کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو) پیپلز پارٹی نے سندھ حکومت گرانے کیلئے سرگرم پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین ،حلیم عادل شیخ سمیت 4 رہنماؤں پر جوابی وار کی تیاری کرلی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز مشیر اطلاعات مرتضی وہاب عباسی سے اینٹی کرپشن حکام نے ایک گھنٹہ تک ملاقات کی ۔جس کے دوران انہوں نے اینٹی کرپشن حکام کو جہانگیر ترین ،حلیم عادل شیخ ، ارباب غلام رحیم کیخلاف ابراہیم حیدر ی اورملیر میں غیر قانونی الاٹمنٹ کے زیر التوامقدمات پر کارروائی کی ہدایت کی ہے اور وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد کے خلاف جنگلات کی کٹائی کے کیس کی تفصیلات مانگ لی ہیں ۔جبکہ کارروائیوں سے متعلق وزیر اعلیٰ نے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لے لیا اور تحریک انصاف سے رابطے رکھنے والے اراکین اسمبلی کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے جے آئی ٹی کی آڑ میں حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں اور اپنے ان اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جو پی ٹی آئی رہنماؤں سے رابطوں میں تھے ۔ایسے اراکین اسمبلی کی تعداد نصف درجن کے قریب بتائی جاتی ہے تاہم ابھی تک یہ طے نہیں پا سکا ہے کہ ان کے خلاف کس طرح کی کارروائی کی جا ئے گی۔ دوسری جانب گزشتہ روز اینٹی کرپشن حکام کی صوبائی مشیر اطلاعات مرتضی وہاب سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات ہوئی ۔ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے محکمہ اینٹی کرپشن میں طویل عرصہ سے زیر التوا معاملات کا جائزہ لیا گیا ۔ اینٹی کرپشن حکام کی طرف سے مرتضیٰ وہاب کو بتایا گیا کہ دو اہم معاملات کی چھان بین ڈپٹی ڈائریکٹر ضمیر عباسی کر رہے تھے جن کا حال ہی میں کراچی سے سکھر تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ جن مقدمات کی چھان بین کی جا رہی تھی ان میں سے ایک ابراہم حیدری میں 250 ایکڑ اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا ہے ،جس میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین ان کے قریبی دوست اور سابق ایم ڈی این آئی پی زبیر حبیب اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم ملوث ہیں۔ حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق 250 ایکڑ اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے قومی خزانے کو 2 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔ دوسرا کیس حلیم عادل شیخ کے خلاف ہے جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے 30 سالہ لیز پر ملیر دو مختلف مقامات پر 107 ایکڑ اراضی زرعی مقاصد کے لئے غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی ،جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ڈپٹی کمشنر ملیر اور ریونیو حکام سے اس کا مکمل ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے ۔ زمین کے سروے کے لئے تجربہ کار افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ ان دونوں معاملات کی تحقیقات کرنے والے ڈپٹی ڈائریکٹر کے تبادلے کے بعد ان پر مزید کارروائی روک دی گئی ہے ،جس پر مرتضیٰ وہاب نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں معاملات کی تفتیش ضمیر عباسی کے حوالے کی جائے اور انہیں ہدایت کی جائے کہ وہ فوری طور پر نمٹا دے تا کہ اینٹی کرپشن کمیٹی ون کے آئندہ اجلاس میں ان کی منظوری لی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق مرتضیٰ وہاب کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد کے خلاف اینٹی کرپشن سکھر میں ایک کیس زیر التوا ہے ، ضلع گھوٹکی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص بھارو کی طرف سے چیف سیکریٹری سندھ کو ایک درخواست موصول ہوئی تھی ، جس میں رزاق داؤد پر الزام عائد کیا گیا تھا ان کی ایک فرم نے ترقیاتی منصوبے کا ٹھیکہ ملنے پر غیر قانونی طور پر اس منصوبے کے عقب میں موجود محکمہ جنگلات کے درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی کی تھی۔ درخواست میں چیف سیکریٹری سے استدعا کی گئی تھی کہ اس فرم کے مالک عبدالرزاق داؤد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق چیف سیکریٹری نے وہ درخواست چیئرمین اینٹی کرپشن کو ارسال کر دی تھی جہاں سے محکمہ اینٹی کرپشن کی متعلقہ سرکل کو مزید تحقیقات کے لئے ارسال کر دی گئی تھی ۔ مرتضی ٰ وہاب نے اینٹی کرپشن حکام کو اس کیس کی تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن حکام پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور اراکین پارلیمنٹ کی بھی چھان بین کی جائے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن حکام سے ملاقات کے بعد مرتضیٰ وہاب نے وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کی اور انہیں تفصیلات سے آگاہ کیا اور دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ابراہیم حیدری 250 ایکڑ اراضی کے معاملے پر وفاقی حکومت بھی متحرک ہو گئی ہے اور حکومت سندھ کو خط میں کہا گیا ہے کہ وہ اس اراضی کی ادائیگی کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ حکومت سندھ چالان کی کاپی ارسال کر دے تاکہ اس کی ادائیگی کی جا سکے۔ اس سلسلے میں موقف جاننے کے لئے مرتضیٰ وہاب سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے بات نہ ہو سکی۔اینٹی کرپشن حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مرتضیٰ وہاب سے ان کی ملاقات معمول کی ملاقات تھی جو نصف گھنٹے تک جاری رہی ۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان سے تفصیلات مانگی گئی تھیں جو پیش کی گئیں اور مرتضی ٰ وہاب کی ہدایات کے مطابق کیسز کی مزید تفتیش بھی ڈپٹی ڈائریکٹر ضمیر عباسی کو اسائن کر دی گئی ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کی طرف سے حلیم عادل شیخ کو فارم ہاؤس کے لئے الاٹ کی جانے والی زمین کی ڈی مارکیشن کے لئے مقرر کئے گئے ۔ افسر نے ‘‘امت’’ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تمام ریکارڈ ہماری تحویل میں ہے تاہم آج جمعرات کے روز ڈی مارکیشن کی جانے تھی جو نا گزیر وجوہات کی بنا پر موخر کر دی گئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کا مختلف رخوں سے جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ کی طرف سے ملیر میں دو مختلف مقامات پر 107 ایکڑ زمین غیر قانونی طریقے سے 30 سال کی لیز پر زرعی مقاصد کے لئے الاٹ کروائی گئی تھی ۔ بعد میں اپنی مرضی سے اس زمین کی نوعیت تبدیل کر کے اس پر فارم ہاؤس، بنگلوز، اسٹوڈیوز اور دفاتر قائم کر دئیے گئے۔ اس سلسلے میں حلیم عادل شیخ کا موقف جاننے کے لئے ان کے موبائل نمبر اور واٹس ایپ نمبر پر متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔