کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کوپیش نہ کرنے کےحوالے سے انکی والدہ کی درخواست پر سیکریٹری دفاع کو22جنوری تک جواب طلب کر لیا ۔ جسٹس اقبال کلہوڑو کی سر براہی میں 2رکنی بنچ نے عذیر بلوچ کی والدہ رضیہ بیگم کی درخواست کی سماعت پر رینجرز نے جواب داخل کرتے ہوئے بتایا کہ عزیر بلوچ ہمارےپاس نہیں ہے وہ فوج کی تحویل میں ہے جہاں اسکے خلاف دہشتگردی اور غداری کے مقدمات کا ٹرائل ہورہا ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کے جواب داخل نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عزیر بلوچ کے حوالے سے جی ا یچ کیو کو خط تحریر کیا تھاتاہم کوئی جواب نہیں ملا ، جس پر عدالت کا اپنے ریمارکس میں کہا کہ عزیر بلوچ کو کہاں رکھا گیا ہے۔ بتایا کیوں نہیں جارہا ؟ بعد ازاں عدالت نے سماعت 22جنوری تک ملتوی کردی۔ فاضل بنچ نے فورتھ شیڈول سے نام کے اخراج سے متعلق ڈاکٹر اکمل وحید کے وکیل کو سیکریٹری داخلہ سندھ کے سامنے نظر ثانی اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وکیل محمد فاروق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل کا نام 2007ءمیں فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا تھا۔ قانون کے مطابق کسی کانام 3سال سے زیادہ عرصے تک فورتھ شیڈول میں شامل نہیں رکھا جاسکتا جبکہ اے ٹی سی ڈاکٹر اکمل وحید کو بری کرچکی ہے ۔اسی بنچ نے گاڑی کی واپسی سے متعلق ایس ایس پی غلام سرورابڑو کی نظرثانی درخواست کی سماعت ماتحت عدالت میں کارروائی مکمل ہونے تک ملتوی کردی۔جسٹس عرفان سعادت خان نے کراچی کے 70گوٹھوں کی لیز منسوخ کرنے کے خلاف درخواست پر سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن کو درخواستوں کا جائزہ لے کرقانون کے مطابق لیز جاری کرنے کا حکم دیا۔