جعلی ڈگریوں پر پی ٹی اے کے 50 ملازم بر طرف

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پی آئی اے انتظامیہ نے جعلی ڈگریوں پر نوکری حاصل کرنے والے 3 پائلٹس سمیت 50 ملازمین برطرف کردیئے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ادارے میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی ملازمین کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہےاور جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔رواں سال اکتوبر میں کرپشن کیس میں پی آئی اے نے ادارے کی 10 سالہ خصوصی آڈٹ رپورٹ جمع کرائی تھی ،جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ قومی ایئرلائن کے 457 ملازمین و افسران جعلی ڈگریوں کے حامل ہیں،جعلی ڈگریاں رکھنے والوں میں 16 پائلٹ، 33 ایئرہوسٹس بھی شامل ہیں۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق جعلی ڈگریوں پر 52 انجینئرز بھی بھرتی ہوئے،قومی ایئرلائن میں 67 افسران بھی جعلی ڈگری ہولڈر ہیں ،جب کہ ملازمین مستقلی پالیسی کا بھی غلط استعمال کیا گیاتھا۔

کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی )انٹربورڈ کراچی نے پی آئی اے سمیت دیگر فضائی کمپنیوں کے 31افسران وملازمین کی ڈگریاں جعلی و مشکوک قرار دے دیں ۔’’امت ‘‘کو افسران و ملازمین کے ناموں کی موصولہ فہرست کے مطابق جعلی و مشکوک ڈگریاں 1958سے 2004تک کے دوران جمع کرائی گئی ہیں ،جن میں 5سائنس ،3پری انجنیئرنگ ،10کامرس ،پری میڈیکل کے 5سمیت دیگر ہیومینیٹیز گروپ کی ڈگریاں ہیں ۔ گزشتہ روز جامعات اور بورڈ ز کی جانب سے فضائی ملازمین کی ڈگر یوں کی تصدیق کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہے ،انٹربورڈ میں 523ڈگریاں بھیجی گئی ہیں ،جن میں سے 492درست جبکہ 31جعلی و ٹیمپرڈ نکلی ہیں ،ان میں پی آئی اے کی 91،سرین ایئرلائن کی 64،شاہین ایئرلائن کی 74اور سول ایوی ایشن کی 264ڈگریاں تھیں۔ان میں غیر قانونی قرار دی جانے والی اسناد میں شاہین ایئر لائن کی ملازمہ ایمان فاطمہ نے 1996میں سائنس ،رابعہ نعیم چوہدری نے 2004میں کامرس کی ،پی آئی اے کی ملازمہ تاج بانو نے 1985میں ہیومینیٹیز ،عامر نسیم نے 1997میں سائنس ،سول ایوی ایشن کے ملازمین میں عاصم حمید نے 2001میں سائنس ،طیبہ ابرار نے 2000میں کامرس ،افشاں شاہ نے 2003میں پری انجنیئرنگ ،نیلم نے 2009میں کامرس ،حارث سلیم نے 2004میں کامرس ،عامر عارف مجید نے 2007میں کامرس ،جاوید اقبال کی ڈگری کے اعداد و شمار ہی ظاہر نہیں ہیں ،مہوش ارم نے 2005میں پری انجنیئرنگ ،مشال خان نے 2012میں پری میڈیکل ،فہیم احمد نے سائنس ،اقصیٰ افضال نے 2012میں کامرس ،ارم صدیقی نے 2014میں کامرس ،سید طلحہ جمال نے 2003میں پری انجنیئرنگ میں جعلی ڈگری جمع کرائی تھی ۔انٹر بورڈ کی جانب سے ٹمپرڈ اور مشکوک قرار دی جانےوالی اسناد میں شاہین ایئر لائن کی ثنا علی نے رول نمبر 160362 کے تحت پری میڈیکل ،اریبہ ضمیر نےرول نمبر 272776میں کامرس ،سرین ایئرلائن کے 4ملازمین جن میں عروج صدیقی 2005میں سائنس جنرل ،علینہ نے پری انجنیئرنگ ،میرا اکبر نے 2012میں کامرس ،اقرا فیروز نے پری میڈیکل ،سول ایوی ایشن کے 4ملازمین میں محمد عدنان نے 2000میں پری انجنیئرنگ ،فرحان خان نے 2007میں پری انجنیئرنگ ،الماس اکبر نے 1982میں سائنس ،پی آئی اے کی ملازمہ علینہ شیخ نے 1987میں کامرس کی ڈگری جمع کرائی تھی۔

Comments (0)
Add Comment