لندن(امت نیوز / مانیٹرنگ ڈیسک ) برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ چین نے پاکستانی زر مبادلہ ذخائرمیں اضافہ اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم رکھنے کیلئےکم از کم 2ارب ڈالرکا کمرشل قرضہ دینے کا وعدہ کر لیا ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق چینی قرضے کے حصول کیلئے مذاکرات آخری مراحل میں ہو گئے ہیں۔چین نے حتمی معاہدہ ہونے تک اسلام آباد سے معاملات کو خفیہ رکھنے کی درخواست کر رکھی ہے۔چین کوخدشہ ہےکہ بیلٹ و روڈ منصوبے میں شامل دیگر ممالک بھی پاکستان کی طرح پیکیج مانگ سکتے ہیں۔ چین نےقرضے کی رقم کا اعلان نہ کرنے کا فیصلہ اس لیے بھی کیا کہ وہ سی پیک پر امریکہ کے خدشات میں اضافہ نہیں چاہتا۔جولائی میں امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے آئی ایم ایف میں پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکیج کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یہ رقم چین کو لوٹانا چاہتا ہے ۔قرض کی درخواست وزیراعظم عمران نے نومبر 2018 میں دورہ چین کے موقع پر پاکستانی قیادت کو دی تھی۔یہ رقم قرض سی پیک منصوبوں کی سرمایہ کاری کے علاوہ ہوگی ۔ پاکستان کو 30 جون 2019 تک سعودی عرب 6ارب ڈالر قرض دینے کا وعدہ کر چکا ہے اور جبکہ اسی مدت تک متحدہ عرب امارات نے 3ارب ڈالر کی ادائیگی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ان سب اور چینی قرضہ ملنے کے باوجودپاکستان کے آئی ایم ایف سے قرض کیلئے مذاکرات جاری رہیں گے۔ چین نے پہلے بھی پاکستان کو قرضہ دیا ہے۔ جون 2017 میں چینی بینک نے پاکستان کو4ارب ڈالر قرض دیئے تھے۔2017 کے اوآخر سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپیہ اپنی قدر 20 فیصد سے زائد گنوا چکا ہے ۔دسمبر میں عمران حکومت کی کابینہ چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز جاری کرنے کی منظوری دے چکی ہے جس کا مقصد ایک ارب سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک جمع کرنا ہیں ۔واضح رہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 7سے 8ارب ڈالر قرض لینے کا خواہاں ہے اور حکام کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے سے مذاکرات رواں ماہ میں ہونے کا امکان ہے ۔