پارلیمنٹ لاجز میں آگ بجھانے والے آلات ناکارہ ہونے کا انکشاف

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ایوان بالا کی ہاؤس کمیٹی میں ا نکشاف کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ لا جز میں آگ بجھانے والے آلا ت اپنی مدت پوری کرچکے ہیں،الارم سسٹم بھی خراب ہے جبکہ پارلیمنٹ سے ایمرجنسی میں باہر نکلنے کے را ستے کی نشا ندہی نہیں کی گئی ، کمیٹی نے آگ بجھانے والے آلا ت کی خرا بی کے حوالے سے انکوا ئری کا حکم دے دیا ۔کمیٹی کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والاکی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز میں تعینات سی ڈی اے حکام نے فنڈز نہ ملنے کی شکایات کی تھیں جبکہ وزارت خزانہ نے آگاہ کیا ہے کہ فنڈز ریلیز کر دیئے جاتے ہیں مگر وہ بروقت خرچ نہیں کئے جاتے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال 2016-17میں 194ملین روپے مختص کئے گئے جس میں سے 136ملین کا اجراء ہوا۔ چوتھے کوارٹر کے فنڈ ریلیز نہیں ہو سکتے تھے جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ سی ڈی اے پورے فنڈز کو خرچ نہیں کر سکا تھا۔ مالی سال 2017-18میں 194ملین میں سے 160ملین فنڈ جاری کئے گئے اور صرف 34ملین ریلیز نہیں ہو سکے تھے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ تیسرا کوارٹر جنوری میں شروع ہوتا ہے جبکہ فنڈ اپریل میں ملتے ہیں، تو کس طرح خرچ کر سکتے ہیں جبکہ چوتھے کوارٹر کے فنڈز جون میں جا ملتے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ ارشد محمود نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز ایوان صدر ، پارلیمنٹ بلڈنگ، اے جی پی آر بلڈنگ، نیشنل مونومنٹ اور کیبنیٹ بلاک سمیت آٹھ عمارتوں کی مینٹینینس سی ڈی اے کرتا ہے جس کا ان کو سالانہ دو ارب روپیہ ملتا ہے۔ سی ڈی اے کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ضرورت کے مطابق خرچ کر سکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر کوئی ادارہ فراہم کردہ بجٹ خرچ نہیں کرتا تو اس پر سالانہ دس فیصد کٹ بھی لگ جاتا ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے کوشش کریں کہ فراہم کردہ بجٹ کو خرچ کریں اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی گئی کہ فنڈز کا بروقت اجراء کیا جائے تاکہ منصوبے اور کام بروقت تکمیل کو پہنچ سکیں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کچھ پارلیمنٹیرینز کو ہر سہولت فراہم کی جا رہی ہے جبکہ کچھ کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے اور پارلیمنٹ لاجز میں تعینات سی ڈی اے کے حکام ہمارے فون تک نہیں سنتے۔ کمیٹی نے لاجز کے اپارٹمنٹس میں کرائے گئے کاموں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ اسلام آباد پولیس نےکمیٹی کو بتایا کہ ہدایت کے مطابق سروے کروا لیا گیا ہے اور نقشہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اس طرح کی معلومات سیکرٹری کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دو مستقل بندے کیمروں کو چیک کرتے ہیں۔ مین پاور کی کمی ہے اور سپیشل برانچ کا کردار صرف سرویلنس تک ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے نےبتایا کہ کچھ ملازمین ایسے بھی ہیں جو گزشتہ 30سال سے پارلیمنٹ لاجز میں تعینات ہیں۔ کمیٹی کی ہدایت پر ان کا تبادلہ کیا گیا تو وہ عدالت چلے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل سول ڈیفینس نے سینیٹ ہاؤس کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق 10دسمبر کو فائر ڈرل کرائی گئی تھی اور ملازمین کو تفصیی بریفنگ بھی دی گئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بیرئیر کی وجہ سے آگ بجھانے والی گاڑی کو پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے میں مسئلہ ہے۔ الارم سسٹم خراب ہے۔ ہائیڈرنٹ سسٹم بھی خراب ہے۔ پانی تک کی فٹنگ نہیں کرائی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فائر ہائیڈرنٹ 2004میں لگے تھے۔ جبکہ ویٹ سسٹم ڈیزائن ہی نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ لاجز میں آگ بجھانے والے آلات اپنی میعاد پوری کر چکے ہیں اور ایمرجنسی ایگزٹ کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ چیئرمین واراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں یہ حال ہے تو دیگر سرکاری عمارتوں میں تو حالات اس سے بھی برے ہوں گے۔

Comments (0)
Add Comment