کام نہیں کرنا تو اقتدار چھوڑدیں-سندھ حکومت پرچیف جسٹس برہم

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عدالتی حکم کے باوجود سندھ کی سرکاری زمین واگزار نہ کروانے پر صوبائی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر آپ کو کام نہیں کرنا تو حکومت چھوڑ دیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سندھ میں جنگلات کے کٹاؤ اور اس پر ناجائز قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جنگلات کی زمین کی حد بندی کی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ کابینہ نے جنگلات کی اراضی سے متعلق کیا فیصلہ کیا؟ کیا جنگلات کی تمام اراضی واگزار کروالی گئی؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جنگلات کی 70ہزار ایکڑ زمین غیر قانونی طور پر لیز پر دی گئی جو اب تک منسوخ نہیں ہوئی جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات سے جنگلات کی زمین الاٹ ہورہی ہے۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمے کے دوران کہا ماحول کے لئے جنگلات انتہائی اہم ہیں، 30اکتوبر کو عدالت نے حکم دیا تھا سندھ کابینہ نے اب تک عمل نہیں کیا، آپ نے کام نہیں کرنا تو عہدہ چھوڑ دیں، جو حکمرانی کا حق ہی نہیں رکھتے وہ کیوں بیٹھے ہیں، کام نہ کرنے والے لوگ حکومت کرنے کے مستحق نہیں ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے آبزرویشن دی ایک لاکھ 45ہزار ایکڑ جنگلات کی زمین پر غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، سندھ حکومت خود کہتی ہے بااثر افراد کو غیر قانونی الاٹمنٹ ہوئی، ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ چھڑواتے کیوں نہیں ہیں۔اس موقع پر درخواست گزار نے کہا جنگلات کی زمین غیر قانونی طور پر اومنی گروپ کو الاٹ کی گئی۔عدالت نے کہا کہ حکومت سندھ نے قبضہ واگزار کرانے کی بھی کوئی کوشش نہیں کی، چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہم نے سروے جنرل آف پاکستان کو چاروں صوبوں میں حد بندی کا حکم دیا تھا، پتہ نہیں رپورٹ آئی ہے کہ نہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ حکومت غیر قانونی کام تسلیم کرے گی اور پھر اس پر کوئی کارروائی بھی نہیں کرے گی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا 9 تاریخ کو کیس کراچی میں سنیں گے، حکومت سندھ 8جنوری تک جواب جمع کروائے جس کے بعد سماعت 9جنوری تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

Comments (0)
Add Comment