گرد آلود – خشک ہواؤں سے سینے – گلے کے امراض بڑھ گئے

کراچی (رپورٹ:صفدر بٹ) شہر میں سردی کی شدت برقرار رہنے اور گرد آلود سرد ہوائیں چلنے سے سینے اور گلے کے امراض کی شرح میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ سر چکرانے کے کیس بھی بڑی تعداد میں رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسم سرما کے ان ایام کو الرجی سیزن کہا جاتا ہے اس لئے ذرا سی بے احتیاطی کا نتیجہ نزلہ و زکام اور گلے کی خرابی کی صورت میں نکلتا ہے۔ اسی طرح ساحلی علاقوں کے مکینوں میں موسم سرما میں اور سردیوں سے گرمی کے موسم میں جاتے ہوئے چکر آنے کی شکایت رپورٹ ہوتی ہیں، تاہم اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ڈاکٹر کے مشورے سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد تک جانے کا اثر کراچی کے موسم پر بھی پڑا ہے، یخ بستہ ہواؤں سے نزلہ، کھانسی اور الرجی سمیت گلے و سینے کے امراض اچانک بڑھ گئے ہیں، جبکہ مریضوں کی بڑی تعداد 4 سے 10 سال تک کے بچوں کی ہے، جس سے نجی اسپتالوں و کلینکس کی چاندی ہو گئی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر میں جا بجا ترقیاتی کاموں کیلئے کھدائی سے ہوائیں گرد آلود ہوگئی ہیں، جس سے شہر میں نزلہ، زکام ، گلے اور سانس کے امراض بڑھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر خالد حسین نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ سینے اور گلے کے انفیکشن سمیت دیگر امراض میں اضافے کی بڑی وجہ ٹھنڈ کے علاوہ دھول اور مٹی اڑاتی ہوائیں ہیں، ان ایام کو الرجی کا سیزن بھی کہا جاتا ہے، جس میں سانس و دمے کے دائمی مریضوں کو خصوصی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اوران مریضوں کو انہیلر لازمی رکھنا چاہیئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دسمبر سے جنوری کے دوران کراچی میں اٹھتے، بیٹھتے اور چلتے ہوئے چکر آنے کی شکایت کے کیسز بھی بڑی تعداد میں رپورٹ ہوتے ہیں، یہ بیماری ساحلی علاقوں میں عام پائی جاتی ہے اور اس کی علامات میں اچانک چکر آنا شامل ہے، جس میں ہر چیز گھومتی محسوس ہوتی ہے، متاثرہ شخص کو توازن برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانوں کا سننے کے علاوہ جسم کا توازن برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ہے، چکر کی شکایت کرنے والا مریض بالکل نارمل ہوتا ہے، لیکن صبح سو کر اٹھنے پر چکر آتے ہیں اور بعض اوقات وہ گر بھی پڑتا ہے ۔ اس کی وجوہات یہ ہیں کہ ہمارے کانوں میں ایک مخصوص پانی ہوتا ہے، جس میں سوڈیم ، پوٹاشیم اور میگنیشیم سمیت دیگر کیمیکل پائے جاتے ہیں اور تمام چیزیں ملی مائیکرون کی حد تک متوازن ہوتی ہیں لیکن دونوں میں سے کسی ایک کان کا پانی گاڑھا یا زیادہ پتلا ہوجائے تو جسم کا توازن بگڑ جاتا ہے اور ہمیں چکر آتے ہیں۔ اسی طرح جب کسی کا پہلی بار بلڈ پریشر ہائی، شوگر لیول کم یا جسم میں کسی ایسی خرابی کا پیدا ہو جانا جس کا اثر کان کا توازن برقرار رکھنے والے نظام پر بھی پڑ رہا ہو یا کان کے اندرونی حصے میں کسی مرض سے بھی چکر آسکتے ہیں ۔ایسے مریض کے ٹیسٹوں کی رپورٹ نارمل ہونے کے باوجود چکر آنے اور سر چکرانے کی شکایت رہتی ہوں تو انہیں عام چکر قرار دیا جاتا ہے،جو 2 سے 3 ہفتے میں خود ہی ختم ہو جاتے ہیں لیکن اس دوران مریض کو معمول کی ادویہ استعمال کرائی جاتی ہیں تاکہ مرض شدت اختیار نہ کرے۔ ڈاکٹر خالد نے مزید بتایا کہ اس مرض سے گھبرانا نہیں چاہیئے کیونکہ بیشتر مریض بغیر دوا کھائے ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن متعدد مریضوں کو علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔ احتیاطی تدابیر سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ فرد کو بستر سے اچانک جھٹکے اور تیزی کیساتھ اٹھنے سے گریز کرنا چاہیئے، سیڑھیاں اترتے اور چڑھتے ہوئے جلد بازی نہ کریں اور مسلسل چکرانے کی شکایت ہو تو ڈرایئونگ نہ کریں، نہ ہی اکیلے باہر نکلیں۔

Comments (0)
Add Comment