کراچی(اسٹاف رپورٹر) انسداددہشت گردی کی منتظم عدالت میں پولیس نے متحدہ کے سابق رہنما علی رضا عابدی کے قتل سے متعلق مقدمہ کی نقول جمع کرادی ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق علی رضا عابدی کو 25 دسمبر کو ان کے گھر کے باہر نشانہ بنایا گیا تھا ،مقدمہ میں تاحال کسی ملزم کی گرفتاری عمل نہیں لائی جاسکی ہے ۔پیر کے روز سندھ ہائی کورٹ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج کے روبرو پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ مقدمہ مقتول کے والد کیپٹن سید اخلاق حسین عابدی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ، جس میں مدعی نے بتایا کہ میں 46 سالہ سید علی رضا عابدی کا والدہوں جوکہ ایم کیو ایم پاکستان کے سابقہ ایم این اے تھے اور جنرل الیکشن 2018 کے بعد پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔25 دسمبر کو میں ڈی ایچ اے فیز 5 خیابان غازی میں اپنے گھر کے گراؤنڈ فلور میں موجود تھا کہ بوقت رات ساڑھے آٹھ بجے فائرنگ کی آواز آئی ۔ لاؤنج کا دروازہ کھول کر مین گیٹ کی طرف بھاگا تو مزیدگولیاں چلیں ۔وہاں پہنچ کر دیکھا کہ ایک موٹر سائیکل پر پینٹ شرٹ میں ملبوس 2 نوجوان لڑکےفائرنگ کرتے ہوئےفرار ہورہے تھے جن کو سامنے آنے پر بخوبی شناخت کرسکتا ہوں ، میرے بیٹے کی گاڑی نمبر BG-3964 آدھی دروازے کے اندر اور آدھی باہر تھی جس میں وہ شدید زخمی حالت میں پڑا ہوا تھا وہاں موجود لوگوں کی مدد سے اپنے بیٹے کو دوسری سیٹ پر منتقل کیا اور خود گاڑی چلا کر اسےاسپتال لیکر گیا جہاں ڈاکٹر وں نے اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر میرا بیٹا جانبر نہ ہوسکا ، میرا دعوی 2 نوجوانوں اور ان کی پشست پناہی کرنے والوں پر میرے بیٹے کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کا ہے کارروائی کی جائے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ علی رضا عابدی کے قتل میں تاحال کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا۔