کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈیفنس پولیس نے ڈرائیور قائم کے قتل کا مقدمہ درج کرکے تین پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں پولیس کی حراست میں مبینہ طور پر ڈرائیور کے جاں بحق ہونے کے واقعے کا مقدمہ مقتول قائم کے رشتہ دار محمد اقبال کی مدعیت میں درج کر لیا گیا، مقدمہ الزام نمبر 5/2019زیر دفعہ 302/34کے تحت درج کیا گیا۔پولیس کے مطابق مقدمہ میں نامزد تینوں ملزم ڈیفنس تھانے کے ہی اہلکار ہیں۔ مقتول کے بھانجے کے مطابق مبینہ طور پر ڈرائیور کے مالک کا دوست اور اس کے ساتھ موجود خاتون5 لاکھ روپے رشوت دے کر رہا ہوگئے۔ مقتول قائم علی کے بھانجے محمد اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا کہ قائم علی اپنے مالک طارق مصطفی کے پارٹنر منصور کے ساتھ تھا، جبکہ منصور کے ساتھ ایک لڑکی تھی۔پولیس نے منصور، لڑکی اور قائم علی کو حراست میں لیا۔ منصور اور لڑکی مبینہ طور5لاکھ روپے رشوت دے کر رہا ہو گئے جبکہ قائم علی کو تھانے میں ہی رہنے دیا گیا، جہاں قائم علی کی موت واقع ہوگئی۔ دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیاہے کہ درخشاں کے علاقے خیابان بادبان کے رہائشی طارق مصطفی کے ڈرائیور 45سالہ قائم علی کو گزشتہ روز ڈیفنس پولیس قومی ادارہ برائے امراض قلب لے کر آئی تھی جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد اس کی موت کی تصدیق کی جس کے بعد مبینہ طور پر پولیس اہلکار اسے چھوڑ کر اسپتال سے چلے گئے۔ پولیس افسران نے کہاکہ ڈرائیور قائم علی طارق مصطفیٰ کے ساتھ جا رہا تھا کہ اچانک اس کے سینے میں تکلیف ہوئی، جس پر طارق مصطفی نے قریب موجود پولیس موبائل کو آگاہ کیا جس پر پولیس اہلکار اسے اسپتال لے گئے۔اسپتال ذرائع کے مطابق مقتول کے جسم پر بظاہر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے تاہم جسم کے اجزا کو محفوظ کرکے کیمیکل ایگزامن کے لیے بھیج دیا گیا ہے،جس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی وجہ کا تعین ہو سکے گا، علاوہ ازیں دوسری جانب ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے ڈیفنس تھا نے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیفنس میں شہری کی ہلاکت کا معاملہ معمہ بنا ہوا تھا ،اس حوالے سے مختلف باتیں سامنے آرہی تھیں۔انکا کہنا تھا کہ اس کیس میں پوسٹ مارٹم رپورٹ کا اہم رول ہوگا،ابتدائی طور پہ قائم علی کی ہلاکت دل کا دورہ پڑنے سے ہی ہوئی ابھی کوئی پولیس اہلکار گرفتار نہیں ہے حراست میں ہے۔