نئی دہلی (امت نیوز) بھارتی ریاست کیرالہ کے قدیم مندر میں 2 خواتین کے داخلے پر ہنگامے پھوٹ پڑے ۔ریاست کے مختلف شہروں میں انتہاپسندوں نے پتھراؤ کرکے ایک خاتون ہلاک اور 38 پولیس اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی کردیئے ۔مشتعل افراد نے گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالےاور کاروباری مراکز بند کرادیئے ۔ پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی میں ملوث 600سے زائد شرپسند گرفتارکرلئے۔تفصیلات کے مطابق کیرالہ کے سبری مالامندر میں 2خواتین کے داخل ہو نے پر انتہا پسند ہندو مشتعل ہوگئے، گزشتہ روزانتہاپسندوں نے حکومت کیخلاف مختلف شہروں میں احتجاج شروع کردیا، جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پتھراؤ شروع کردیا اور گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انتہاپسندوں کے حملوں میں 55سالہ سماجی رکن سمیتی ہلاک ہوگئیں جب کہ 35پولیس اہلکاروں سمیت 100سے زائد افراد زخمی ہوگئے ۔ ریاست بھر میں متعدد مقامات پر مشتعل اور انتہا پسند ہندؤوں نے خصوصاً پولیس اہلکاروں اور شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس کے مطابق شہر بھر کے متعدد علاقوں میں پولیس اور گھروں پر حملے کیے گئے، مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس شیلنگ کی گئی ۔پرتشدد واقعات کے باعث کیرالہ میں چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے ، جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہی۔ پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی کے دوران 600سے زائد شرپسند کو گرفتار کرلیا ہے جس کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ۔دوسری جانب کیرالہ سمیت دیگر 3شہروں میں تعلیمی اداروں میں پرچے ملتوی کردیئے گئے۔واضح رہے کہ صدیوں سے مذکورہ مندر میں 10سے 50سال کی عمر تک کی خواتین کو داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی، تاہم بھارتی عدالت عظمیٰ نے مندر میں ہر عمر کی خواتین کو داخلے کی اجازت دی تھی،جب کہ دوخواتین کے داخلے پر ہنگامہ آرائی کے بعد مندر کو ہر خاص و عام کے لیے بند کردیا گیا۔ پجاریوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ اور انتظامیہ کا مؤقف تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور ہزاروں مشتعل افراد مندر جانے والے راستہ رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے۔ دوسری جانب بی جے پی مندر کی بندش کی حمایت کررہی ہے، جبکہ کانگریس کی حمایتی تنظیم یو ڈی ایف یوم سیاہ منارہی ہے۔