کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ مجلس عمل کے لیاری سے رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید نے لیاری کے نام پر اربوں روپے بٹورنے والوں کے خلاف احتساب کارروان نکالنے کا اعلان کردیا ۔محرومیوں کے خلاف تحریک کا آغاز 18سے 25جنوری کے دوران لگنے والی عوامی کچہریوں سے ہوگا، 29جنوری کو شارع فیصل پر عوامی دھرنا دیا جائے گا۔ لیاری میں کی گئی کرپشن اور خرچ شدہ رقوم کا حساب نہ ملا تو دھرنے واٹر بورڈ، بلدیاتی اداروں کے دفاتر اور وزیر اعلی کے باہر بھی دیئے جائیں گے – ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیاری میں سیوریج ،پانی اور گیس کے مسائل پر منعقد کی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ان کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کی نا اہلی نے لیاری کو ندی نالے میں تبدیل کر دیا ہے، 350 سینیٹری ورکرز کی جگہ پی پی اور ایم کیو ایم کے کارکن بھرتی کیے گئے ہیں، واٹر بورڈسندھ کا کرپٹ ادارہ بن چکاہے۔سید عبدالرشید کا مزید کہنا تھا کہ بلدیاتی اداروں اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ترقیاتی کام میں کرپشن کی وجہ سے لیار ی نالوں کا منظر پیس کر رہا ہے،گیس کی لائنوں میں گٹر کا پانی شامل ہوگیا ہے،یونین کمیٹیوں میں ترقیاتی کام کے علاوہ1 کروڑ 44 لاکھ روپے دئیے گئے ہیں ان کا حساب لیا جائے کہ رقم کہاں خرچ ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے نام پر بھی کرپشن کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔ سید عبدالرشید نے اعلان کیا کہ وہ 18 جنوری سے 25 جنوری تک لیاری بھر میں یونین کمیٹیوں کی سطح پر عوامی کچہریاں منعقد کریں گے،جس میں سب کو دعوت دی جائیگی کہ وہ آئیں اور عوامی مسائل سے آگاہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سی کی جانب سے ضلع جنوبی میں 12 ارب کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا،ہمیں بتایا جائے کہ یہ بجٹ کہاں خرچ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا جا رہا ہے کہ آپ احتیاط کریں ہر مسئلے کو نہ چھیڑیں۔ آپ کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھمکیاں دینے والے کام کر کے دکھائیں ۔اب کرپشن نہیں چلے گی۔سید عبدالرشید کا کہنا تھا کہ لیاری کے پانی کو چوری کر کے سائیٹ ایریا کی فیکٹریوں کو فروخت کرنے کا سلسلہ بھی اب بند ہو جانا چاہیے،اور لیاری میں بچھائی گئی 54 سالہ پرانی گیس کی لائنوں کا اسٹرکچر بھی تبدیل ہونا چاہیئے۔ 29 تاریخ تک مسائل کا حل نہ نکالا گیا تو لیاری کے عوام کے ساتھ شارع فیصل کو بند کر دوں گا،پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے ماڑی پور روڈپر علامتی دھرنا دیتے ہوئے کہا کہ یہ دھرنا اس بات کا پیغام ہے کے ہم زبانی جمع خرچ نہیں کرتے۔