کراچی (اسٹاف رپورٹر)پی پی قیادت نے نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مشکلات کے پیش نظر منی لانڈرنگ سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ پر عداتی فیصلہ آنے تک سید مراد علی شاہ کو وزارت اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔جب کہ باغی ارکان کو قابو میں رکھنے کیلئے سینئر رہنماؤں کو متحرک کردیا گیا ہے۔پارٹی چئیرمین بلاول نے ارکان اسمبلی کو وزارت اعلی کیلئے لابنگ سے بھی روک دیا ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق گزشتہ روز بلاول ہاؤس میں پی پی چیئرمین نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔جس میں وزیراعلی ٰ کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپوزیشن کی سرگرمیوں پر نظر ضرور رکھیں، لیکن وہ تمام تر توجہ صوبائی حکومت کے امور میں مرکوز رکھیں۔رائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے یہ بات محسوس کی ہے کہ ان کے بعض اراکین اسمبلی پارٹی قیادت سے ناخوش ہیں، ایسی صورتحال میں سید مراد علی شاہ کی جگہ اگر کسی اور رکن کو وزیر اعلیٰ سندھ بنانے کا معاملہ آئے گا تو ممکن ہے کہ وہ اراکین ساتھ نہ دیں، جس سے نیا وزیراعلیٰ سندھ منتخب کرانے کا معاملہ اٹک سکتا ہے، اس لئے فی الحال اس معاملے کو نہ چھیڑا جائے اور ایسا کرنے کی صورت میں اپوزیشن کا حوصلہ بھی بڑھ جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت نے اپنے اراکین صوبائی سندھ اسمبلی کی شکایات ختم کرنے کے ساتھ انہیں کنٹرول کرنے کے لئے صوبے بھر میں ضلعی اور ڈویژنل سطح پر سید خورشید شاہ سمیت ایسے سینئر رہنماؤں کو ذمہ داریاں دیں کہ وہ تمام اراکین سے رابطے میں رہیں اور ان کے اگر کوئی تحفظات ہیں تو وہ بھی ختم کرائیں اور ہر معاملے میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے کو بھی یقینی بنائیں، جبکہ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی متحرک رہیں گے۔ پی پی کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے بٹانا آسان نہیں ہے۔ اس لئے اپوزیشن والے وزیر اعلیٰ سندھ کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے اراکین کا دعویٰ ہے کہ انہیں سندھ اسمبلی میں 89اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ اس لئے وزیر اعلیٰ سندھ اب مزید عہدے پر نہیں رہ سکتے ۔