بیرون ملک فرار ہو تے ہوئےمتحدہ دہشت گرد سمیت4زیرحراست

کراچی(اسٹاف رپورٹر)متحدہ کےسابق رہنما اورسابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔بیرون ملک فرار ہو نے کی کوشش کرنے والےمتحدہ دہشتگرد سمیت4مبینہ ملزمان کوحراست میں لے کر تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کرد یا گیا۔ اہم ملزم کا تعلق لندن گروپ سے ہے جبکہ پکڑے جانے والوں میں کرائے کا قاتل بھی شامل ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے ایئر پورٹ سے گرفتاریوں کی تصدیق کردی۔جنوبی افریقہ سمیت دیگر ممالک جانے اور آنے والوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور ایف آئی اے کی مدد سے ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس نے علی رضا عابدی قتل کیس کی تفتیش کے دوران بیرون ملک فرارکی کوشش کرنےوالے اہم ملزم کوایئرپورٹ سے حراست میں لے لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پکڑے گئے ملزم کی نشاندہی پر مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر مزید3 ملزمان دھر لئے گئے۔چاروں ملزمان کسی نہ کسی طرح علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث ہیں ، جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر کے تفتیش کی جارہی ہے۔ ان کی گرفتاری24گھنٹوں میں ظاہر کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزمان میں سے ایک کا تعلق متحدہ لندن سے ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے ،دیگر کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، جبکہ ان میں ایک کرائے کا قاتل بھی شامل ہے ۔ ذرائع کے مطابق تفتیش کار اس ضمن میں ایف آئی اے کی خدمات بھی حاصل کر رہے ہیں۔کراچی، اسلام آباد، لاہور اور پشاور ایئرپورٹس پر اترنے والے کراچی کا پتہ رکھنے والے مسافروں، بیرون ملک سے آنے والے مقامی افراد کا ڈیٹا، ہوٹلوں میں مقیم افراد کی چھان بین، ایک ماہ کے دوران جنوبی افریقہ، دبئی، شارجہ یا بینکاک سے پاکستان پہنچنے والوں کا ڈیٹا جمع کرنا شروع کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سےملزمان کے چہرے شناخت کرلئےہیں۔سندھ پولیس علی رضا عابدی کے قتل کی تحقیقات میں جدید ذرائع استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے۔ قتل میں استعمال ہونے والے اسلحے قتل کے ایک اور واقعے میں بھی استعمال ہونے کے شواہد پہلے ہی مل چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ30بورپستول سے10دسمبر کو لیاقت آباد میں احتشام نامی نوجوان کو قتل کیا گیا تھا۔ اسی پستول سے علی رضا عابدی کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ادھر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے وفد نے مرحوم علی رضا عابدی کی رہائش گاہ پر ان کے والد سید اخلاق عابدی سے ملاقات کرکے تعزیت کی ، جس کے دوران وزیراعلیٰ نے علی رضا عابدی کے والد کو اب تک کی تحقیقات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایئر پورٹ سے اہم گرفتاریاں ہوئی ہیں، علی رضا کے قاتل جلد کٹہرے میں ہونگے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ایم کیوایم پاکستان کے تحت منعقدہ میلاد کی محفل میں دھماکہ ہوا اور اس کے بعد پی ایس پی کے کارکنان پر حملہ ہوا تو انہوں نے اجلاس بلالیا تھا۔ اس اجلاس میں علی رضا عابدی کو خطرے کے حوالے سے کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی ۔

Comments (0)
Add Comment