کراچی( رپورٹ :عمران خان ) منی لانڈرنگ پر ایم کیو ایم کی رفاہی تنظیم خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ملک بھر میں اثاثے منجمد کرتے ہوئے ادارے کو سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے تحت سرکاری ایڈمنسٹریٹر کی سربراہی میں چلانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ اقدام ان اطلاعات پر اٹھایا گیا کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر خریدی گئی 47 جائیدادیں ہڑپ کرنے کیلئے متحدہ کے بعض رہنما سرگرم ہیں۔ جن میں سے ملتان میں واقع ایک جائیداد تو ٹھکانے بھی لگائی جا چکی ۔جب کہ لاہور میں بنائی گئی 2 جائیدادوں میں سے ایک بیچنے کیلئے ایک رہنما کچھ کارکنوں کے ساتھ لاہور پہنچے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 3 روز قبل کے کے ایف کی 70 ایمبولینسز کی فروخت کا اشتہار بھی شائع کیا گیا ہے۔ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ملازمین کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر ایف آئی اے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے جائیدادوں کو بندربانٹ سے بچانے کے لئے منجمد کرکے ان کی خرید وفروخت اور منتقلی روک دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن قائم ہی منی لانڈرنگ کی لئے کی گئی تھی اور فلاح و بہبود کی آڑ میں لوگوں سے بھتہ بھی لیا جاتا رہا۔ جس کا بڑا حصہ بابر غوری، خواجہ سہیل منصور، خواجہ ریحان منصور، سینیٹر احمد علی سمیت 6 سہولت کاروں کے ذریعے لندن بھجوایا گیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ذریعے 2013 سے 2015 کے دوران 2 برس میں ایک ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کی رقوم لندن منتقل کرنے کے شواہد مل چکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ایسے پرانے ملازمین اور کارکن ایف آئی اے کو اہم معلومات فراہم کر رہے ہیں ،جو یتیموں اور مارے گئے کارکنوں کے اہل خانہ کو کے کے ایف کے تحت جاری ہونے والی ماہانہ آمدنی پر ہاتھ صاف کرنے کیلئے سرگرم رہنماؤں سے نالاں ہیں۔ تحقیقات کے نتیجے میں خد مت خلق فاؤنڈیشن کے مزید اثاثے بھی سامنے آنے کی توقع ہے ،جن پر ایم کیو ایم کے بعض رہنما قبضہ کرکے بیٹھے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم لندن منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی جانب سے جمعرات کے روز خدمت خلق فاؤنڈیشن کے اثاثے بحق سرکاری ضبط کرنے کی باقاعدہ تحریری کارروائی میں متعلقہ اداروں کو لیٹرز ارسال کئے گئے ۔یہ لیٹر کراچی ،حیدر آباد ،سکھر ،میر پور خاص اور لاہور کے متعلقہ اداروں کو جاری کئے گئے ،جن میں ریونیو ڈپارٹمنٹ، کے ڈی اے ،ایس بی سی اے اور کمشنر آفس شامل ہیں ،یہی تمام لیٹر خدمت خلق فاؤنڈیشن کی انتظامیہ کو بھی جاری کئے گئے ،جن میں کے کے ایف کے ٹرسٹ کی حیثیت سے ملکیت میں موجود پلاٹوں، عمارتوں، بینک اکاؤنٹس کا بیلنس اور گاڑیوں کے علاوہ دفاتر اور دیگر املاک شامل ہیں ،انہیں نہ تو ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان کی خریدو فروخت ہوسکتی ہے ،ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس پر تحقیقات اس وقت ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کے اسلام آباد اور کراچی کے دفاتر میں مشترکہ ٹیم کر رہی ہے،’’امت‘‘ کو ایف آئی اے اسلام آباد کے ایک سینئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اقدام بنیادی طور پر کے کے ایف کے اثاثوں کی بندر بانٹ سے بچانے کیلئے اٹھایا گیا ہے ، جو ایک ٹرسٹ کے طور پر فلاحی کاموں کے لئے بنائی گئی تھی اور اس میں متحدہ کے کئی رہنما ٹرسٹی کے طور پر شامل تھے اور اس کے نام پر گزشتہ 30برسوں میں خریدی گئی اربوں روپے کی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی رقم سے کئی ہلاک کارکنوں اور یتیم گھرانوں کی ماہانہ کفالت بھی کی جاتی ہے ،تاہم اب ایم کیو ایم کے کئی رہنماؤں نے اسے ذاتی ملکیت سمجھ لیا تھا اور انہیں ٹھکانے لگایا جارہا تھا۔ذرائع کے بقول ایم کیو ایم پاکستان کو خیرباد کہہ کر پی ایس پی میں شامل ہونے والے متحدہ رہنما افتخار رندھاوا کے ذریعے کے کے ایف کے نام پر خریدی گئی ملتان میں کروڑوں روپے مالیت کی جائیداد کو فروخت کیا گیا ہے ،جبکہ ایک اور رہنما کچھ کارکنوں کے ساتھ لاہور میں پراپرٹی بیچنے پہنچ چکے ہیں ۔اسی طرح سے 3 روز قبل ہی کے کے ایف کی 70ایمبولینس گاڑیوں کو فروخت کرنے کے لئے اشتہار دیا گیا ہے،ایف آئی اے افسر کے مطابق ٹرسٹ کی جائیدادیں بیچ کر رقم جیبوں میں ڈالی جا رہی ہے ،اسی وجہ سے اس وقت حکام کی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ سے بھی بات چیت چل رہی ہے ،تاکہ اس ٹرسٹ کو بچانے اور زیر کفالت گھروں کو آمدنی کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے کے کے ایف میں ایک سرکاری افسر کو ایڈمنسٹریٹر لگا کر کے کے ایف کی انتظامیہ کے ذریعے اس ٹرسٹ کو رفاعی کاموں کے لئے چلایا جاتا رہے ،ذرائع کے بقول ایف آئی اے نے صرف کراچی میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی 29 جائیدادیں ضبط کی ہیں تاہم ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ جائیدادوں کے کرائے سے ایم کیو ایم کے مقتول اور قیدی کارکنوں کے خاندانوں کو رقوم دی جاتی ہیں، لہٰذا فی الحال کرائے کی مد میں حاصل رقوم کی ان خاندانوں کو ادائیگی بھی نہیں رکے گی،ذرائع کے بقول جائیدادوں کی فروخت کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد کے کے ایف کے بورڈ آف ٹرسٹی میں موجود ایک سینئر ترین متحدہ رہنما اور کے کے ایف کی انتظامیہ کی جانب سے بھی خدشات کا اظہار کیا گیا اور ایف آئی اے کی کارروائیوں میں معاونت فراہم کی گئی ،ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں اب تک ایم کیو ایم کی ذیلی تنظیم خدمت خلق فاؤندیشن کے ذریعے ایف آئی اے کو 1 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کی رقم 2013 سے 2015 کے دوران لندن منتقل کرنے کے شواہد ملے، ذرائع کے مطابق اب تک مذکورہ 580 افراد میں سے 180 متحدہ رہنماؤں اور عہدیداروں کو ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے پوچھ گچھ کیلئے طلبی کے نوٹس جاری کئے جاچکے ہیں، جن میں سے صرف 68 رہنماؤں اور عہدیداروں نے پیش ہوکر بیانات قلمبند کروائے ہیںجن میں فاروق ستار، ارشد ووہرا سمیت دیگر شامل ہیں، ذرائع کے بقول فہرست میں شامل کئی متحدہ عہدیدار اور کارکنان جن میں ماضی میں سیکٹر اور یونٹ کی سطح پر کام کرنے والوں کے علاوہ تنظیمی کمیٹی کے افراد شامل تھے، اس وقت ملک سے باہر ہیں اور دبئی، جنوبی افریقہ، ملائیشیا وغیرہ میں رہائش پذیر ہیں ،تاہم 150 سے زائد ایسے رہنما اور کارکن ہیں ،جنہوں نے ایم کیو ایم کو چھوڑ کر پی ایس پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی رہنماؤں کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ گزشتہ سال سرفراز مرچنٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا،جس میں لندن سیکریٹریٹ کو فنڈز کے نام پر رقم کی منی لانڈرنگ کرنے اور اس سے ملک کے خلاف کارروائیوں کے لئے اسلحہ خریدنے اور دہشت گردی کے لئے استعمال کرنے کی دفعات شامل کی گئیں تھیں ، اس مقدمہ پر تحقیقات پہلے کراچی میں شروع کی گئیں ،بعد ازاں تحقیقات کو اسلام آباد منتقل کردیا گیا ،اسی مشترکہ ٹیم کی جانب سے ایم کیو ایم کے 2 ارکان قومی اسمبلی سمیت 24 متحدہ رہنماؤں کو تفتیش میں طلب کیا گیا تھا ،جن میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری، نسرین جلیل، اقبال قادری، سمن سلطانہ جعفری، کشور زہرہ اور ڈاکٹر فروغ نسیم کے ساتھ ساتھ مولانا تنویر الحق تھانوی، پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے ایم کیو ایم کے سابق رہنماؤں آصف حسنین، نائلہ منیر اور سلمان بلوچ شامل تھے ۔ان میں سے بعض رہنماؤں کے خلاف ایف آئی اے نے مکمل ثبوت اور شواہد حاصل کرلئے ہیں، جنہوں نے کروڑوں روپے نہ صرف خدمت خلق کے اکاؤنٹس میں جمع کروائے، بلکہ کروڑوں روپے غدار وطن الطاف حسین کے استعمال کیلئے لندن بھجوائے،مذکورہ رہنماؤں سے پوچھ گچھ کے بعد گزشتہ دنوں ایف آئی اے نے تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لئے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر خریدے جانے والے تمام اثاثوں کی بھی چھان بین شروع کی تھی ،جس میں ابتدائی طور پر انکشاف ہوا کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر گزشتہ برسوں میں اربوں روپے مالیت کے اثاثے خریدے گئے ،جو کہ کراچی سمیت ملک بھر کے متعدد شہروں میں موجود ہیں اور اس میں 47 جائیدادیں شامل ہیں ،جن میں 500گز سے لے کر 5000گز تک کے پلاٹ شامل ہیں، جوکہ کمرشل اور فلاحی پلاٹوں اور عمارتوں پر مشتمل ہیں ،یہ جائیدادیں کراچی کے علاقوں کلفٹن ،دستگیر ،کے ڈی اے اسکیم نمبر ون کے علاوہ حیدر آباد ،سکھر، میرپورخاص، لاہور اور ملتان میں بھی ہیں ،جن کا ریکارڈ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی ٹیم نے حاصل کیا ، اور ان جائیدادوں کے لئے ادائیگی کے حوالے سے ہونے والی بینک ٹرانزیکشنز کا بھی ریکارڈ حاصل کیا گیا۔
٭٭٭٭٭