حب ( رپورٹ/ عبدالغنی رند ) لسبیلہ پولیس حب میں گٹکا، ماوا۔ مین پوری اور چھالیہ کی اسمگلنگ روکنے میں ناکام ہو گئی ۔شہر میں گٹکے کے متعدد کارخانے قائم ہیں فروخت بھی بدستور جاری ہے ، گٹکے ، ماوا ، چھالیہ کےاستعمال سےشہری منہ ، زبان اور گلےکے کینسر و دیگر بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق گٹکے کےکار خانوں ، ماوا ، اور چھالیہ کے اسمگلروں کو پولیس کی آشیرباد حاصل ہے بھتہ وصولی کے باعث پولیس اور لیویز خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ۔گلیوں ، سڑکوں ، فٹ پاتھوں ۔ کیبنوں پرگٹکے ماوا کی کھلے عام فروخت جاری ہے ،ذرائع نے بتایا کہ حب ، ساکران ، وندر ، اوتھل اور بیلہ میں گٹکے کے درجنوں کارخانے قائم ہیں جن سے پولیس اور انتظامیہ یومیہ بھاری رشوت لے کر خاموش ہے ۔لسبیلہ کا کوئی ایسا علاقہ نہیں ہے جہاں گٹکا ، ماوا ، دستیاب نہ ہو اس جان لیوا نشہ سے علاقہ کے غریب گھرانوں کی سینکڑوں خواتین ، بچے اور مرد بیماریوں کا شکارہورہے ہیں ، پولیس اور انتظامیہ محض نمائشی کارروائیاں کرتی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ سینکڑوں پولیس اہلکار تھانوں میں اور دوران ڈیوٹی گٹکا ، ماو استعمال کرتے ہیں ،عوامی حلقوں نے آئی جی بلوچستان ،کمشنر۔ڈی آئی جی قلات اور ڈپٹی کمشنر لسبیلہ سمیت دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ گٹکے کے کارخانوں کے مالکان اور ان کے سرپرستوں کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور چھالیہ کی اسمگلنگ بندکرائی جائے ۔ ایس ایچ او قادر شیخ نے بتایا کہ انڈسٹریل ایریا میں گٹکے کا کوئی کارخانہ ہے نہ ہی ماوا ، مین پوری فروخت ہو رہی ہے اگر کوئی غیر قانونی دھندا کیا جارہا ہے تو نشاندہی کی جائے ۔انھوں نے کہا کہ کہ کوئٹہ سے اگر چھالیہ حب ، ساکران اور کراچی اسمگل ہورہی ہے تو وہ ہمارا علاقہ نہیں ہے۔