کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)جعلی بینک اکاؤنٹس و جعلی کمپنیاں بنانے کا ایک نیا کیس سامنے آگیا ہے۔ایف بی آر نے گزشتہ روز تل کے لڈو بیچنے والے نابینا شخص کے گھر پر چھاپہ مارا جس کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ایف بی آر حکام کے مطابق شہری کے اکاؤنٹ سے ڈھائی کروڑ کی ٹرانزیکشن ہوئی۔مزید تحقیقات کیلئے نابینا لیاقت کو چند روز بعد دوبارہ ایف بی آر کے دفتر طلب کیا گیا ہے۔نابینا لیاقت کا کہنا ہے کہ اسے ایف بی آر کے چھاپے کے بعد اپنے شناختی کارڈ نمبر کی بنیاد پر ایک کمپنی اور جعلی اکاؤنٹ کھولے جانے کا علم ہوا۔لیاقت کا کہنا ہے کہ ان کا شناختی کارڈ3بار کھو چکا ہے۔ جس کے مقدمات بھی بھی درج کرائے گئے ۔میں تو تل کے لڈو بیچ کر گذراکرتا ہوں۔اس سے قبل کورنگی کے رہائشی ایک ادارے میں نائب قاصدر کے طور پر کام کرنے والے زاہد انور کو اپنے نام پر کمپنی کا علم اس وقت ہوا جب ایف بی آر نے اسے16 کروڑ کے سیلز ٹیکس کی چوری کا نوٹس بھیجتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا تھا۔12 اکتوبر کو ایف آئی اے نے اورنگی کے رہائشی رشید کے نام پر بینک اکاؤنٹ سے ڈھائی ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کا انکشاف کیا تھا ۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے پردیپ کمار 6 اکتوبر کو بینک سے تنخواہ نکلوانے گیا تو اس کے بیلنس میں کروڑوں کی رقم موجود ہونے کا انکشاف ہوا تھا ۔ ستمبر میں کراچی کے رہائشی ایک فالودہ فروش کےاکاؤنٹ میں سوا2ارب کی ٹرانزیکشنز کا علم ہوا تھا ۔ قبل ایک مزدور اور سبزی فروش کے اکاؤنٹس سے 2 سے 4 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوچکا ہے۔