لاہور(خصوصی رپورٹ)پاکستان کے استحکام کے لئے امت کی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے ،دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمہ سے ہی ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے.ان خیالات کا اظہار اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ سید افتخارحسین نقوی، سرپرست اعلیٰ تحریک وحدت اسلامی پاکستان پیرسیدمحمدحبیب عرفانی،پیر آف سندر شریف پیر دیوان محمد عظمت چشتی، ڈاکٹر امجدحسین چشتی ،چوہدری اختر رسول، ضیاء اللہ شاہ بخاری، سربراہ جماعت اہل حدیث ڈاکٹر فرید پراچہ ،نائب امیر جماعت اسلامی پیرسیدمعصوم حسین نقوی، صدر جمعیت علماءپاکستان نیازی علامہ صاحبزادہ پرویزاکبرساقی،علامہ امین شہیدی، ڈاکٹر طارق پیرزادہ،خواجہ معین الدین کوریجہ آف کوٹ مٹھن شریف، نو منتخب سیکرٹری اطلاعات و نشریات تحریک وحدت اسلامی پاکستان پیرمحمدامیرسلطان چشتی و دیگر مقررین نے مولانا جاوید اکبر ساقی کی پہلی برسی کے موقع پر منعقد ہونے والی پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے مولانا جاویداکبرساقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی باطل نظریات کی بیخ کنی ،مودت اہل بیت کے فروغ اور اتحادبین المسلمین کے لئے رات دن عملی کردار ادا کیا،اس لیے مولاناجاویداکبرساقی کے مشن کو جاری رکھنے کے لئے ہمیں مشترکہ کوششیں جاری رکھنا ہونگی اور ہم سب کو مل کر مرحوم کے مشن کو پروان چڑھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک اپنی تاریخ کے انتہائی حساس ترین خطرات اور نازک حالات سے دوچار ہے، تکفیری گروہ مساجد، خانقاہوں، مدارس اور امام بارگاہوں کو نشانہ بنا کر صیہونی طاقتوں کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہچانے کی مذموم سازشوں میں مصروف عمل ہیں ۔جن کے طاغوتی عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے تمام اسلامی مکاتب فکر کو مکمل اتحاد و یگانگت سے کام لینا ہوگا ۔ مقررین نے کہا کہ مولانا جاوید اکبر ساقی کی برسی کے موقع پر پیغام پاکستان کانفرنس کے انعقاد کا بنیادی مقصد اسلام اور پاکستان دشمن دہشت گرد گروہوں کے شیطانی ایجنڈے سے پوری قوم کو خبر دار اور ہوشیار کر کے جنونی انتہاءپسندوں کے خلاف سینہ تان کر کھڑے ہونے کی تلقین کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے وطن عزیز کو غیر ملکی ایجنسیوں کے پروردہ دہشت گردی نیٹ ور ک کی شیطانی وارداتوں سے مستقل طور پر نجات دلانے کے لئے درجنوں بڑے آپریشن کیے اور پاک فوج نے اپنے ہزاروں افسران اور جوانوں کی انمول جانوں کی قربانیاں دیکر ملک کے امن و استحکام کو لاحق سنگین ترین خطرات کا خاتمہ کیا اور ملک میں امن بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اب یہ پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاک فوج کی کامیابیوں کی حفاظت کرتے ہوئے جنونی انتہاءپسندوں کو دوبارہ سراٹھانے کا موقع نہ دے۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں دہشت گردی کے سد باب کے لئے متفقہ جوابی قومی بیانیہ پیغام پاکستان کے فروغ کے سلسلے میں تحریک وحدت اسلامی پاکستان کی زیر اہتمام منعقد ہونے والی اس خصوصی تقریب میں دانشوروں ، اکیڈمک پروفیسر، علما، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما پیر ناظم شاہ، جماعت اہل حدیث کے رہنماءسید ضیاء اللہ شاہ، بادشاہی مسجد کے خطیب علامہ عبد الکبیر آزاد، علامہ شکیل الرحمان ، فادر فرانسس ندیم ، بگت لعل کھوکھر، منوہر چندن اور دربار ننکانہ صاحب کے سابق صدر بشن سنگھ نے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا پیامبر دین ہے ،اسلامی تعلیمات میں معاشرہ کے تمام طبقات اور مذاہب کے لوگوں کو باہمی اتحاد ، ہم آہنگی اور رواداری کا درس دیا گیا ہے ۔ اسلام میں تمام غیر مسلموں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کی بھی مکمل گارنٹی دی گئی ہے۔ پاکستان میں جامع اسلامی معاشرے کی تشکیل کےلئے سماجی ، اقتصادی اور سیاسی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے تاکہ عمر، جنس، نسل، مذہب اور معاشی حیثیتوں سے بالاتر ہوکر تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہوں۔ مقررین نے کہا کہ معاشرے سے انتہاءپسندی ، فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خاتمہ کےلئے اساتذہ اور علماء اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ، اس لیے پاکستان کو درپیش سیاسی، نسلی ، سماجی ، مذہبی اور فرقہ وارانہ تنازعات سے نجات دلانے کے لئے بھی مشترکہ کوششیں کرنیکی اشد ضرورت ہے تاکہ باہمی تنازعات کا خاتمہ کر کے ملک میں مستقل امن قائم کر کے پائیدار معاشی ترقی اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ تشدد اور انتہاءپسندی کی وجہ سے ملکی استحکام خطرے میں رہتا ہے ، اس لیے امن پسندعلماءاور دانشوروں کوسماجی تعصبات کے خاتمہ کے لئے بھر پور جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاءپسندی کی لعنتوں سے نجات حاصل کرنے کےلئے خواتین کو بھی بااختیار بنانا ہوگا کیونکہ خواتین معاشرے کو منافرتوں اور سماجی بگاڑ سے نجات دلانے کے اصلاحی عمل میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتہاءپسند اور عسکریت پسند گروہ جھوٹی کہانیاں تراش کر اپنے خود ساختہ جعلی نظریات کا پرچار کر تے ہیں اور سادہ لوح لوگوں کو ورغلا کر انہیں معاشرتی امن کو تباہ کرنے کےلئے ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں جن کو بے نقاب کرنیکی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر، فرقوں اور مذاہب کے درمیان رواداری اور یکجہتی کو فروغ دینے کےلئے متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا کیونکہ ملک کے موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ تمام پاکستانی عقیدے ، رنگ ونسل اور علاقائی حد بندیوں اور تعصبات سے بالاتر ہوکر سچے اور خالص پاکستانی بن کر معاشرتی امن و استحکام کویقینی بنانے کےلئے کردار ادا کریں تاکہ پاکستان جنونی انتہاءپسندی اور دہشت گردی کی لعنتوں سے مستقل طور پر نجات پا کرامن واستحکام کی درخشاں منز ل مقصود سے ہمکنار ہو سکے۔