ہنگو (نامہ نگار) اورکزئی ہیڈ کوارٹر ہنگو میں اورکزئی یوتھ نے اورکزئی میں مردم شماری کے خلاف احتجاجی جرگہ کیا اور حکومت سے اورکزئی میں دوبارہ مردم شماری کرانے اور دو صوبائی اسمبلیوں کی سیٹ دینے کا مطالبہ کیا۔ جرگہ ارکان کا کہنا تھا کہ مطالبہ منظور نہ کیا گیا تو الیکشن بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ ملک گیر سطح پر احتجاج شروع کیا جائے گا۔اس حوالے سے گزشتہ روز اورکزئی ہیڈ کوارٹر میں اورکزئی رائٹس موومنٹ کے زیر اہتمام گرینڈ یوتھ احتجاجی جرگہ منعقد ہوا جس میں جمعیت علماء اسلام ف،پاکستان تحریک انصاف پاکستان، پیپلز پارٹی،متحدہ قبائل پارٹی سمیت سیاسی و سماجی تنظیموں اور اورکزئی یوتھ نے کثیر تعدا د میں شرکت کی احتجاجی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے اورکزئی رائٹس موومنٹ کے صدر محمد نواز مثل خان اورکزئی ملک سعید عبدالبصیر عبدالوہاب عصمت اللہ قاری شاہین مولانا مسعود گل فرمان اللہ حاجی قاسم گل اقبال حسین صالح دین اورکزئی ملک محمد رحمان ملک سمند خان امیر اورکزئی حاجی شکیل و دیگر نے کہا کہ ہم 2017میں ہونے والی مردم شماری کو غلط قرار دینے اور ضلع اورکزئی کو صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ دینے کے حکومتی فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں انہوں نے احتجاجی گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے وقت اپر سب ڈویژن کی دو تحصیلیں بند ہونے کے باعث وہاں کے لوگ آئی ڈی پیز تھے جس کی وجہ سے ان کی صحیح مردم شماری نہ ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرے علاقوں میں بھی غلط مردم شماری کی گئی مقررین کا کہنا تھا کہ 1998مردم شماری میں اورکزئی کی آبادی 2لاکھ 25ہزار جبکہ18سال بعد 2017مردم شماری میں 2لاکھ 54ہزار آبادی میں صرف 29ہزار آبادی کا اضافہ ظاہر کرکے اورکزئی عوام کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا جس کی وجہ سے اورکزئی کی ضلعی حیثیت ختم کرکے ہمیں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی سیٹوں سے محروم کرکے صرف ایک صوبائی اسمبلی کی سیٹ دی گئی جو کہ ہمیں قطعی طور پر منظور نہیں اورکزئی یوتھ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمیں صوبائی اسمبلی کی دو سیٹیں دینے کے ساتھ ساتھ اورکزئی میں دوباری مردم شماری کی جائے بصورت دیگر ہم شدید احتجاج پر مجبور ہو کر ڈی چوک اسلام آباد میں دھرنا دینے کے ساتھ ساتھ الیکشن سے بھی مکمل بائیکاٹ کریں گے اس موقع پر اورکزئی کے تمام سیاسی پارٹیوں اور سیاسی و سماجی تنظیموں نے اس مسئلے کو قومی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے سیاست سے بالاتر ہوکر گرینڈ اتحاد قائم کیا جو کہ سیاسی مفادات کی بجائے صرف اور صرف ضلع اورکزئی اور وہاں کے رہنے والے قبائل کے حقوق کیلئے ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھائی گی اور جنگ لڑے گی اس موقع پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو ضلع اورکزئی کی غلط مردم شماری اور ایک صوبائی سیٹ دینے کے خلاف عدالت جائے گی اور اعلیٰ حکومتی حکام سے ملاقاتیں کریں گی جرگے میں فیصلہ ہوا کہ اگر عدالت اور حکومت کی طرف سے ہم کو انصاف نہیں ملا تو پھر ہم ملک گیر سطح پر احتجاج کا سلسلہ شروع کریں گے مگر کسی بھی قیمت پر ضلع اورکزئی کی ضلعی حیثیت ختم نہیں ہونے دیں گے اور ہم اس جعلی مردم شماری کے ذریعے حلقہ بندیوں کو نہیں مانتے کیونکہ 1998مردم شماری میں اورکزئی کی آبادی 2لاکھ25ہزار شو کی گئی تھی اور 18سال بعد 2017کے مردم شماری میں 2لاکھ 56ہزار شو کی گئی ہے 18سال میںآ بادی میں صرف 29ہزارکا اضافہ کرنا اورکزئی قبائل کے ساتھ مذاق ہے اس سے اورکزئی کی ضلعی حیثیت ختم ہونے کے ساتھ ساتھ ہم قومی و سینیٹ کی سیٹوں سے بھی محروم ہوں گے جو ہم کو قطعی قبول نہیں ۔