اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وفاقی حکومت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیے گئے 172 افراد کے نام فوری طور پر فہرست سے نہ نکالنے اور اس معاملے کو ای سی ایل جائزہ کمیٹی کوبھیجنے کا فیصلہ کیا ہے،کابینہ کے فیصلے سے زرداری،فریال،بلاول اور مراد علی شاہ سمیت جعلی اکائونٹس کیس میں نامزد 172افراد کے بیرون ملک جانے پر پابندی برقرار ہے۔ اس حوالے سے وزیرمملکت برائے داخلہ وزارت قانون وانصاف اوراٹارنی جنرل سے مشاورت کرکے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کریں گے ۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔اجلاس کے دوران ای سی ایل میں شامل کئے گئے 172 افراد کے ناموں کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور قانونی ماہرین کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے ای سی ایل میں شامل افراد کے فرداً فرداً مقدمات کا جائزہ لینے اور فوری طور پر تمام افراد کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ای سی ایل میں شامل ہرشخص کاالگ جائزہ لیا جائے گا اور جائزہ مکمل ہونے پرکچھ ناموں کو ای سی ایل سے نکالا جا سکے گا۔ ذرائع نے روزنامہ ’’امت‘‘ کوبتایاکہ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو نظر ثانی کا حکم دیا ہے ،مگر پہلے سے موجودفیصلے کوختم نہیں کیاگیا۔ذرائع کاکہناہے کہ وزیرمملکت برائےداخلہ شہریار نے وفاقی وزارت قانون وانصاف اوراٹارنی جنرل سے بھی آئینی موشگافیوں پرمشاورت کرنے کافیصلہ کیاہے ۔اس بارے وفاقی وزیر قانون وانصاف بیرسٹرفروغ نسیم سے بھی بات کی جائیگی اوران سےمشورہ لیا جائیگا کہ عدالت میں کیاجواب دیاجائے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر کوئی نام وزارت داخلہ کے ذریعے آئے گا اسے ای سی ایل میں ڈالیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ای سی ایل میں ڈالے گئے ناموں کا جائزہ لیا جائے ۔اس لیے کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان 172 افراد کے ای سی ایل میں ڈالنے کا معاملہ جائزہ کمیٹی کو بھیجا جائے گا ،جو کہ ان سے متعلق سفارشات دے گی ،جن پر کابینہ اپنے آئندہ اجلاس میں زیرغور کرے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ نیب یا ایف آئی اے کی جانب سے سفارش آنے پر نام ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں، نام ای سی ایل میں اس لیے ڈالے گئے کہ ماضی میں بھی لوگ ملک سے فرار ہوتے رہے، اسحاق ڈار نام ای سی ایل میں نہ ہونے کے باعث ملک سے فرار ہوئے، ماضی میں تحقیقات میں معاون ثابت ہونے والے لوگوں کو جہازوں میں فرار کروایا گیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں غربت مکاوٴ مہم کوآرڈینشن کونسل قائم کی گئی ہے، تیل کی تلاش میں استعمال ہونے والے آلات پر کسٹم ڈیوٹی ہٹا دی گئی ہے، اس کے علاوہ بلوچستان میں ایف سی ہیڈ کوارٹر کے لئے فنڈز اور پشاور بی آر ٹی منصوبے کے لئے 123 ملین یورو کے قرض کی منظوری دی گئی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے، عوامی فلاح و بہبود کے مالیاتی اداروں پر مشتمل غربت کے خاتمے کی کمیٹی قائم کردی ہے ،جس میں بی آئی ایس پی، بیت المال، ای او بی آئی سمیت دیگر فلاحی ادارے شامل ہیں۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ کراچی میں ترقیاتی کام کرانا فرض سمجھتے ہیں، تاہم ترقیاتی کاموں کے لیے پیسے اومنی گروپ کو نہیں دے سکتے۔مراد علی شاہ کو پیسے دے دیں تو لندن اور دبئی سے برآمد ہوتے ہیں، وہ پیسہ محلات خریدنے میں خرچ ہوا، کراچی ملکی معاشی حب ہے۔ترقیاتی سرگرمیاں ناگزیر ہیں، ماضی میں سندھ کے عوام کی ترقی کیلئے مختص 2 ہزار ارب روپے کرپشن کی نذر ہوگیا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ لوگ تحریک چلانے کی بات کرتے ہیں جو کمرشل فلائٹس پر لاہور نہیں آتے، تحریک کسی نظریے پر چلتی ہے اس لیے ایسی دھمکیاں تو نا ہی دی جائیں تو بہتر ہے۔تحریک چلانے والوں نے آج تک خود جہاز کا ٹکٹ تک نہیں خریدا۔