ایبٹ آباد(نمائندہ امت)ننھی فریال زیادتی کیس کے ملزمان پانچ دن بعد بھی گرفتار نہ ہو سکے، پولیس نے165 ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ سمیت پورے علاقے کی جیوفینسنگ بھی مکمل کر لی، ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کے ریزلٹ دینا متعلقہ لیباٹری پر منعصر ہے لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج جلد حاصل کر لیے جائیں ترجمان ڈی پی او ایبٹ آباد اس حوالے سے انکا مزید کہنا تھا کہ ضلعی ایبٹ آباد کے گاؤں حویلیاں کے نواحی علاقے کیالہ میں معصوم فریال سے جنسی زیادتی اور قتل نے جہاں ہزاروں آنکھوں کو اشکبار کیا وہاں یہ سانجہ ایبٹ آباد پولیس کے لیے بھی ایک چیلنج سے کم نہیں اسی چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ڈی پی او ایبٹ آباد عباس مجید خان مروت اپنی پوری ٹیم ایس پی ہیڈکوارٹر سونیا شمروز ، ایس پی عزیز آفریدی کے ہمراہ وقوعہ کے دن سے ہی علاقہ میں موجود ہر تفتیشی سرگرمی کا بغور جائزہ لیے ہوئے ہیں سرچ آپریشنز کے ساتھ ساتھ جدید سائنسی اور روائتی بنیادوں پر کیس کا ہر زاویے سے جائزہ لیا جا رہا ہے کینائن یونٹ کے زریعے علاقہ کی مکمل سرچنگ کی جا چکی ہے جبکہ جیو فینسنگ کے زریعے تمام کال ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے علاقہ میں سکیورٹی برانچ اور دیگر ایجنسیوں کے اہلکار سرگرم عمل ہیں اس کے ساتھ ساتھ 165کے قریب لوگوں کے DNAٹیسٹ بھی کیے جا چکے ہیں جن کی جلد رپورٹ دینا متعلقہ لیباٹری پر منعصر ہے لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ جلد از جلد رپورٹ حاصل کر لی جائے ہے اس موقع پر یہ بات قابل غور ہے کہ فریال کے قتل اور جنسی درندگی کے بعد ورثان پوسٹ مارٹم سے گرہیز کر رہے تھے لیکن قتل ناحق تھا ایبٹ آباد پولیس بچی کے گھر پہنچی جہاں جنازے کا اعلان ہو چکا تھا اور بچی کو غسل دے کے دفنانے کی تیاریاں جاری تھیں لیکن موت کی وجہ جاننے کے لیے پولیس بچی کی میت کو اپنے ساتھ ٹائپ ڈی ہسپتال حویلیاں لے آئی جہاں سینئر افسران کی موجودگی میں بچی کا ابتدائی طبی معائنہ کروایا گیا جس میں معصوم فریال سے جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی جبکہ موقع پر موجود ڈی پی او ایبٹ آباد عباس مجید خان مروت ، ایڈیشنل ایس پی سونیا شمعروز ، ایس پی انوسٹیگیشن دیگر مقامی پولیس کے ہمراہ علاقہ کیالہ پہنچے اور جائے وقوعہ کا تفصیلی معائنہ کیا جبکہ تفتیشی ٹیم نے شوائد اکھٹے کیے اور مشکوک افراد کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔