۔ جمعہ کے روز انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج کے روبرو سی ٹی ڈی پولیس کی جانب سے چائنیز قونصلیٹ پر حملے سے متعلق کیس کو اے کلاس کرنے کی رپورٹ جمع کرائی گئی ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 23 نومبر 2018 کو پولیس اہلکار گشت پر تھے کہ انہیں وائرلیس کے ذریعے اطلاع ملی کہ چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا ہے ، جہاں سے شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آرہی تھیں ۔ اسی دوران مزید نفری طلب کی گئی ،جس کے بعد رینجرز و دیگر فورسز نے وقوعہ کا گھیراؤ کیا ، جبکہ دہشت گرد قونصلیٹ کے باہر بنے ہوئے استقبالیہ کے اندر داخل ہوکر ہینڈ گرنیڈ باہر پھینک رہے تھے اور پولیس و دیگر اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے لئے فائرنگ کررہے تھے۔ اس سے قبل انہوں نے پہلی چیک پوسٹ پر مامور پولیس اہلکار اے ایس آئی اشرف داؤد اور کانسٹیبل محمد عامر کو شہید اور ویزا سیکشن گیٹ پر مامور محمد جمن کو زخمی کردیا تھا ۔ فائرنگ کی آواز سن کر ویزا سیکشن پر موجود اسٹاف اور ویزا کے لئے آئے ہوئے افراد قونصلیٹ کے اندر چلے گئے اور اندر سے دروازے کو بند کردیا ۔ دہشت گردوں نے وہاں داخل ہونے کے لئے آئی ای ڈی کا استعمال کرنے کی کوشش کی ، مگر فورسز کی جوابی کارروائی کی وجہ سے وہ استعمال نہیں کرسکے ، جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے ویزا حاصل کرنے کے لئے آئے ہوئے ظاہر شاہ اور نیاز احمد موقع پر ہلاک ہوگئے ۔ فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے استقبالیہ کے اندر موجود 2 دہشت گردوں اور پہلی چیک پوسٹ کے قریب ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ اور ہینڈ گرنیڈ پھینکنے سے 3 گاڑیاں مکمل طور پر جل گئیں ، جبکہ پولیس کی 2 موبائلوں اور باہر کھڑی 9 گاڑیوں کو دہشت گردوں کی فائرنگ سے جزوی نقصان پہنچا ۔ دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد بم ڈسپوزل یونٹ کی ٹیم نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور آئی ای ڈ ی کو ناکارہ بنایا ۔ اس دوران ایک دہشت گرد کی تلاشی لی گئی تو اس کے پاس سے قومی شناختی کارڈ نمبر 51301-8454712-9 بنام عبدالرازق ولد دین محمد رہائشی ضلع خاران، گورنمنٹ آف بلوچستان ایگری کلچرل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کا سروس کارڈ ، اسلحہ ، دھماکہ خیز مواد ، ڈیٹونیٹر ، آئی ای ڈ ی اور کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کا جھنڈا برآمد ہوا۔ اس کے علاوہ دیگر دہشت گردوں کے قبضے سے کلاشنکوف ، میگزین اور گولیاں قبضے میں لی گئیں ، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے ملنے والے ایک بیگ سے 7 گرنیڈ ، دو RGD-5 اور فرسٹ ایڈ کا سامان برآمد کیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فارنسک کی ٹیم نے مشترکہ طور پر جائے وقوعہ کی سرچنگ کی اور مزید اشیا قبضے میں لیں ، جس میں 7 استعمال گرنیڈ کی سیفٹی پن ، ہینڈ گرنیڈ کا لیور اور مختلف جگہوں پر بکھرے ہوئے 40 کلاشنکوف کے چلیدہ خول برآمد ہوئے ۔رپورٹ میں مزید بتایا گیاہے کہ معائنے کے دوران پایا گیا کہ دہشت گرد کارنمبر AKS-973 برنگ سفید میکر سوزوکی لیانا میں جائے وقوعہ پر پہنچے تھے۔ مذکورہ گاڑی کو بھی قبضے میں لے لیا گیا ، اسی دوران جناح اسپتال کے انسپکٹر ذوالفقار علی نے اطلاع دی کہ پولیس کے بائیو میٹرک سسٹم کے مطابق ایک دہشت گرد کی شناخت عبدالرازق ولد دین محمد کے نام سے ہوئی ہے ، جبکہ دیگر 2 نامعلوم دہشت گردوں کا نادرا سے کوئی ریکارڈ فی الحال حاصل نہیں ہوسکا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے ہلاک دہشت گردوں کی تصاویر بمعہ نام اذل خان بلوچ ، رازق بلوچ اور رئیس بلوچ جاری کرتے ہوئے قبول کی تھی ، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کو “را “ کی پشت پناہی حاصل تھی ۔ دہشت گردوں کا چائنہ قونصلیٹ کراچی پر یہ ناکام حملہ پاک چائنہ تعلقات خراب کرنے کی ایک ناکام اور شرمناک کوشش تھی ۔ اس تمام تر دہشت گرد کارروائی کے پیچھے ان کے ماسٹر مائنڈ ، سہولت کار اور ہدایت کاروں میں ہربیار مری ، اسلم اچھو عرف میرق بلوچ ، بشیر زیب ، نور بخش مینگل ، کریم مری ، رحمان گل عرف کیپٹن ، کمانڈر نثار ،کمانڈر گیندی ، کمانڈر شیخو ، کمانڈر شریف ،کمانڈر رحمل ، کمانڈر منشی ، آغا شیردل و دیگر ملوث ہیں ۔ مذکورہ دہشت گرد کارروائی کے دوران حملہ آور دہشت گردوں سے مسلسل رابطے میں تھے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کوششوں کے باوجود مفرور دہشت گردوں سے متعلق معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں اور کوئی گرفتاری بھی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے جبکہ بلوچستان حکومت سے ملزمان کا کرمنل ریکارڈ طلب کیا گیا تھا ، مگر تاحال تفصیلات موصول نہیں ہوسکی ہیں ۔استدعا ہے کہ مقدمہ اے کلاس کیا جائے ۔ دوران سماعت عدالت کے استفسار پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اسلم اچھو کے مارے جانے کی اطلاع ہے، لیکن تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔ عدالت نے پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی اے کلاس کی رپورٹ انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 کو منتقل کردی ہے ۔