ترقیاتی منصوبوں پر رقم خرچ کرنے میں سندھ حکومت ناکام

کراچی(رپورٹ: ارشاد کھوکھر)غیر یقینی سیاسی صورتحال، منی لانڈرنگ اسکینڈل و احتسابی کارروائیوں کے باعث سندھ میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار سست ہوگئی۔ مالی مشکلات کے باوجود حکومت سندھ نےجاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں صوبائی و ضلعی اے ڈی پی منصوبوں کیلئے 93 ارب روپے سے زائد جاری کردیے۔صحت عامہ،محنت و دیگر محکموں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے صرف ساڑھے38 ارب ہی خرچ ہوسکے ہیں۔ 10 محکموں نے فنڈز ملنے کے باوجود ایک روپے بھی خرچ نہیں کیا ۔5 محکموں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں ہوئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ترقیاتی منصوبوں میں سست روی کا سخت نوٹس لیا ہے۔جاری مالی سال 2018.19 کے بجٹ میں صوبائی اور ضلعی ترقیاتی پروگرام اے ڈی پی کے جاری و نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 258 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبائی منصوبوں کیلئے 223 ارب جبکہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 35 ارب روپے مختص کئے گئے تھے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران حکومت سندھ کو این ایف سی ایوارڈ حصے سے92 ارب کم جاری کئے۔اس صورتحال میں بھی حکومت سندھ اے ڈی پی کا 38 فیصد یعنی84 ارب ،جبکہ اضلاع کیلئے27 فی صد یعنی ساڑھے9 ارب جاری کئے۔ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں واٹر کمیشن کی سفارشات پر منصوبوں کو زیادہ ترجیح دی۔محکمہ صحت عامہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے12 ارب 70 کروڑ روپے رکھے گئے ۔ 4 ارب40 کروڑ روپے سے زیادہ رقم جاری ہونے کے باوجودصرف56 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔محکمہ صحت کے منصوبوں کیلئے 4ارب60 کروڑ سے زائد جاری ہوئے ،لیکن خرچ صرف 9 فیصد یعنی تقریباً ایک ارب 20 کروڑ کی رقم کی گئی ۔ یہی صورتحال تعلیم کے شعبے کی ہے ،جہاں مختص کردہ24 ارب55کروڑ روپے میں سے 8 ارب 70 کروڑ روپے جاری ہوئے ، لیکن خرچ ایک ارب 80 کروڑروپے کئے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ10 محکموں میں محکمہ خصوصی تعلیم، ایس ٹیوٹا، خزانہ، گورنر سیکریٹریٹ، انسانی حقوق، اطلاعات و آرکائیوز، کچی آبادی،مائنر منرل،دیہی ترقی، محکمہ سماجی بہبود نے فنڈز جاری ہونے کے باوجود ایک روپے بھی خرچ نہیں کیا گیا ہے۔5محکموں صوبائی محتسب سیکریٹریٹ، سندھ ریونیو بورڈ، امداد باہمی، توانائی،آبکاری و محصولات و محکمہ محنت و افرادی قوت کو ترقیاتی فنڈز جاری ہی نہیں کئے گئے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ کام سست پڑنے کی وجہ بعض محکموں کی انتظامیہ کی نااہلی کے علاوہ سیاسی بے یقینی کی فضا پیدا ہوناہے۔نیب کی کارروائیوں اور منی لانڈرنگ اسکینڈل و دیگر معاملات میں نام آنے سے کئی افسران گھبرائے ہوئے ہیں اور دل جمعی سے کام نہیں کررہے۔ جاری مالی سال کےپہلے 6 ماہ میں صرف 15 فیصد فنڈز خرچ ہونے کی وجہ سے آئندہ 6ماہ کے دوران 30 جون 2019 تک ترقیاتی منصوبوں پر باقی 85 فیصد یعنی220 ارب خرچ کرنا بڑا چیلنج ہوگا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر یقینی فضا سے اعلیٰ صوبائی حکام سخت تشویش کا شکار ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور تمام محکموں کو ہدایت کی ہے کہ ترقیاتی بجٹ کے اخراجات کے مطابق منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے۔شفافیت کو بھی متاثر نہ ہونے دیا جائے۔

Comments (0)
Add Comment