اسلام آباد ( نمائندہ امت)وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے بہترشرائط پر قرضہ ملنے کے لیے پرامیدی کا اظہارکیاہے،انہوں نے کہا ہے کہ غربت کے خاتمے کے لیے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام اورمنی لانڈرنگ کے خلاف ملکی تاریخ کے سب سے بڑے آپریشن کا اعلان کردیا، وزیراعظم نے دفتر خارجہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ذہنیت تبدیل کرے، پاکستان کے سفیر بیرون ملک پا کستان سے ہونے وا لی منی لانڈرنگ کی روک تھا م کے حوالے سے کام کریں ، ماضی میں دوسروں پر انحصار کی پالیسی سے بہت نقصان پہنچا ۔ اسلام آباد میں سفرا کانفرنس سے خطاب اورمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ‘قومی وقار کی بات پر مذاق اڑا یا جاتا ہے، قوموں کی غیرت بڑی اہمیت رکھتی ہے دوسروں پر انحصار پر بنائی گئی پالیسی سے نقصان پہنچا کہ سیٹو، سینٹو اور امریکا سے امداد نہ آئی تو ملک تباہ ہوجائے اور انحصار کے تحت خارجہ پالیسی بنائی گئی اور ہماری قیادت نے فیصلے اس بنیاد پر کیے کہ امداد کہاں سے آئے گی اور ہمیں آئی ایم ایف سے قرضہ کیسے ملے گا انہوں نے کہا کہ دوسروں پر انحصار کی پالیسی سے بہت نقصان ہوا اس پالیسی کو ترک کرنا پڑے گا ۔ ضروری ہے کہ ذہنیت میں تبدیلی آئے وزیراعظم نے کہا کہ ذہنیت میں تبدیلی لانے اس لیے ضروری ہے کیونکہ باہر ہماری ایک بری تصویر ہےایران میں خمینی کے انقلاب کے بعد مغرب میں اسلامی بنیاد پرستوں کی اصطلاح آئی اس کے بعد نائن الیون اور اس سے قبل بھی میں نے دیکھا کہ ہماری قیادت خود ہمارے وزرااعظم باہر جاکر دنیا کو یہ کہتے تھے کہ میں ہوں لبرل اور اب مجھے بچالو ورنہ یہاں سارے بنیاد پرست آئیں گے اور ڈراتے تھے۔ میں چاہتا ہوں کہ سب سے پہلے دفتر خارجہ اپنی ذہنیت تبدیل کرے۔ دریں اثناوزیراعظم آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان 12کروڑ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہم غربت کے خاتمے کے لیے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام لارہے ہیں، جلد اس حوالے سے جامع پروگرام کا اعلان کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سب سے بڑے مسائل منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہیں، امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان سے سالانہ 10ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہورہی ہے، ہم اس کے خلاف ملکی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کرنے جارہے ہیں۔وزیراعظم نے پیپلزپارٹی کے جلسے کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ سے کل سے چیخیں آنا شروع ہوگئی ہیں، یہ چیخیں منی لانڈرنگ کی ہیں۔ہم نے چار ماہ بڑے مشکل گزارے ہیں، بجلی، گیس اور پی آئی اے سمیت ہر جگہ خسارہ ہی خسارہ تھا، اب بھی پاکستان کو چیلنجز درپیش ہیں تاہم بحرانی صورت حال نہیں، میں جتنا آج مطمئن ہوں پہلے نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ سارے مسائل کی وجہ بد انتظامی ہے، اسے درست کرلیں تو مسئلے حل ہوجائیں گے، ماضی میں اسٹرکچرل اصلاحات پر کسی نے عمل نہیں کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کوئی جلدی نہیں، پاکستان کو بہتر شرائط پر قرضہ ملے گا، آئی ایم ایف آمدن بڑھانے اورخرچے کم کرنے پر زور دیتا رہا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے امریکا سمیت پوری دنیا سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں، بھارت کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری آرہی ہے، اس میں صرف رکاوٹ یہ ہےکہ وہاں الیکشن ہورہے ہیں۔ادھربے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹرثانیہ نشترنے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غربت کا خاتمہ اورکمزورطبقے کوسہارا دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ایسا پروگرام ترتیب دے رہے ہیں جولوگوں کوغربت کے شکنجے سے نکالے، غربت کے خاتمے، بے روزگارافراد کو ہنر کی فراہمی کے پروگرام کوجلد حتمی شکل دی جائے ۔ وزیراعظم نے ڈاکٹرثانیہ کو ہدایت کی کہ غربت کی لکیرسے نیچے رہنے والے خاندانوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کا پروگرام بنایا جائے ۔