اسلام آباد/راولپنڈی/لاہور(نمائندہ خصوصی۔خبرنگار خصوصی۔نمائندگان۔خبرایجنسیاں )13پاورپلانٹ بند ہونے سے ملک میں بجلی کا بحران شدت اختیارکرگیا ہے ،پنجاب میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12گھنٹے ہوگیا ،سندھ اوربلوچستان کے کئی اضلاع بھی متاثرہوئے ہیں ،ذرائع کاکہناہے کہ گرمیوں میں صورت حال مزید خراب ہوسکتی ہے، وزیرتوانائی عمرایوب خان نے متعلقہ حکام کوٹرپ کرنے والی لائنی جلد بحال کرنے کا حکم دیاہے۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت توانائی بحران پر قابو پانے میں یکسرناکام ہو گئی ، ذمہ داری دھند پر ڈال دی ،شارٹ فال 6ہزارمیگاواٹ ہو گیا،گرمیوں میں شدید لوڈشیدنگ کا امکان ہے ۔ بحران جاری رہا تو گرمیوں میں 24گھنٹوں میں صرف دوسے پانچ گھنٹے بجلی ہی مل سکے گی ۔جبکہ دیہی علاقوں میں بجلی صرف دوگھنٹے دستیاب ہوسکے گی ۔آنے والے دنوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پانچ گھنٹے سے بڑھ کر گیارہ گھنٹے تک پہنچ جانے کا بھی امکان ہے ۔گیس کا بحران بھی شدت اختیار کرنے کا مزید امکان ہے ۔ملک میں بجلی کا بحران ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے جب کہ وزارت توانائی نے بجلی بحران کی ذمہ داری دھند پر ڈال دی ہے۔وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ بجلی کا شارٹ فال 5850 میگا واٹ تک پہنچ گیا ، ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار 8150 میگا واٹ اور طلب 14 ہزار میگا واٹ ہے جب کہ گدو، بلوکی، حویلی شاہ بہادر سمیت 13 پاور پلانٹس بند ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تربیلا اور منگلا میں بجلی پیدا کرنے والے 22 یونٹس بند ہیں،پن بجلی ذرائع سے صرف 600 میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جبکہ سرکاری تھرمل پاور پلانٹس 2550 میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 5 ہزار میگا واٹ ہے۔بجلی بحران کے باعث لاہور سمیت پنجاب کے بڑے شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پانچ گھنٹوں سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ دیہات میں یہ دورانیہ 10 گھنٹے سے بھی زائد ہے، ذرائع کے مطابق شدید دْھند کی وجہ سے ٹرانسمیشن لائنز کے انسولیٹر اسٹرنگ شارٹ ہونے سے 500 کے وی اور 220 کے وی کے متعدد سرکٹس ٹرپ کر گئے ہیں جس کی وجہ سے بلوکی پاور پلانٹ 1200 میگا واٹ، کے ای ایل 124 میگا واٹ، نشاط چونیاں پاور 195 میگا واٹ اور نشاط پاور 185 میگا واٹ سسٹم سے آوٴٹ ہو گئے۔جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ، سرگودھا، میانوالی، خوشاب، بھکر میں بھی بار بار ٹرپنگ کا سلسلہ جاری ہے، فیصل آباد کے صنعتی علاقوں میں بھی 2 گھنٹے صبح اور 2 گھنٹے شام کو بجلی سپلائی معطل رکھی جا رہی ہے، ملتان کے دیہی علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔گڈو تھرمل پاور ہاؤس کے تین یونٹ اورٹرانسمیشن لائنز کے انسولیٹر اسٹرنگ شارٹ ہونے سے 500کے وی اور 220 کے وی کے متعدد سرکٹس ٹرپ کرگئے جس کے باعث سندھ اور بلوچستان کے کئی اضلاع میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ۔ذرائع کے مطابق تربیلا اور منگلا میں بجلی پیدا کرنے والے22 یونٹ بند ہیں اورپن بجلی ذرائع سے صرف 600میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے جبکہ سرکاری تھرمل پاور پلانٹس 2550میگاواٹ اورنجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 5ہزار میگاواٹ ہے۔ گیس کی قلت کے باعث بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پلانٹس سے بھی پیداوار نہیں ہورہی جس کی وجہ سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کاسلسلہ جاری ہے۔گڈو تھرمل ذرائع کا کہنا ہے کہ دھند کم ہونے کے بعد یونٹ کو بحال کردیا جائیگا جس کے بعد متاثرہ اضلاع کو معمول کے مطابق بجلی فراہم کی جائے گی۔وزارت پانی و بجلی کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ گرمیوں میں توانائی بحران میں اور بھی شدت آئے گی اور بجلی کی نمایاں کمی ہوگی اور لوڈشیڈنگ میں بھی بہت زیادہ اضافے کا امکان ہے ۔گرمیوں میں پانی کے استعمال میں اضافہ ہونے کےسبب بجلی کی پیداوار میں کمی ہونے کا امکان ہے ۔سردیوں میں بھی ضرور ت کے مطابق بارشیں نہیں ہوسکی ہیں اس وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوگا۔وزارت پانی و بجلی کے حکام نے ’’ امت‘‘ کو بتایا کہ بجلی کی کمی کا مسئلہ عارضی ہے جسے جلد ہی درست کر لیا جائے گا۔گرمیوں میں ماضی کی نسبت کم لوڈشیڈنگ ہوگی ۔ٹیکسلا اور واہ کینٹ میں بد ترین اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈ نگ نے عوام کو نڈھال کر دیا۔شہریوں کا کہناہے کہ اتنی لوڈشیڈ نگ تو شدید گرمیوں میں نہیں ہو تی جتنی اس موسم میں ہورہی ہے۔ آزادکشمیرکے علاقے کھوئی رٹہ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے تک پہنچ گیا ہر گھنٹے کے بعد لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے ۔ عوامی حلقوں نے وزیر برقیات سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے۔ دریں اثنا آئیسکو سب ڈویژن دولتالہ میں رشوت ستانی اور ہتک آمیز رویے پر دولتالہ کے شہریوں نے ٹائر جلا کر مین روڈ دولتالہ ٹریفک کیلئے بند کردی اور آئیسکو اہلکاروں کے خلاف نعرے بازی کی ،مظاہرین کی قیادت پی ٹی آئی رہنما چوہدری عامر شہزاد اور چوہدری زبیر کر رہے تھے ،ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی مسئلے کے حل کیلئے جائیں تو افسران ڈیوٹی پر موجودنہیں ہوتے اگر مل بھی جائیں تو ان کا رویہ صارفین کیساتھ ہتک آمیز ہوتا ہے ،اور جائز کام کرنے کے بھی پیسے طلب کرتے ہیں ،ایس ڈی اودولتالہ سعید،ر لائن سپرنٹنڈنٹ نعمان اور اہلکار ممتاز سمیت دیگر کرپٹ اہلکار مافیا کی شکل اختیار کر گئے ہیں اور ہر جائز کام کرنے کیلئے بھی پیسے طلب کئے جاتے ہیں ،اس دوران انچارج پولیس چوکی دولتالہ سب انسپکٹر سعید موقع پر پہنچ گئے انہوں نے مظاہرین سے مذاکرات کئے جس پر مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کرتے ہوئے روڈ ٹریفک کیلئے کھول دیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر اصلاح احوال نہ ہوئی تو سوموار کو آئیسکو آفس کے سامنے دوبارہ احتجاج کریں گے ،واضح رہے کہ قبل ازیں کرپشن ک ایک شکایت پر انکوائری ہوئی اور سب ڈویژن کے چار اہلکاروں کی کرپشن ثابت ہوئی مگر تا حال کوئی کاروائی نہ ہوئی اور یہ اہلکار اب بھی اسی سب ڈویژن میں تعینات ہیں۔