اسلام آباد( رپورٹ: اخترصدیقی)سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس میں دی گئی اپنی سزاکواسلام آبادہائی کورٹ میں چیلنج کردیاہے جبکہ قومی احتساب بیورو(نیب)نے فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت نمبردوکی جانب سے دی گئی رہائی کوچیلنج کرنے کے لیے اپیل درخواست تیار کرلی جوکہ آج بدھ کوعدالت عالیہ میں دائرکیے جانے کاامکان ہے۔ نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس کے تحت دی گئی سزاختم کرنے کی درخواست کی ہے اور نیب سزادینے اور اس میں مزیداضافے کی استدعاکرے گا۔میاں نوازشریف کے وکلاء نے62صفحات پرمشتمل درخواست دائرکی ہے ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردہ اپیل میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت کے 24دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔اپیل میں موٴقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس میں کئی قانونی سقم موجود ہیں۔نواز شریف کی اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست بھی دائر کی گئی جس میں ہائیکورٹ سے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2رکنی ڈویژن بینچ نواز شریف کی اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کرے گا۔العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کا فیصلہ غلط فہمی اور قانون کی غلط تشریح پر مبنی ہے، دستیاب شواہد کو درست انداز میں نہیں پڑھا گیا، ملزم کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو احتساب عدالت نے سنے بغیر فیصلہ سنایا۔اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون قرار دیتے ہوئے سزا کو بریت میں تبدیل کیا جائے، نواز شریف نے ایک متفرق درخواست بھی دائر کی ہے کہ ان کی سزا معطل کر کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔دوسری جانب نیب ذرائع نے بتایاہے کہ نیب نے بھی فلیگ شپ ریفرنس میں میاں نوازشریف کی رہائی کو اسلام آبادہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے اپیل تیار کرلی ہے جو آج بدھ کوپراسیکیوٹرجنرل نیب کے ذریعے دائر کیے جانے کاامکان ہے اپیل میں نیب نے نوازشریف کی رہائی کونیب کی جانب سے احتساب عدالت نمبردومیں پیش کردہ ٹھوس شواہد کے برعکس قرار دیاہے ،اپیل میں کہاگیاہے کہ عدالت میں تمام شواہد مکمل طورپر پیش کیے گئے شواہد نامکمل نہیں تھے ،استغاثہ نے اپناکام قانون کے مطابق سرانجام دیاگواہوں کوپیش کیاگیاان کے بیانات ریکارڈکرائے گئے گواہوں نے بھی ان سارے معاملات کوناصرف تسلیم کیا بلکہ تمام تر شواہد میاں نوازشریف کے خلاف جاتے تھے مگر عدالت نے ان کاجائزہ لینے کی بجائے محض شک کی بناپر انھیں رہاکرنے کے احکامات جاری کیے، ایساکیسے ہوسکتاہے کہ جس الزام کے تحت سپریم کورٹ کسی ملزم کونااہل قرار دے سزادے اسی الزام کے تحت ماتحت عدالت معاملات کاجائزہ لیے بغیر ملزم کورہاکردے عدالت کے فیصلے میں جووجوہات دی گئی ہیں وہ قانون کی نظرمیں ناکافی ہیں اس لیے ان کاجائزہ لیاجائے اور سزادی جائے بلکہ اس سزاکومزیدموثر بھی بنایاجائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں بھی میاں نواز شریف کو کم سزا ملنے کے خلاف نیب کی طرف سے اپیل کی جائے گی۔