طالبان نے بغلان اور سرائے پل کا محاصرہ کرلیا – حملے میں 10 ہلاک

پشاور(رپورٹ:محمد قاسم)افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان اور سرائے پل کا طالبان کی جانب سے محاصرہ کرنے پر قبائلی عمائدین نے طالبان سے دونوں صوبوں پر قبضہ نہ کرنے کی درخواست کر دی ہے جبکہ سیکورٹی اداروں نے افغان حکومت سے مزید کمک کی اپیل کی ہے ۔تفصیلا ت کے مطابق افغان طالبان نے شمالی صوبہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری کو جانے والے راستے پر قبضہ کرلیا ہے اور شہر کے قریب ایک حملے میں 10سیکورٹی اہلکاروں کو مار دیا جبکہ کئی کو اغواء کرلیا ۔25 سے زائد سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے اور مقامی عمائدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے مدد نہیں کی یا طالبان نے عمائدین کی بات نہیں مانی تو طالبان پل خمری پر قبضہ کرلیں گے کیونکہ طالبان پل خمری سے چند کلو میٹر دور ہیں اور موجودہ سیکورٹی اہلکار شہر کا دفاع نہیں کر سکتے ہیں اس لئے افغان حکومت بغلان کو طالبان سے بچانے کے لئے مزید سیکورٹی اہلکار تعینات کرے ۔دوسری طرف صوبہ سرائے پل کی جانب بھی طالبان نے پیش قدمی کی ہے اور مقامی افراد نے سنگ چارک ،صیاد اور دیگر علاقوں سے نقل مکانی شروع کر دی ہے ۔سرائے پل کے گورنر زبیح اللہ امانی کے مطابق افغان طالبان نے دارالحکومت پر قبضے کی منصوبہ بندی کر لی ہے تاہم مقامی عمائدین کے کہنے پر فی الحال یہ منصوبہ ترک کردیاگیا ہے تاہم افغان طالبان کسی بھی وقت سرائے پل پر قبضہ کر سکتے ہیں ۔افغان حکومت کو فوری طور پر سرائے پل کو بچانے کے لئے فوج کے مزید دستے بھیجنا پڑیں گے ۔دوسری جانب صوبہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری کے قریب واقع خواجہ الوان کے فوجی اڈے پر طالبان کا قبضہ ہو گیا ہے اور وہاں پر لڑائی چھڑ گئی ہے ۔طالبان مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں تاہم مقامی عمائدین کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے پر امید ہیں کہ طالبان کو بغلان پر قبضے سے روکا جا سکے ۔بغلان کے قومی رہنماء شاہد حسین شاہد زادہ نے امت کو بتایا کہ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور پر بغلان پر حملہ نہیں کریں گے اور عمائدین کی بات پر صلاح مشورہ کریں گے تاہم طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر انہیں اجازت مل گئی تو وہ بغلان پر قبضہ کرلیں گے تاہم مرکزی شوریٰ کی جانب سے ابھی تک بغلان اور سرائے پل پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔ دوسری جانب افغان حکومت نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ ایران شمالی افغانستان پر قبضے میں طالبان کی مدد کر رہا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment