دھند سے بجلی کا ترسیلی نظام بدستور متاثر – لوڈ شیڈنگ جاری

اسلام آباد۔تربیلا(مانیٹرنگ ڈ یسک۔نمائندہ امت)بجلی کے ترسیلی نظام کیلئے دھند وبال بن گئی اور لوڈشیڈنگ کا سلسلہ تیسرے روزبھی جاری رہا،صنعتی پہیہ بھی رک گیا،تربیلاکے 15یونٹ بندہونے سے پیداوارمیں خطرناک حدتک کمی آگئی،وزیرتوانائی نے کہا ہے کہ ٹرپنگ کی وجہ سے لوڈمینجمنٹ کرناپڑرہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق تیسرے روزبھی پنجاب میں لوڈشیڈنگ پرقابونہیں پایاجاسکا،سندھ بھی بجلی کی بندش سے متاثرہے۔نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) صارفین کو بلاتعطل بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی، ایک درجن سے زائد پاور پلانٹس اور 500کے وی ٹرانسمیشن لائنز ٹرپ کرگئی ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ این ٹی ڈی سی کے سسٹم کو اپ گریڈ ہی نہیں کیا گیا، گزشتہ کئی برسوں میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے پر تو بہت کام ہوا مگر سسٹم کو بجلی کی پیداوار اور طلب کے حساب سے اپ گریڈ نہیں کیا گیا ۔این ٹی ڈی سی کے ترجمان کے مطابق ترسیلی نظام 3روز سے دھند کو برداشت نہیں کر پا رہا، پاور پلانٹس کے سوئچ یارڈ سے لے کر انسولیٹرز تک خراب ہو رہے ہیں جن کو انجینئرز ٹھیک کرنے میں مصروف ہیں، کئی لائنز کے فالٹ کو دور کر دیا گیا ہے اور بتدریج بجلی بحال جلد کر دی جائے گی۔ادھر تربیلا ڈیم میں پانی کے شدید بحران کے باعث بجلی گھر کی پیدا وار میں خطرناک حد تک کمی آگئی ۔15پیداواری یونٹ بنداورصرف دو یونٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ پیداوار کم ہو کر 141میگاواٹ پر آگئی ۔ تربیلا ڈیم کے ترجمان نے بتایا کہ پانی کے اخراج میں مزید کمی کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے تربیلا بجلی گھر کے پندرہ یونٹس نے پیداوار بند کر دی ہے ، صوبوں کو آپیاشی کے لئے پانی کی فراہمی میں بھی کمی کر دی گئی ہے ڈیم سے پانی کا اخراج پانچ ہزار کیوسک کر دیا گیا ہے جبکہ ڈیم میں پانی کی آمد چودہ ہزار چھ سو کیوسک ہے۔ تربیلا بجلی گھر میں بجلی کی پیداوار میں کمی سے زراعت پر بھی منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔تربیلاسے بجلی کی پیداوار میں خطرناک حد تک کمی سے ملک میں لوڈشیڈنگ میں اضافے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا، لیسکو کے 276فیڈرز سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جس سے شہر کے کئی علاقے روشنی سے محروم ہوگئے۔فیڈرز ٹرپ کرنے سے تیسرے روز بھی لیسکو کا بجلی کی ترسیلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ۔ شہر میں 12گھنٹے جبکہ مضافات میں غیرعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹے تک جا پہنچا۔ ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹے کیلئے بجلی کی بندش نے نظام زندگی مفلوج کردیا ۔ گھریلو معمولات زندگی بھی شدید متاثر ہونے لگے۔شہریوں کو دفاتر جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لوڈشیڈنگ سے صنعتوں کا پہیہ بھی رُک گیا۔ ذرائع کے مطابق لیسکو کا شارٹ فال 800 میگاواٹ تک پہنچ گیا جبکہ ڈیمانڈ 2350 میگاواٹ تک ریکارڈ کی گئی۔بجلی قلت کی وجہ سے لیسکو کنٹرول روم کے افسران و ملازمین کو لوڈمینجمنٹ میں مشکلات درپیش آرہی ہیں۔لوڈ مینجمنٹ کے نام پر لیسکو کے بند فیڈرز کی تعداد بڑھنے لگی ہے۔ شارٹ فال کے سبب شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔دریں اثناوزیر بجلی عمر ایوب نے کہا ہے کہ ٹرپنگ کی وجہ سے عارضی طور پر لوڈ مینجمنٹ کرنا پڑ رہی ہے، صارفین کو درپیش آنے والی مشکلات پر معذرت خواہ ہیں۔دھند کی وجہ سے ہونے والی ٹرپنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ پنجاب اور شمالی سندھ میں شدید دھند کی وجہ سے ٹرانسمیشن لائنوں پر شدید دباؤ ہے اور اس صورتحال میں حکومت کو عارضی طور پر لوڈ مینجمنٹ کرنا پڑ رہی ہے۔

Comments (0)
Add Comment