کراچی(رپورٹ : فرحان راجپوت) سندھ میں گزشتہ سال منشیات اسمگل اور فروخت کرنے کے مقدمات میں 30 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے ۔ منشیات کی2 خصوصی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تعداد تقریباً 8 ہزار ہو گئی ہے جبکہ منشیات فروشوں کو سزائیں دلانے کے لحاظ سے اینٹی نارکوٹیکس فورس کی کارکردگی بہتر ہے ۔ اینٹی نارکوٹیکس فورس 20 فیصد سے زائد مقدمات میں ملزمان کو سزائیں دلائی ہیں جبکہ پولیس کی سزاؤں کی شرح 5 فیصد ہے۔ منشیات اسمگل اور فروخت کرنے میں مرد اور خواتین شامل ہیں ۔ عدالتی اعدادوشمار کے مطابق سندھ میں سال 2018 کے دوران گزشتہ سال اینٹی نارکوٹیکس فورس اور پولیس نے کاروائیاں کر کے 3 ہزار سے زائد مقدمات داخل کیے ہیں ، جبکہ پہلے سے زیر سماعت مقدمات کی تعداد تقریباً 5 ہزارتھی ۔ محکمہ صحت کی غفلت لاپرواہی کےباعث میڈیکل ایگزمنرکی تقرری بروقت نہ ہونے کے باعث 5 ہزار مقدمات التوا کا شکار ہوئے ہیں ، کیونکہ منشیات سے متعلق رپورٹس عدالتوں میں پیش نہیں کی جا رہی تھی ۔ منشیات فروشوں کو سزائیں دلانے کے لحاظ سے اینٹی نارکوٹیکس فورس کے تفتیش کاروں کی کارکردگی بہترتھی ۔ صرف 2 خصوصی عدالتوں سے 20 سے زائد مقدمات میں ملزمان کو سزائیں دلائی ہیں ،جس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اینٹی نارکوٹیکس کے پراسیکیوٹرعدالتوں میں داخل ہونےوالےمقدمات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ملزمان کے خلاف درکار ٹھوس شواہد کے لیے تفتیش کاروں کی معاونت کرتے ہیں پراسیکیوٹر کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اینٹی نارکوٹیکس فورس کے تفتیش کارٹھوس شواہد حاصل کرتے ہیں ،تاکہ مقدمات کو عدالتوں میں ثابت کیا جاسکے ، جبکہ پولیس کے تفتیش کاروں کی جانب منشیات فروشوں کو سزائیں دلانے کی شرح 5 فیصد بنتی ہے ۔ زیادہ تر ملزمان بری ہو جاتے ہیں پولیس کے تفتیش کار مقدمات درج کرنے کے بعد ملزمان کا زیر دفعہ 161 کا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد عدالتوں سے غائب ہو جاتے ہیں یا پھر تبادلے ہو چکے ہوتے ہیں۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق اینٹی نارکوٹیکس فورس اور پولیس نے ملکی و بین الاقوامی اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے افغانستان اور ایران سے منشیات اسمگل کر کے پاکستان کے راستوں امریکہ جرمنی، اٹلی، اسپین،برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک اسمگل کرنا چاہتے تھے جبکہ خلیجی ممالک میں سعودی عرب یواے ای،لبنان سمیت دیگر ممالک شامل ہیں ریکارڈ کے مطابق فورسز نے طلبا ،ڈرائیوروں اور ڈاکٹروں سمیت دیگر لوگوں کو منشیات فروخت کرنے والے ملزمان کو پکڑا ہے ۔ تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والے ملزمان میں عبدالحنان،جمیل احمد،یاسر خاتون نرگس،نیاز،ندیم صدیق مسیح،غازی خان، طاہر شاہ،عمران جتوئی،وحید بخش،عمر،طاہر،نثار،ناصر خان اور ندیم شامل ہیں ۔ مذکورہ ملزمان کراچی کے حیدر آباد اور سکھر کے تعلیمی اداروں میں طلبا کو منشیات فراہم کرتے تھے جنہیں پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے پراسیکیوٹر جنرل سندھ ایاز تنیو نے امت کو بتایا کہ منشیات کے مقدمات کی تعداد میں اضافہ باعث تشویش ہے ۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ بے روزگاری معاشی حالات سے تنگ لوگ گھناؤنے کام کی طرف راغب ہوئے ہیں ۔ اس کام کو کمائی کا آسان راستہ تصور کرتے ہیں ، جبکہ یہ غلط ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی تفتیش کو درست کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں ، تاکہ منشیات کے مقدمات میں بھی ملزمان کو سزائیں دلائی جاسکیں۔