پشاور/ کابل(نمائندہ خصوصی/ مانیٹرنگ ڈیسک)افغان طالبان نے شمالی افغانستان میں ضلعی سیکورٹی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کر کے این ڈی ایس کے مقامی چیف، دو اعلیٰ فوجی افسران اور21 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا، جبکہ 23سے زیادہ اہلکار زخمی ہو گئے ۔علاوہ ازیں طالبان وفد نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر ایران کے ساتھ بات چیت کی تصدیق کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے شمالی افغانستان کے صوبہ سرائے پل کے ضلع صیاد کے ضلعی سیکورٹی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔ ہیڈ کوارٹر میں پولیس، فوج اور این ڈی ایس کے اہلکار قیام پذیر تھے۔7گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی میں این ڈی ایس کا مقامی چیف ،افغان آرمی کے دو اعلیٰ افسران اور21پولیس اہلکار مارے گئے ، جبکہ 23سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ طالبان کے 8سے زیادہ جنگجو بھی جاں بحق اور ایک درجن کے قریب زخمی ہوئے۔طالبان نے ہیڈ کوارٹر پر قبضے کے بعد اسلحہ بھی لوٹ لیا ۔افغان طالبان کے شمالی افغانستان کیلئے ترجمان قاری یوسف احمدی نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔دریں اثناطالبان وفد نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کی ’صورتحال‘ پر ایران کے ساتھ بات چیت کی تصدیق کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ایرانی حکام نے کہا تھا کہ افغانستان میں جاری 17سالہ تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے دوسرے دور میں شرکت کی غرض سے افغان طالبان کا وفد تہران پہنچا اور تبادلہ خیال کیا گیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان نے مذکورہ ملاقات کے بارے میں صحافیوں کو بذریعہ ای میل آگاہ کیا اور سوشل میڈیا پر اپنا بیان جاری کیا۔اس حوالے سے طالبان گروپ نے بتایا کہ طالبان اور ایرانی حکام کے مابین امریکی فوجیوں کی عدم موجودگی کے باعث افغانستان اور خطے میں امن اور سیکورٹی کی بحالی سے متعلق امور زیر بحث آئے۔